وزیر اعظم مودی کی سیکوریٹی میں خامی کے معاملے پر جہاں ایک طرف بھرپور سیاست ہورہی ہے ، بی جے پی اسے اپنے حق میں استعمال کرنے کی ہر ممکن کوشش کررہی ہے وہیں یہ معاملہ سپریم کورٹ بھی پہنچ چکا ہے۔ جہاں سپریم کورٹ نے جمعہ کو پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کو وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ دورہ پنجاب سے متعلق تمام ریکارڈ س کو محفوظ رکھنے کی ہدایت دی۔چیف جسٹس این وی رامنا اور جسٹس سوریہ کانت اور ہیما کوہلی کی بنچ نے ریکارڈ محفوظ رکھنے کی ہدایت کے ساتھ مودی کے گزشتہ دنوں دورہ پر سیکوریٹی میں مبینہ کوتاہی کے سلسلے میں مرکز اور پنجاب کی طرف سے تشکیل دی گئیں دو الگ الگ کمیٹیوں کو عرضی کی اگلی سماعت تک کیلئے ،جو پیر کو ہو گی، جانچ نہ کرنے کی ہدایت دی ہے۔ کورٹ نے چنڈی گڑھ کے ڈائریکٹر جنرل، این آئی اے اور ایس پی جی سمیت مختلف مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کے دیگر اعلیٰ حکام سے کہا کہ وہ وزیر اعظم کے دورہ سے متعلق ریکارڈ فراہم کرنے میں ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کو ضروری تعاون دیںاور انہیں تمام ریکارڈ فراہم کریں۔
حکومت نے عدالت میںکیا کہا ؟
سپریم کورٹ میں جمعرات کو غیر سرکاری تنظیم ’لائرز وائس ‘ کی داخل کردہ پٹیشن کی حمایت کرتے ہوئے حکومت کے نمائندہ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ’’ یہ بالکل غیر معمولی معاملہ ہے جسے اس طرح دیکھا جانا چاہئے۔ وزیر اعظم کی سیکوریٹی میں کوتاہی کی وجہ سے ہمیں عالمی سطح پر بھی شرمندہ ہونا پڑتا ہے اس لئے عدالت اس معاملے میں تفصیلی سماعت کرے اور جلد از جلد کرے ۔ ‘‘
تشا ر مہتا نے پنجاب حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا
تشار مہتا نے سپریم کورٹ میں حکومت کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے نہ صرف عرضی کی حمایت کی بلکہ مودی کی سیکوریٹی میں خامی کے لئے پنجاب حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ ساتھ ہی یہ شبہ بھی ظاہر کیا کہ وہاں دہشت گردانہ حملہ بھی ہو سکتا تھا کیوں کہ وہاں سے پاکستان کی سرحد زیادہ دور نہیں ہے۔ ان حالات کو ٹالا جاسکتا تھا اگر ریاستی حکومت کوئی لاپروائی نہ برتتی ۔ اسی لئے ہم معاملہ میں سپریم کورٹ کا تفصیلی حکم چاہتے ہیں۔
پنجاب حکومت کا موقف
سپریم کورٹ میں پنجاب حکومت کے وکیل نے تشار مہتا کے الزامات کی سختی سے تردید کی اور کہا کہ وزیر اعلیٰ چنّی بھی کہہ چکے ہیں کہ یہ ملک کے وزیر اعظم کی سیکوریٹی کا مسئلہ تھا اس لئے انہوں نے اسی دن تفتیشی کمیٹی قائم کردی تھی ۔ ہم اب بھی یہی چاہتے ہیں کہ یہ معاملہ اس کے منطقی انجام تک پہنچے ۔ ایسے میں جو بھی کورٹ کی ہدایت ہوگی اس پر عمل کیا جائے گا۔
چیف جسٹس کی ہدایات
چیف جسٹس کی سربراہی میں بنچ نے ہدایات جاری کرتےہوئےکہا کہ چونکہ یہ معاملہ بہت سنجیدگی کا طالب ہے اس لئے ہم پیر کی تاریخ مقرر کررہے ہیں اگلی سماعت کے لئے۔ ساتھ ہی چیف جسٹس نے پنجاب حکومت کی کمیٹی اور مرکزی حکومت کی کمیٹی دونوں کو اگلی سماعت تک تمام کارروائی سے روکتے ہوئےانہیں تمام ریکارڈس پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کے پاس جمع کرنے کی ہدایت دی۔
مرکزکا بھٹنڈہ کے ایس ایس پی کو نوٹس
مرکزی حکومت نے سیکوریٹی میں مبینہ کوتاہی کا ٹھیکرہ بھٹنڈہ کے ایس ایس پی پر پھوڑتے ہوئے انہیں نوٹس جاری کردیا ہے اور ایک دن کے اندر اندر جواب طلب کیا ہے۔ یہ نوٹس مرکزی حکومت کی ڈپٹی سیکریٹری ارچنا ورما نے جاری کیا ہے اور ایک دن کے اندر اندر ایس ایس پی سے جواب مانگا ہے کہ ان کے خلاف تادیبی کارروائی کیوں نہ کی جائے ۔ واضح رہے کہ جب وزیر اعظم کا قافلہ فلائی اوور پرپھنسا ہوا تھا اس وقت ایس ایس پی نے ہی نیچے مظاہرہ کررہے کسانوں سے گفتگو کی تھی ان سے وہاں سے ہٹنے کی اپیل کی تھی لیکن کسانوں نے سمجھا کہ وہ انہیں ہٹانے کے لئے ہی ایسی بات کہہ رہے ہیں اور ان کی بات کا یقین نہیں کیا جس کی وجہ سے وزیر اعظم کو ۲۰؍ منٹ تک فلائی اوور پر پھنسے رہنے کے بعد وہیں سے واپس لوٹنا پڑا تھا ۔
بی جے پی کارکنان بھی مودی کے قافلہ کے قریب تھے
وزیر اعظم کی سیکوریٹی کے تعلق سے کافی ہلچل ہے لیکن اس دوران سوشل میڈیا اور کچھ نیوز چینلوں پر ایک ویڈیو دکھایا جارہا ہے جس میں بی جے پی کے کارکنان بھی وزیر اعظم مودی کے قافلے کے بالکل قریب پہنچ کر نعرے لگاتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔ ان کارکنوں کو ایس پی جی کے اہلکار ہٹانے کی کوشش بھی کررہے ہیں لیکن وہ وہاں سے جانے کے بجائے بی جے پی زندہ باد کے نعرے لگانے لگتے ہیں۔اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد متعدد اپوزیشن پارٹیوں نے اس پر بھی سوال اٹھایا ہے اور پوچھا ہے کہ کیا مودی کو اس سے خطرہ نہیں تھا ؟