امریکہ میں کورونا تیزی سے پھیل رہا ہے جس سے انتظامیہ فکر مند ہے۔ یومیہ ۴؍ لاکھ سے زائد معاملات سامنے آرہے ہیں ۔ اس دوران امریکہ کے اہم شعبے متاثر ہورہےہیں۔ کورونا کیسز میں تشویشناک اضافہ سے نمٹنے کی جنگی پیمانے پر تیاریاں کی جارہی ہے ۔۔ گزشتہ ۲۴؍ گھنٹوں میں کورونا کیسز کی تعداد۵؍ لاکھ۴۰؍ ہزار سے تجاوز کرگئی جبکہ مرنے والوں کی تعداد بھی ۱۷۵۰؍ ہوگئی ہے۔
کورونا پھیلنے کی رفتار پر تشویش
منگل کو وبائی امراض کے امریکہ کے اعلیٰ ترین ماہر ڈاکٹر فاؤچی نے کوروناوائرس کی حالیہ لہر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب روزانہ اوسطاً ۴؍ لاکھ نئے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں اور اسپتالوں میں داخل ہونے والوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم یقینی طور پر وباء میں بہت تیزی سے اضافہ ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں جس کی اس سے پہلے کوئی مثال موجود نہیں ہے۔
اہم شعبے متاثر
ڈاکٹر فاؤچی کا کہنا تھا کہ وبا ءمیں تیزی سے اضافہ ہمارے اہم شعبوں کو متاثر کر رہا ہے جن میں پولیس، آگ بجھانے والا عملہ اور صحت کے کارکن وغیرہ شامل ہیں۔ بعض جگہوں پر ان محکموں کے۲۰؍ سے۳۰؍ فی صد تک کارکن بیماری کے سبب چھٹیوں پر چلے گئے ہیں۔ یہ تشویش کی بات ہے۔
اسی طرح اومیکرون دوسرے بہت سے اداروں کے کارکنوں اور عام لوگوں کی زندگیوں پر اثر انداز ہو رہا ہے۔ اتوار کو وباء کے پھیلاؤ اور عملے کی عدم دستیابی کی وجہ سے دنیا بھر میں۴۱۰۰؍ سے زیادہ پروازیں معطل کر دی گئیں جن میں سے۲۵۰۰؍ کا تعلق امریکہ سے تھا۔
آن لائن کلاسیز
کووڈ کے تیزی سے پھیلاؤ کے پیش نظر بہت سے تعلیمی اداروں نے ایک بار پھر اپنی کلاسیز آن لائن کر دی ہیں اور وہائٹ ہاؤس نے آئندہ کچھ ہفتوں کے لئے اپنی روزانہ کی پریس بریفنگ کے لئے مدعو کئے جانے والے صحافیوں کی تعداد۴۹؍ سے گھٹا کر۱۴؍ کر دی ہے۔
ڈاکٹر فاؤچی نے ایک بار پھر کہا ہے کہ وہ ان لاکھوں افراد کے بارے میں فکرمند ہیں جنہوں نے ویکسین نہیں لگوائی۔ ان پر اس مرض کا حملہ شدید ہو سکتا ہے اور عمومی طور پر یہی لوگ وائرس پھیلانے کا سبب بن رہے ہیں۔ ڈاکٹر فاؤچی نے یہ خیال بھی ظاہر کیا ہے کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ آئندہ چند ہفتوں میں اپنے عروج پر پہنچ جائے گا جس کے بعد فروری یا مارچ میں اس کے کیسز میں نمایاں کمی ہو سکتی ہے۔ اسی دوران ڈاکٹر انتھونی فاؤچی کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ امیکرون ہماری معاشرت، معیشت اور طرز زندگی پر منفی اثر نہیں ڈالے گا۔
وہائٹ ہاؤس کے اعلیٰ طبی مشیر کا کیا کہنا ہے؟
منگل کو وہائٹ ہاؤس کے اعلیٰ طبی مشیر نے کہا کہ کورونا وائرس کی مختلف اقسام ملک میں پھیل رہی ہے۔ اس کا دائرہ بڑھ رہا ہے جس کے پیش نظر صحت کے اعلیٰ وفاقی حکام اس بارے میں غور کر رہے ہیں کہ کورونا میں مبتلا ہونے والے افراد کے لئے ۵؍ دن کے قرنطینہ کی پابندی کے ساتھ کام پر واپسی کے لئے کووڈ کا نگیٹیو ٹیسٹ بھی ضروری قرار دے دیا جائے۔ ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے بتایا کہ بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مراکز یعنی سی ڈی سی اپنی تازہ ترین سفارشات میں کووڈ کے منفی ٹیسٹ کو شامل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
واضح رہےکہ اس سے قبل سی ڈی سی نے۲۷؍ دسمبر۲۰۲۱ء کو جاری کی جانے والی اپنی سفارشات میں کووڈ۱۹؍سے متاثرہ افراد کےلئے مرض کی علامتیں ختم ہونے کی صورت میں قرنطینہ کی پابندی۱۰؍ دن سے گھٹا کر ۵؍ روز کر دی تھی۔ جس کے بعد وہ ماسک پہن کرباہر نکل سکتے تھے۔ حالانکہ قرنطینہ کی مدت کم کرنے پر سی ڈی سی کو صحت کے کئی ماہرین کی جانب سے تنقید کا سامنا ببی کرنا پڑ رہا ہے۔
امریکہ کے وزیر دفاع متاثر
اسی دوران امریکہ کے وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اتوار کو بتایا کہ ان میں کورونا کی تصدیق ہوئی ہے۔ ٹیسٹ میں ان کی رپورٹ پازیٹیو آئی ہے، وہ وباء کی ہلکی علامتیں محسوس کر رہے ہیں اور گھر پر قرنطینہ میں ہیں۔ اپنے بیان میں آسٹن نے کہا ہے کہ وہ کوشش کریں گے کہ آئندہ ہفتے اہم ورچوئل اجلاسوں میں شریک ہو سکیں۔ جبکہ ڈپٹی سیکرٹری کیتھ لین ہکس اہم امور میں ان کی نمائندگی کریں گی۔
وزیر دفاع آسٹن نے کہا ہے صدر جو بائیڈن سے ان کی آخری ملاقات۲۱؍ دسمبر کو ہوئی تھی۔ تقریباً ایک ہفتہ پہلے انہیں وبا کی معمولی علامتیں محسوس ہوئی تھیں۔ جب انہوں نے کوروناٹیسٹ کیا تھا تو اس وقت کورونا کی تصدیق ہوئی۔ آسٹن کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی ٹیم اور صدر کو اپنے کورونا پازیٹو ٹیسٹ سے آگاہ کر دیا ہے۔ ان کے بقول :’’میرے عملے نے ان تمام افراد کے رابطوں کی جانچ پڑتال شروع کر دی ہے جن سےپچھلے ہفتے میرا ملنا ہوا تھا۔‘‘ آسٹن کی عمر۶۸؍ سال ہے۔ انہیں ویکسین کی دونوں خوراکیں لگ چکی ہیں جبکہ اکتوبر میں انہوں نے ویکسین بوسٹر بھی لگوا لیا تھا۔