ایسے وقت میں جبکہ یوکرین پر یلغار کے نتیجے میں روس پر عائد کی گئی پابندیوں کے اثرات روسی معیشت پر نظر آنے لگے ہیں، روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے تیور سخت ہوگئے ہیں۔ انہوں نے اتوار کو یوکرین کو دھمکی دی کہ وہ جو کچھ کررہاہے اگر اس باز نہیں آیاتو بطور ملک اس کا وجود ہی خطرہ میں پڑ جائےگا۔
یوکرین کی وطنیت کو ختم کردینے کی دھمکی
روسی صدر ولادیمیر پوتن کے مطابق’’ موجودہ (یوکرینی )اتھاریٹیز کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اگر وہ جو کررہے ہیں وہ کرتے رہے تو وہ بطور ملک یوکرین کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگارہے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’اگر ایسا ہوتا ہے تووہ اس کے ذمہ دار پوری طرح سے خود ہی ہوںگے۔‘‘
یورپ اور پوری دنیا کو بھیانک نتائج کا انتباہ
اس سے قبل پوتن یوکرین کو نو فلائی زون قرار دینے کے یوکرینی صدر کے مطالبے پر بھی مغرب اور امریکہ کو متنبہ کرچکے ہیں۔ا نہوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر ’نو فلائی زون‘بنایاگیاتو یورپ ہی نہیں پوری دنیا کیلئے اس کے انتہائی بھیانک نتائج برآمد ہوں گے۔ ان کے مطابق’’اس سمت میں کسی بھی اقدام کو اُس ملک کی جانب سے فوجی تصادم میں شمولیت تصور کیاجائےگا۔‘‘
یوکرین لڑنا بند کردے: ماسکو
اس بیچ جنگ بندی کیلئے ترک صدر رجب طیب اردگان کی کوششوں کے جواب میں ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ روس کی فوجی کارروائی اسی صورت میں روکی جاسکتی ہے کہ کیٖف مزاحمت ترک کر کے ماسکو کے مطالبات کو منظور کرلے۔ اردگان سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے پوتن نے کہا ہے کہ ماسکو کےساتھ بات چیت میں یوکرین کے نمائندوں کو مزید’’تعمیری ‘‘ موقف اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ دونوں ملکوں میں قیام امن کیلئے پیر کو پھر مذاکرات متوقع ہیں۔
’ساری کارروائی منصوبہ کے مطابق‘
ان دعوؤں کے برخلاف کہ روس کو یوکرین میں توقع سے زیادہ مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہاہے، کریملین کے ذریعہ شائع کردہ پوتن کے بیان میں کہاگیا ہے کہ یوکرین میں روسی فوجوں کا’’اسپیشل آپریشن‘‘ منصوبہ اور طے شدہ شیڈول کے مطابق چل رہاہے۔ کریملین کی جانب سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق’’اس بات پر زور دیاگیاہے کہ اسپیشل آپریشن اسی وقت معطل کیا جاسکتاہے جب کیٖف فوجی کارروائی بند کرے اور ماسکو کے واضح مطالبات کو منظورکرنے کا اعلان کرے۔‘‘
؍ ۲؍ لاکھ شہریوں کا انخلاء پھرناکام
یوکرین کے جنوبی شہر مریوپول جس کا روسی فوجوں نے محاصرہ کرلیا ہے، سے ۲؍ لاکھ شہریوں کے انخلاء کی اتوار کو دوسری کوشش بھی ناکام ہوگئی۔ عارضی جنگ بندی کے دوران اتوار کی دوپہر انخلاء کی کارروائی مکمل کی جانی تھی۔
یوکرین کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ مسلسل حملوں کی وجہ سے طے شدہ پروگرام کے مطابق شہریوں کا انخلاء نہیں ہو سکا۔ وزارت نے روس کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’کوئی سبزراہداری وجود میں نہیں آسکی کیوں کہ روس کے بیمار دماغ ہی یہ طے کر رہے ہیں کہ کب اور کس پر فائرنگ شروع کردینی ہے۔‘‘
معاشی پابندیوں کے اثرات نمایاں
اس بیچ مغربی ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ روس میں معاشی پابندیوں کے اثرات نظر آنے لگے ہیں۔غذائی اشیاء کی کالابازاری کے اندیشوں کے بیچ روس میں خردہ فروشوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ کھانے پینے کی چیزوں کی فروخت محدود کردیں۔ روسی وزارت تجارت کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں کہاگیا ہے کہ ایسے کئی معاملات سامنے آئے ہیں جن میں ضروری اشیاء ’’بڑی مقدار میں خریدی گئی ہیں،‘‘ وزارت کو اندیشہ ہے کہ اس کا مقصد بعد میں مذکورہ اشیاء کی کالا بازاری ہوسکتی ہے۔
ویزا اور ماسٹر کارڈ کی خدمات معطل
روس کی معیشت پر امریکی اور یورپی پابندیوں کے اثرات کو مزید نمایاں کرتے ہوئے امریکی کارڈ پیمنٹ کمپنیوں ویزا اور ماسٹر کارڈ نے
اپنی خدمات معطل کردی ہیں۔اس کی وجہ سے روس کے بینکنگ نظام اور آن لائن لین دین کے نظم کے بری طرح متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔ ماسٹر کارڈ نے اعلان کیا ہے کہ روسی بینکوں کے ذریعہ جاری کئے گئے کسی بھی کارڈ کو ماسٹر کارڈ اپنی خدمات فراہم نہیں کریگا جبکہ بیرون روس جاری ہونے والے کارڈ کیلئے روس میں خدمات معطل رہیں گی۔ ویزا نے بھی کہا ہے کہ روس میں جاری کئے گئے کارڈ بیرون روس کام نہیں کریں گے۔اس نے آنے والے دنوں میں روس میں ویزا کے ذریعہ تمام لین دین ختم کرنے کا اشارہ دیا ہے۔