یوکرین میں جاری جنگ کے چوتھے دن روسی افواج کیف کے بعد ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہر خارکیف میں بھی داخل ہو گئی ہیں۔ روسی افواج کے خارکیف پر حملہ سےوہاں موجودکئی ہندوستانی طلباءپھنس گئے ہیں۔ روسی فوج میزائلوں، ہیلی کاپٹروں، ٹینکوں اور طیاروں سےحملہ کررہی ہے جس میں اب تک ۲۰۰؍سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق کیف کے بعد روسی افواج نے خارکیف میں بھی حملے تیز کر دیے ہیں۔بہت سے ہندوستانی طلباء اس وقت یہاں پھنس گئے ہیں اور ان کے انخلاء کی کارروائی بھی اس سے متاثر ہوئی ہے۔فائرنگ کے تبادلے کے دوران وہ فیس بک کے ذریعے اپنے والدین اور دوستوں کو صورتحال سے آگاہ کر رہے ہیں۔ میڈیا والے بھی ان سے بات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن خراب نیٹ ورک کی وجہ سے انہیں مشکلات کا سامنا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین کی فوج نےروسی فوجیوں کو روکنے کے لیے بوکا اور ارپین شہروں کے درمیان پل کو دھماکے سے اڑا دیا۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ووٹ کا حق چھین لیا جائے۔انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ روس شہریوںپر حملہ کر رہا ہے جو کہ نسل کشی کے زمرے میں آتا ہے۔کیف انڈیپنڈنٹ کے مطابق کیف کے مرکز میں کم از کم ۴؍دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں اور پوری رات فضائی حملوں کے سائرن بجتے رہے۔تاہم روسی فوجیوں کو بوکا میں روک دیا گیا ہے۔ یوکرین کے اعلیٰ فوجی کمانڈر ویلری زلوزنی نے فیس بک پر بتایاکہ یوکرین کی فضائیہ نے بیلاروس سےکیف کی طرف داغے گئے کروز میزائل کو مار گرایا۔ انہوں نےاسے بیلاروس اور روس کا ایک اور جنگی جرم قرار دیا۔کیف انتظامیہ کے مطابق کیف کے بیرونی ضلع تروشچینا میں۱۶؍منزلہ عمارت میں دھماکے سے ۷؍ کاروں میں آگ لگ گئی۔ اسی وقت ڈیلی بیسٹ کےمطابق اوکٹیرکا میں۲؍ڈنمارک کے صحافیوں کو گولی مار دی گئی جس کے بعد انہیں اسپتال لے جایا گیا، جہاں اب ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔ صوبائی حکومت کے سربراہ اولیہا سینہوبوف نے فیس بک پر مقامی وقت کے مطابق صبح۷؍بجکر ۳۵؍پر اطلاع دی کہ روسی فوجی خارکیف میں داخل ہو گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یوکرین اور روسی افواج کے درمیان تنازعہ جاری رہنے کے باعث شہریوں کو گھروں سے نہ نکلنے کا مشورہ دیا گیا۔ اس دوران یوکرین کے متعدد نیوز چینلز اور ٹیلی گرام چینلزنے۹؍منزلہ عمارت کو جلتے ہوئے دکھایا۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ فائرنگ کے باعث آگ بھڑک اٹھی۔اس کے ساتھ ہی روسی فوج نے کیف میں ایک ریڈیو ایکٹیو ویسٹ سائٹ پر فائرنگ کی۔ یوکرین کے اسٹیٹ نیوکلیئر ریگولیٹری انسپکٹوریٹ کے ابتدائی جائزےکے مطابق سینیٹری پروٹیکشن زون سے باہر لوگوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔چینل۲۴؍کے ذرائع کے مطابق یوکرینی فوج نےبیک وقت ۵۶؍ٹینکوں کو تباہ کر دیا جن میں جنرل میگومڈ توشایف بھی شامل ہیں۔ ایک روسی ٹی وی چینل نےکیف سے ۳۳؍کلومیٹر دور خارکیف میں شدید گولہ باری کی اطلاع دی ہے۔ کئی لوگوں نے کیف انڈیپنڈنٹ کو بتایا کہ شدید حملے ہوئے ہیں۔ ساتھ ہی شہر کے میئر نے بتایا ہے کہ روس نے تیل ذخیرہ کرنے والے ایک ڈپو پر بھی بمباری کی ہے۔سی این این کے مطابق رات کے وقت کیف کے جنوب مغرب میں ۲؍ زوردار دھماکے ہوئے جو شہر کے مرکز سے تقریباً ۲۰؍ کلومیٹر دور سے دکھائی دے رہے تھے۔