اسمبلی انتخابات کےآخری مرحلہ میں اپنےپارلیمانی حلقہ بنارس میں روڈ شو کے ذریعہ وزیرا عظم مودی بازی پلٹنے کی کوشش کر رہےہیں۔ادھر، اپنااقتدار بچانے کے لئے جدو جہد کر رہے وزیراعلیٰ یوگی نےجمعہ کو بھی طوفانی دوروں کا سلسلہ جاری رکھا۔دونوں ہی لیڈروںکےخطابات کم و بیش انہی نکات پر مرکوز رہے جو کئی مراحل سے دیکھنے اورسننے میں آرہے ہیں جن میں کنبہ پروری، شفاف حکومت،اقلیت نوازی، دہشت گردی، مافیا، بلڈوزر وغیرہ شامل ہیں۔البتہ، اب یوگی گرمی نکالنے یا شملہ بنانےکی بات نہیں کررہے ہیں جبکہ مودی بھی سائیکل کو دہشت گردی سےجوڑنے سے اجتناب کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ ادھر،اپوزیشن لیڈران نے بھی بنارس کواس مرحلہ کی تشہیر کامرکز بنایا ہے ۔
دوسری جانب بھائی بہنراہل اورپرینکا کے ساتھ چھتیس گڑھ کے وزیرا علیٰ بھوپیش سنگھ بگھیل نے بھی بنارس میں ریلی کی۔خطہ کا ایک اور اہم ضلع جونپور بھی توجہ کا مرکز رہا جہاں یوگی نےکئی مقامات پر ریلیاںکیں جبکہ سماجوادی پارٹی کے بانی ملائم سنگھ نے بھی ضعیفی کے باوجودملہنی حلقہ میں جلسہ کرکے حریف پارٹیوں کو چونکا دیا۔
وزیرا عظم مودی کیلئے ساتواں اور آخری مرحلہ وقارکامسئلہ تو ہے ہی پارٹی کو سابقہ مراحل کے نقصانات کی بھرپائی کرانے کی بھی ذمہ داری ان پر ہے۔اسی لئے،انہوں نے دیگر کئی سینئربی جے پی لیڈروں کے ساتھ اپنے پارلیمانی حلقہ بنارس میں ڈیرہ ڈال دیا ہے۔جمعہ کویہاں روڈ شو سے پہلے انہوں نے مرزا پور میںریلی سے خطاب کیا جو ان کی اتحادی اور کابینی رفیق انوپریا پٹیل کا گڑھ مانا جاتا ہے۔مودی نے اپنے خطاب میں ایک بار پھر ’کنبہ پرست‘ پارٹیوں پر زبانی حملہ کیا۔ان کانشانہ بطور خاص سماجوادی پارٹی اور کانگریس پر تھا مگر انہوں نے کسی پارٹی کا نام لینے سے گریزکیا۔ مودی نے ان پارٹیوں کو بدعنوان، مافیا نواز اور دہشت گردوں کی حامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے لئے کنبہ ہی سب کچھ تھا، ووٹ بینک ہی توجہ کا باعث تھا۔ انہوں نے کبھی بھی غریبوں کی فکر نہیں کی، ان کی زندگی بہتر بنانے کیلئے کام نہیں کیا۔مفت راشن کی تقسیم کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے ۸۰؍کروڑ لوگوں کا چولہا بجھنے سے روک دیا، جس پر۲؍لاکھ ۶۰؍ہزار کروڑ روپےخرچ ہوئے ہیں۔
یوکرین جنگ کےدرمیان مودی نے قوم پرستی کارڈبھی کھیلا اور دعویٰ کیا کہ افغانستان میں پھنسے ہندوستانیوں کے آپریشن دیوی شکتی، کورونا دور میں وندے بھارت اور اب یوکرین میں پھنسے طلبا کے لئے آپریشن گنگا کامیابی سے چلا یا جارہاہے۔انہوں نے مضبوط حکومت کی ضرورت بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف بی جے پی ہی کرسکتی ہے۔جذباتی کارڈ بھی کھیلنے کی کوشش کی اور کہا کہ ایک بیٹے کی طرح نمک کا قرض چکاتا رہوں گا۔انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ بی جے پی کوواضح اکثریت مل چکی ہے مگر یہ سبقت زیادہ سے زیادہ ہو اس لئے اس خطہ کا ہر ایک ووٹ اہم ہے۔ ساتھ ہی، صوبہ اور ملک کی ترقی میں یہاں کے ووٹرز کا بھی کلیدی رول ہونا ضروری ہے۔
بعدا زاں، شام میںانہوں نے بنارس میں سردار پٹیل چوراہے سے روڈ شو شروع کیا ۔تقریباً۳؍کلومیٹر کی مسافت پرمشتمل اس روڈ شو کے دوران بی جے پی کارکنان پرجوش نظر آئے اور مودی پر سڑک کی دونوں جانب کی عمارتوں سے پھول برسائے گئے جبکہ جگہ جگہ لوگوں نے انہیں مالائیں بھی پیش کیں۔اس دوران شہر کے مختلف حلقوں میںجام سے شہری بےحال ہوتے رہے۔ یہ روڈ شو بالا نالہ،کبیر چوراہا ہوتا ہوا اسی گھاٹ پہنچاجہاں سے بی ایس یو گیٹ پر ختم پذیر ہوا۔
ادھر،وزیر اعلیٰ یوگی بھی اپنا اقتدار بچانے کیلئے دن رات جدوجہد کررہے ہیں۔ جمعہ کو انہوں نے جونپور میں۳؍مقامات پر ریلیاں کیں جبکہ چندولی اور مرزا پور میں بھی وہ جلسوںمیں رہے۔یوگی نے اپنے خطاب کو حسب توقع مافیا، بلڈوزر، دہشت گردی، بیرون ممالک بھاگنے کافراق جیسے موضوعات تک مرکوز رکھا۔ان کے بقول ،اپوزیشن پارٹیوں میں سے کوئی ایسی نہیںجو ریاست کو ترقی کی راہ پر لے جاسکے، غریبوں کی فلاح و بہبود کرسکے۔یوگی نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ بی جے پی کا ۳۰۰؍سے پار یقینی ہے۔
غورطلب ہے کہ ساتویں اور آخری مرحلہ میں ۷؍مارچ کو ووٹنگ ہوگی۔اس میں ۹؍اضلاع کے ۵۴؍ حلقےشامل ہیں۔ ووٹوں کی گنتی ۱۰؍ مارچ کو اور نتائج کا اعلان اسی دن متوقع ہے۔