روس نے یوکرین کے ساتھ بیلاروس کی سرحد کے قریب بات چیت کے درمیان ہی خارکیٖف میں خونیں بمباری کردی جس میں درجنوں افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ یوکرین کی وزارت داخلہ نے حملے میں ۱۱؍ عام شہریوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے۔ دوسری طرف یوکرین اور بیلاروس کی سرحد پر روس کے ساتھ مذاکرات کے آغاز سے قبل یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ روس کے ساتھ مذاکرات کا آغاز اس مقصد کے تحت کیا گیا ہے کہ جنگ بندی کے ساتھ ساتھ روسی افواج کی فوری واپسی کو یقینی بنایا جائے۔ دوسری طرف روسی حکومت نے بات چیت کے حوالے سے کوئی بیان جاری کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیاہے۔
۵؍ دنوں میں ۱۰۲؍ عام شہری ہلاک
اس بیچ حقوق انسانی سے متعلق اقوام متحدہ کے سربراہ بیشلیٹ نے بتایا کہ یوکرین پر روسی حملے کے ۵؍ دنوں میں ۱۰۲؍ عام شہری ہلاک ہوئے ہیں جن میں ۷؍ بچے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ۳۰۴؍ عام شہری زخمی ہوئے ہیں۔ یہ واضح نہیں ہے کہ مہلوکین کی اس تعداد میں پیر کو خارکیٖف میں ہونے والی ہلاکتیں بھی شامل ہیں یا نہیں۔
روسی اور یوکرینی حکام کے درمیان مذاکرات ایسے وقت میں ہورہے ہیں جب ماسکو کو یوکرین پر فوج کشی کی وجہ سے یورپی ریاستوں کی جانب سے شدید ردعمل کا سامنا ہے تاہم وہ ٹس سے مس ہونے کو تیار نہیں ہے۔ یوکرین میں داخل روسی افواج نے جنوب مشرقی یوکرن میں دو قدرے چھوٹے شہروں پر قبضے کا دعویٰ کیا ہے۔
یوکرین کی فوج نے پیر کو بتایاکہ روس نے یوکرین میں پیر کو ۶؍میزائل داغے اور ۴؍فضائی حملے کئے جس سے روس کی طرف سے یوکرین میں داغی گئی میزائلوں کی تعداد۳۰؍ ہو گئی ہے۔ یوکرین کی فوج کے مطابق روس کی جانب سے اتوارکو یوکرین میں کئے گئے بیشترحملے بیلاروس میں واقع اس کے ہوائی اڈوں سے کئے گئے۔ یوکرین کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف نے اپنے آفیشل فیس بک پیج پر کہا ہے کہ ’’دشمن نے اعلیٰ درستگی والے طویل فاصلے کے ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے آپریشنل ٹیکٹیکل اور فوجی طیاروں کے ذریعے یوکرین کے خلاف جارحانہ کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔‘‘
روس یوکرین گفتگو میں کیا ہوا؟
بیلاروس میں روس اور یوکرین کے درمیان ہونے والی بات چیت پیر کو جب یہ خبر لکھی جارہی ہے، ختم ہوچکی ہے تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ کیا طے پایا۔ بات چیت کے ختم ہونے کی اطلاع روسی نیوز ایجنسی تاس نے اپنے ذرائع کے حوالے سے دی ہے۔ اس بیچ یوکرین حکومت کی درخواست پر فرانس کے صدر ایمانوئل میکروں نے روسی صدر سے فون پر گفتگو کی اور حملوں کا سلسلہ بند کرنے اور اپنی فوجیں واپس بلالینے کی اپیل کی۔
روس کو توقع سے زائد مزاحمت کا سامنا
یوکرین میں روسی افواج کو توقع کے برخلاف مقامی فوج کی شدید مزاحمت کا سامنا ہے اور اس باعث روسی پیش قدمی بھی بہت سست بتائی جا رہی ہے۔ یوکرین میں روسی افواج کے داخل ہونے کے چار دن بعد بھی کریملن کسی بڑی کامیابی کے انتظار میں ہے۔ اس بیچ یوکرین کی فوجوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ روس کی جانب سے حملوں کی شدت میں کمی آئی ہے۔
حقوق انسانی کونسل کی ہنگامی میٹنگ
یوکرین کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل (یو این ایچ آر سی) نے اس معاملے پر ہنگامی میٹنگ طلب کر لی ہے۔ کونسل میں اس معاملے پر ووٹنگ ہوئی، جس میں کل۴۷؍ میں سے۲۹؍ ممالک نے بحث کے حق میں ووٹ دیا، جب کہ قزاخستان، نمیبیا، پاکستان، سینیگال، صومالیہ، سوڈان، متحدہ عرب امارات اور ازبکستان سمیت۱۳؍ ریاستوں نے حصہ نہیں لیا۔ روس، کیوبا اور وینزویلا ان ۵؍ ممالک میں شامل تھے جنہوں نے اس تجویز کی مخالفت کی۔
ہندوستان کا دوائیں بھیجنے کافیصلہ
اس بیچ ہندوستان نے جنگ زدہ یوکرین کو انسانی امداد کے طور پر دوائیں اور دیگر طبی امداد بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اطلاع وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے پیر کو ایک بریفنگ میں دی۔ دہلی میں تعینات یوکرین کے سفیر ایگور پولیکھا نے دعویٰ کیا کہ خارجہ سکریٹری ہرش وردھن شرنگلا نے ہندوستان سے ان کے ملک کو انسانی امداد کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اس بارے میں پوچھے گئے ایک سوال پر باگچی نے کہا کہ ہم یوکرین انسانی امداد کے طور پر ادویات اور دیگر طبی سامان بھیجیں گے۔ واضح رہے کہ ہندوستان یوکرین پر روسی حملے کے معاملے میں کسی بھی طرح کے ردعمل میں احتیاط کا مظاہرہ کررہاہے۔ فی الوقت اس کی توجہ اپنے طلبہ کے انخلاء پر ہے۔