ہائی کورٹ کے ۱۰؍فروری کے عبوری حکم نے کرناٹک میں کیسی افراتفری مچائی ہے اس نظارہ جمعرات کے بنگلور کے ایک کالج میں دیکھنے کو ملا جہاں پر ’امرت دھاری(سکھ راہبہ)‘ لڑکی سے اس کی پگڑی اتارنے کو کہا گیا۔ یہ معاملہ بنگلور کے مشہور ماؤنٹ کارمل پی یو کالج میں پیش آیا جہاں کالج انتظامیہ نے با حجاب طالبات کو تو روکا ہی ساتھ ہی سکھ لڑکی کو بھی انہیں روکنا پڑا جس پر کافی تنازع ہوا۔ لڑکی نے پگڑی اتارنے سے صاف انکار کردیا جس کے بعد اس کے والدین سے رابطہ کیا گیا۔ انہوں نے بھی کالج انتظامیہ کا یہ بے سر پیر کا حکم ماننے سے انکار کیا اور کہا کہ کسی بھی قیمت پر پگڑی نہیں اتاری جائے گی، چاہے انہیں اپنی بچی کو اسکول سے واپس لے جانا پڑے ۔
دریں اثنا، ماؤنٹ کارمل پی یو کالج کے حکام نے ایک سکھ لڑکی کو ہائی کورٹ کے حکم کی تعمیل کرنے کے لیے اپنی پگڑی اتارنے کو کہا۔ حکام نے اس کے بارے میں اس کے والد کو میل بھی کیا لیکن انہوں نے ای میل پر ہی کالج انتظامیہ کو سخت جواب دیا۔ اس معاملے کو دیکھنے کے لئے ڈپٹی ڈائریکٹر ایجوکیشن جی سری رام نے کالج کا دورہ کیا اور اس دوران طالبات سے حجاب نہ پہننے کو کہا، تو ان طالبات نے مطالبہ کیا کہ دیگر مذہبی علامات پہننے والوں کو بھی اجازت نہ دی جائے۔ ان کے علم میں سکھ لڑکی کا معاملہ بھی لایا گیا۔ اس پر جی سری رام نے لڑکی سے والد سے بھی گفتگو کی لیکن مسئلہ حل نہیں ہوا بلکہ لڑکی کے والد نے کہا کہ وہ اس معاملے میں قانونی مشورہ لیں گے ۔ یہ صورتحال دیکھ کر کالج انتظامیہ کو مجبوراً اپنے حکم میں ترمیم کرنی پڑی اور سکھ لڑکی کے ساتھ ساتھ باحجاب طالبات کو بھی انہیں کلاس روم میں داخلے کی اجازت دینی پڑی۔