ملک کو درپیش اسٹریٹجک، سماجی، اقتصادی اور ثقافتی چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے اجتماعی کوششوں پر زور دیتے ہوئے کانگریس نے پیر کوراجیہ سبھا میں کہا کہ خسارے کو سرکاری اداروں کو بیچ کر پورا نہیں کیا جا سکتا، نہ ہی اس طرح ملک کو ترقی دی جا سکتی ہے۔ مختلف موضوعات پر دوسری جماعتوں نے بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے ایوان میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر آنند شرما نے کہا کہ خطاب میں ملک کے پورے منظر نامے کی عکاسی ہونی چاہئے تھی۔ اس میں ملک کو درپیش چیلنجز، بحرانوں اور زمینی حقائق کی تفصیلات اور ان سے نمٹنے کیلئے پالیسیوں، حکمت عملیوں اور منصوبوں کا ذکر ہونا چا ہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ خطاب میں ایسا کوئی ذکر نہیں ہے۔ اس میں صرف پچھلی اسکیموں کی تفصیلات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک ایک سنگین بحران سے گزر رہا ہے۔ ہر محاذ پر چیلنجز بڑھ رہے ہیں۔ معاشرے میں امیر اور غریب کے درمیان خلیج بڑھتی جا رہی ہے۔ ملک معاشی طور پر پیچھے جارہاہے۔ سرحدوں پر کشیدگی ہے اور سماج میں تعصب بڑھتا جا رہا ہے۔
آنند شرما نےصدر کے خطاب کو منفی اور مایوس کن بھی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ عوام کو چیلنج کرتا ہے اور ان میں عدم اعتماد پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔سابق وزیر اعظم جواہر لال نہرو، اندرا گاندھی، راجیو گاندھی، اٹل بہاری واجپئی اور منموہن سنگھ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک گزشتہ ۸؍ برسوں میں نہیں بنا بلکہ سب نے اس کی ترقی میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔
بحث میں حصہ لیتے ہوئےاین سی پی رکن فوزیہ خان نے کہا کہ سماج میں تعصب بڑھتا جا رہا ہے لیکن حکومت اس پر قابو پانے کی کوشش نہیں کررہی ہے۔ کرناٹک میں حجاب سے متعلق پیدا تنازع کے پس منظر میں کہا کہ صورتحال کچھ اس طرح پیدا کی جارہی ہے کہ لوگوں کو اپنی مرضی کے مطابق کھانے پینے، کپڑے پہننے اور گھومنے پھرنے کی آزادی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کے تانے بانے کمزور ہو رہے ہیں۔
عام آدمی پارٹی کے رکن سنجے سنگھ نے کہا کہ صدر کے خطاب کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ خطاب میں ایک بھارت، شریشٹھ بھارت اور سب کا ساتھ سب کا وکاس بولا جا رہا ہے، لیکن دھرم سنسد میں مہاتما گاندھی کی توہین ہو رہی ہے اور حکومت خاموش ہے۔ اتر پردیش کے انتخابات میں وزیر اعلیٰ اور مرکزی وزیر داخلہ جس طرح کی تقریریں کر رہے ہیں، وہ وَن انڈیا کے تصور سے میل نہیں کھاتی ہیں۔سی پی آئی کے ونے وسام نے کہا کہ صدر کی تقریر خوابوں سے بھری ہوئی ہے، اس میں سچائی کا عنصر نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت ایک ایک کرکے تمام سرکاری کمپنیوں کو سرمایہ داروں کے حوالے کر رہی ہے۔ حکومت کہتی کچھ ہے اور کرتی کچھ اور ہے۔
سماج وادی پارٹی نے کسانوں کے مسئلے پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ ایس پی رکن چودھری سکھرام یادو نے کہا کہ حکومت کسانوں کے ساتھ ناانصافی کر رہی ہے اور انہیں ان کی فصلوں کی قیمت نہیں دے رہی ہے۔ انہوں نے ذات کے لحاظ سے مردم شماری اور’ اہیر ریجمنٹ‘کی تشکیل کا بھی مطالبہ کیا۔راشٹریہ جنتا دل کے احمد اشفاق کریم نے کہا کہ حکومت کو دوسرے ممالک کی طرح ٹیکس ادا کرنے والے شہریوں کے بچوں کیلئے مفت تعلیم اور بزرگ شہریوں کی بہبود پر توجہ دینی چاہئے۔