روس کی جانب سے یوکرین کے خلاف مسلسل تیسرے روز شدید بمباری کی وجہ سے وہاں حالات دگرگوں ہو گئے ہیں۔ روسی فوجیں جو کیف سے چند کلومیٹر ہی دور تھیں سنیچر کو کیف کے نواح میں داخل ہو گئیں لیکن یہاں ان کو زبردست مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیوں کہ یوکرین نے بھی اپنی پورطاقت مجتمع کرتے ہوئے روسی فوجیوں پر ہلہ بول دیا ہے۔ اس لڑائی کے سبب پورے یوکرین میں افراتفری مچ گئی ہے ۔ جہاں غیر ملکی شہری ملک چھوڑنے کی کوششیں کررہے ہیں وہیں یوکرین کے بھی سیکڑوں شہریوں کو اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہونا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے یہ جنگ ایک بڑے انسانی المیہ میں تبدیل ہو گئی ہے۔ بہت سے معمر اور عمر دراز شہری اسے دوسری جنگ عظیم کے وقت کی صورتحال قرار دے رہے ہیں۔
۲۰۰؍ سے زائد ہلاک
یوکرین کے وزیر صحت وکٹر لیاشکو نے بتایا کہ روسی حملے میں تین بچوں سمیت ۲۰۰؍ شہری مارے گئے ہیں۔فیس بک پر ایک پوسٹ میں لیاشکو نے بتایا کہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق روسی حملہ آوروں کے ہاتھوں ۲۰۰؍ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ۱۱؍ سو سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
روسی ٹینک دندناتے پھر رہے ہیں
یوکرین کی راجدھانی کیف پر روسی حملے کے کئی ویڈیوس سوشل میڈیا پر شیئر ہورہے ہیں جن سے وہاں کی سنگین صورتحال کا بآسانی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ ایسے ہی ایک ویڈیو میںمیں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح روسی فوج کا ایک بکتربند ٹینک ایک کار کو بری طرح کچل رہا ہے ۔ اسی طرح کچھ دیگر ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لوگ افراتفری کے عالم میں یہاں سے وہاں بھاگ رہے ہیں جبکہ ان کے قریب سے ہی دھماکوں کی آوازیں آرہی ہیں۔ ایک ویڈیو یہ بھی شیئر ہوا ہے جس میں روس کا ایک میزائل کیف کی کثیر منزلہ عمارت پر جاکر لگ رہا ہے اور پھر وہاں زوردار دھماکہ ہوتا ہے۔ عمارت کو اس کے بعد کافی نقصان ہوتا ہے جو ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے۔
جنگ روکنے کی قرارداد روس نے ویٹو کردی
روس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں یوکرین کے خلاف جنگ روکنے کی قرار داد ویٹو کردی۔قرار داد میں یوکرین کے خلاف روسی ’جارحیت‘ کی مذمت کی گئی تھی اور فوجوں کے فوری انخلاء کا مطالبہ کیا گیا تھا۔سلامتی کونسل کے ۱۵؍میں سے۱۱؍ اراکین نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا لیکن چین، ہندوستان اور متحدہ عرب امارات نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا ۔اجلاس کے بعد اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیوغطریس نے کہا کہ روسی فوجیوں کو بیرکس میں واپس جاناچا ہئے اور امن کو ایک اور موقع دیا جاناچا ہئے ۔دوسری جانب یوکرین کے صدر نے کہا کہ یورپ ماسکو پر پابندیاں عائد کرنے کیلئے زیادہ تیزی کا مظاہرہ کرے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ یورپ کے پاس روس کی جارحیت روکنے کیلئے کافی طاقت موجود ہے اس کا استعمال کیا جائے۔
شہریوں میں زبردست خوف و ہراس تیسرے روز بھی یوکرین پر روسی حملہ جاری ہیں اور لوگ خوف کے عالم میں سانسیں لے رہے ہیں۔ بڑی تعداد میں لوگ یوکرین سے نکلنے کی کوششیں بھی کر رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی حملے کے درمیان یوکرین کے لوگ کیف جیسے بڑے شہروں سے دیہی علاقوں کی طرف بھاگ رہے ہیں۔ یوکرین کے ماریوپول سے ہزاروں لوگ ٹرین کے ذریعہ کیف کی طرف روانہ ہوئے۔ حالانکہ وہ کیف نہیں گئے اور راستے میں آنے والےچھوٹے قصبوں کے اسٹیشن پر اتر گئے۔
پڑوسی ممالک کی مدد اچھی بات یہ ہے کہ پولینڈ، سلوواکیہ، ہنگری، رومانیہ اور مولدووا نے یوکرین کے لوگوں کو پناہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ پڑوسی ممالک مہاجرین کے لئے کھانے پینے اور قانونی مدد کا انتظام کر رہے ہیں۔ ان ممالک نے اپنی معمول کی سرحدی سختیوں میں بھی نرمی کا اعلان کیا ہے۔ پولینڈ میں ایسے کئی نظارے دیکھنے کو ملے ہیں جہاں یوکرین کے لوگ پیدل، کار یا ٹرین سے سرحد پار کر رہے ہیں اور پولینڈ کے افسران ان کا استقبال کر رہے ہیں۔
رومانیہ اور پولینڈ کی سرحد پر سیکڑوں ہندستانی طلبہ ہندوستانی حکومت کی فراہم کردہ اطلاع کے مطابق سیکڑوں ہندستانی طلبہ رومانیہ اور پولینڈ کی سرحد پر پھنسے ہوئے ہیں۔ یہ طلبہ یوکرین چھوڑنے کے لئے بے تا ب ہیں لیکن ہندستانی سفارتخانہ کی یقین دہانی کے باوجود دونوں ملک انہیں اپنی سرحد میں داخل نہیں ہونے دے رہے ہیں۔سرحد پر پھنسے طلبہ نے الزام لگایاکہ پولینڈ اور رومانیہ کے حکام انہیں اپنی سرحد میں داخل نہیں ہونے دے رہے ہیں۔ انکی سرحدوں پر مقرر متعلقہ ممالک میں ہندستانی مشن کے نوڈل افسران نے وہاں پہنچنے پر کوئی جواب بھی نہیں دیا۔