ملک میں بڑھتی نفرت اور تشدد کی اپیلوں سے اب اعلیٰ تعلیم یافتہ طبقہ بھی برگشتہ نظر آرہا ہے کیوں کہ اس نے اب کھل کر آواز بلند کرنی شروع کردی ہے۔ اس سلسلے میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ (آئی آئی ایم) کے طلباء اور فیکلٹی ممبران نے پہل کی ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی کے نام ایک خط تحریر کرتے ہوئے ان سے ملک میں نفرت انگیز تقاریر اور ذات پات پر مبنی تشدد کے خلاف لب کشائی کی اپیل کی ہے۔ خط پر آئی آئی ایم احمد آباد اور آئی آئی ایم بنگلور کے متعدد طلبہ اور فیکلٹی ممبران کے دستخط ہیں۔
میڈیا میں جاری کئے گئے آئی آئی ایم کے طلبہ اور اساتذہ کے خط میں کہا گیا ہے کہ حساس اور خاص طور پر فرقہ وارانہ طور پر حساس معاملات پر وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی نفرت انگیز آوازوں کو فروغ دے رہی ہے۔ وہ نہ ان کی سرزنش کرتے ہیں اور نہ اس تعلق سے حکومت کی جانب سے کوئی کارروائی ہو تی ہے۔ جس کی وجہ سے ملک میں نفرت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم کے دفتر کو میل کئے گئے اس مکتوب پر ۱۸۳؍ افراد کے دستخط ہیں، جن میں آئی آئی ایم بنگلور کے ۱۳؍ اور آئی آئی ایم احمد آباد کے ۳؍فیکلٹی ممبران بھی شامل ہیں۔خط میں کہا گیا ہے کہ نفرت انگیز تقریر اور مذہب و ذات کی شناخت کی بنیاد پر مختلف فرقوں یا برادریوں کے خلاف تشدد کا اعلان ناقابل قبول ہے۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اگرچہ ہندوستانی آئین، احترام کے ساتھ اپنے مذہب پر عمل کرنے کا حق دیتا ہے پھر بھی ملک میں خوف کا ماحول ہے۔ حالیہ دنوں میں گرجا گھروں سمیت دیگر عبادتگاہوں میں توڑ پھوڑ کی جا رہی ہے اور ہمارے مسلمان بھائیوں اور بہنوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے کو ورغلایا جارہا ہے ۔ ہم آپ سے اپیل کرتے ہیں کہ ایسے معاملات کو بالکل بھی نظر انداز نہ کریں۔ آپ کی خاموشی کے سبب ان فرقہ پرستوں کو حوصلہ مل رہا ہے اور وہ ملک کے اتحاد اور یکجہتی کو نقصان پہنچانے کی سعی کررہے ہیں۔ اس لئے آپ سے اپیل ہے کہ ان عناصر کو نچلا بٹھایا جائے اور ان کیخلاف کارروائی کی جائے۔