اکثرلوگوں کی رائے یہ ہے کہ پرائیویٹ سکول کافی تعداد میں ہیں جنکا زیادہ تر مقصد پیسہ کمانا ہے تعلیم تو بعد کی چیز بن گئی ہے۔ اور پرائیویٹ سکول والوں کے خلاف بے وجہ نفرت کا اظہار کرتے ہیں۔ کبھی محاسبہ نہیں کرتے کہ ایسے حالات پیدا کیوں ہوئے۔ در حقیقت مدارس کا نظام بھی بہت حد تک ان سب کا ذمےدار ہے۔ شریعت کے اصول نافذ کرنے والے اداروں نے اگر ہمارے نونہالوں کو تعلیم کی اہمیت و حالات حاضرہ کے حساب سے وابستہ کرایا ہوتا تو آج ہمارے مدارس صرف زکوۃ پر منحصر نہ ہو تے۔
فیس کا اک بہترین نظام ہمارے مدارس میں بھی قائم ہوتا جس سے نظام تعلیم دینی و عصری طور پر بہت اعلیٰ معیار کا ہوتا۔ اور لوگ مدارس سے بد ظن نہ ہو تے۔ اورمدارس سے منسلک لوگ بھی معاشی طور پر اتنے بچھڑے ہوئے نہ ہو تے۔ پھر ہمیں یہ اسکول کھولنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔ مگر افسوس ہمارے اپنے ہی لوگوں نے نظام تعلیم کو پامال کردیا۔ دینی و عصری تعلیم میں ہم بہت پیچھے رہ گئے۔
زکوۃ کا استعمال بہت غلط ہونے لگا۔ زکوۃ دینے والے زکوۃ لینے والے مدارس میں اپنے بچوں کو فری میں پڑھانے لگے۔ زکوۃ دینے والے زکوۃ کھانے لگے۔ مستحق لوگوں تک زکوۃ پہنچ نہیں رہی۔ اسی لیے ہمارے اعمال میں خلوص ختم ہو گیا۔ اور معاشرے میں نا انصافی و غیر یقینی سی کیفیت پیدا ہو گئی۔ ایک بات اور ذہن نشین رہے کہ اللہ کا دین اتنا کمزور نہیں ہے کہ اُسے زکوۃ کی ضرورت محسوس ہو کہ ہم مساجد اور مدارس کے لیے چندہ کا کاروبار شروع کردیں۔ در حقیقت ہم
نے اللہ کے دین کی اہمیت کو پامال کر دیا اور انکو چندہ پر منحصر کردیا۔ ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا۔ ہم سب کی زمہ داری یہ ھوتی کہ اور ضروریات کی طرح یہ بھی ایک ضرورت میں شامل ہوتا۔ جب مدارس کا نظام چرمرایا تو پرائیویٹ اسکول کی طرف لوگ ذیادہ متوجہ ہوئے۔ مدارس ہمارے بہترین سرمایہ ہیں اور کسی بھی قوم کے پاس اتنے ادارے نہیں ہیں جتنے ہمارے پاس ہیں۔ بس ضرورت ہے انكو صحیح طریقے سے استعمال کرنے کی۔ اتنے وسائل اداروں کی شکل میں موجود ہونے کے باوجود بھی ہم تعلیمی سطح پر بہت کمزور ہیں۔ ہر اک چیز کا مداوا کیا جا سکتا ہے بشر طے کہ محاسبہ کرنے والے خالص اللہ کے لئے عمل پیرا ہوں۔
بہرحال جو ادارے مسلم بھائیوں کے ہیں چاہے وہ مدارس کی شکل میں موجود ہیں يا اسکول کی شکل میں وہ سب قوم کا ایک بہترین سرمایہ ہیں۔ انکو تنقید کی نظر سے نہیں دیکھا جانا چاہئے۔ بلکہ انکی فلاح و بہبود کے لئے ہمیشہ سوچنا چاہئے۔ اور پہلے سے موجود اداروں کو تقویت دینی چاہئے۔تا کہ ہماری آنے والی نسلیں اس سے مستفید ہو سکیں۔ اللہ ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔
عمر فاروق