مغربی بنگال کی عالیہ یونیورسٹی کے سابق اسٹوڈنٹ لیڈرانیس خان کے قتل کے معاملے میں ریاست میں ہنگامہ برپا ہے۔ سی اے اے اور این آر سی مخالف احتجاج کے درمیان نمایاں ہونے والے لیفٹ لیڈر انیس خان کو گزشتہ جمعہ کو، ان کے گھروالوں کے مطابق ،وردی میں ملبوس کچھ افراد نےامتا میں واقع ان کے گھر میںگھس کر باہرنکالا اورٹیرس پر لے جاکر نیچے پھینک دیاتھا جس کے نتیجے میں ان کی موت واقع ہوگئی تھی۔ انیس خان کے گھر والوں نے اس معاملے میں وزیرا علیٰ ممتا بنرجی سے ملاقات کرنے سے انکار کردیا تھا لیکن اس پورے معاملے کی تحقیقات کیلئے اب ممتا بنرجی حکومت نےخصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) کی تشکیل کا اعلان کیا ہے ۔ ساتھ ہی وزیر اعلیٰ نے کمیٹی کو ۱۵؍ دنوں میں تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔۔ انکوائری کمیٹی ڈی جی، چیف سیکریٹری، ہوم سیکریٹری اور سی آئی ڈی کے افسران پر مشتمل ہوگی۔
وزیر اعلیٰ نے غیرجانبدارانہ تحقیقات کا یقین دلایا
اس دوران وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے انیس کے اہل خانہ کو غیر جانبدارانہ تحقیقات کایقین دلایاہے۔انیس کے اہل خانہ کو یقین دلاتے ہوئے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’’میں جان واپس نہیں دلا سکتی،یہ میرے ہاتھ میں نہیں ہے۔ میرا یقین کرو، میں جو کچھ بھی کر سکتی ہوں وہ کروں گی۔ حکومت غیر جانبدارانہ تحقیقات کرے، انصاف ہوگا۔ میں صرف اتنا ہی وعدہ کر سکتی ہوں۔ انتہائی افسوسناک واقعہ ہے۔جو بھی قصوروار ہےاس کو سزا ملے گی۔اس کی مکمل غیر جانبدارانہ تحقیقات ہوگی۔ اس کے لیے کوئی معافی نہیں ہے۔ ‘‘دوسری جانب پولیس نے اس الزام کی تردید کی ہےکہ قانون نافذ کرنےو الے ادارہ کا کوئی افسرانیس کے گھر گیا تھا اور انیس کی لاش اس کے گھر کے پاس پائی گئی تھی ۔
وزیر اعلیٰ نے مزید دعویٰ کیا کہ حکمراں جماعت ترنمول کے انیس کے ساتھ کافی اچھے تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انیس کے ساتھ ہماری اچھی بات چیت تھی۔ الیکشن کے دوران انیس نے بھی ہماری بہت مدد کی۔ اب کئی بڑی باتیں کر رہے ہیں۔ مقتول انیس خان کے دادا نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں ریاستی پولیس کی کسی بھی تفتیش پر بھروسہ نہیں ہے۔ مقتول اسٹوڈنٹ لیڈر کا خاندان اب بھی سی بی آئی جانچ کے مطالبہ پر اٹل ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ریاست کی طرف سے مقرر کردہ انکوائری کمیٹی سی بی آئی کی مدد کر سکتی ہے۔خیال رہے کہ ایک دن قبل ایس پی نے ڈی ایس پی رینک کے آفیسر سے جانچ کرانے کا اعلان کیا تھا۔مگر یہ معاملہ طول پکڑتا جارہا ہے۔مقتول انیس خان ایک زمانے سے سی پی آئی ایم کی طلبا تنظیم آئی ایس ایف سے وابستہ تھے، اس کے بعد وہ عباس صدیقی کی جماعت آئی ایس ایف سے وابستہ ہوگئے تھے۔ سوشل میڈیا پرانیس خا ن کا ایک پوسٹ وائرل ہورہا ہے جس میں انہوں نے لکھا تھا کہ وہ دھمکیوں سے خوف زدہ نہیں ہونے والے ۔وہ لوگوں کی مدد اور یہاں کے عوام کےلئے آواز بلند کرتے رہیں گے۔
انیس خان کا موبائل فون برآمد
مقتول اسٹوڈنٹ لیڈر انیس خان کا موبائل فون گھر کے قریب سے برآمد ہوگیا ۔تاہم انیس کے والد اسلم خان نے موبائل فون کو پولیس کے سپرد کرنے سے منع کرتے ہوئے کہا کہ انہیں پولیس پر کوئی بھروسہ نہیں۔وہ اپنا موبائل فون سی بی آئی یا پھر عدالت کے حوالے کریں گے ۔انیس خان کو ان مکان کی دوسری منزل سے نیچے پھینکا گیا تھا۔جس جگہ پر لاش گری تھی اس کے قریب ہی بانس کا لان ہے وہیں سے فون برآمد ہوا ہے۔ فون کی بازیابی کی اطلاع ملتے ہی پولیس اہلکار اسے تحویل میں لینے آئے۔ لیکن انیس کے والد نے انہیں فون دینے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں فون سی بی آئی یا عدالت کو دوں گا۔ میں پولیس کے حوالے نہیں کروں گا ۔ میرے بیٹے کو چور، ٹھگ، ڈاکو کہا جارہا ہے۔ہمیں بنگال پولیس سے انصاف کی امید نہیں ہے ۔ہم سی بی آئی تحقیقات چاہتے ہیں۔ اس دوران ہاؤڑہ گرامین کی پولیس سپرنٹنڈنٹ سومیا رائے نے پیر کو کہا کہ انیس کے خلاف بگنان پولیس اسٹیشن میں بچوں کے جنسی استحصال کے الزامات ہیں۔ اس معاملے میں الوبیریا عدالت نے سمن جاری کیا تھا۔ انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ آیا ان کی موت کا اس واقعے سے کوئی تعلق ہے۔
تنظیموں کا احتجاج
عالیہ یونیورسٹی کے سابق طالب علم انیس خان کے قتل کے خلاف مختلف طلبا تنظیموں نے پیر کو دھرم تلہ سے مہاجاتی سدن تک ایک جلوس نکال کر سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔طلبا لیڈروںنے کہا کہ اس سے قبل بھی کئی افراد کے قتل پر ایس آئی ٹی کی تشکیل ہوچکی ہےمگر کوئی انصاف نہیں ملا ہے۔ممتا بنرجی ایس آئی ٹی کی تشکیل دے کر انیس کے قاتلوں کے بچنے کی راہ ہموارکرنے کی کوشش کررہی ہیں ۔طلبا لیڈر اور اسمبلی انتخابات میں سی پی آئی ایم کے ٹکٹ پر انتخاب لڑچکی سدیپتا دھر نے کہا کہ انیس ظلم و زیادتی کے خلاف احتجاج اور آواز تھے۔ سی اے اے اور این آر سی کے دور میں بھی انہوں نے اس وقت جاری تحریک اور احتجا ج میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔