قومی راجدھانی اور اتراکھنڈ کے ہری دوار میں منعقد دھرم سنسدوں میں ہندو راشٹر کے قیام کیلئے مسلمانوں کو قتل عام کی دھمکی دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ زور پکڑتا جارہاہے۔سوشل میڈیا پر ملک کے باشعور اور انصاف پسند افراد کے ذریعہ اس پرزبردست ردعمل کے اظہار کے بعد مین اسٹریم میڈیا بھی اب اس پر بحث کرنے لگا ہے۔ہری دوار دھرم سنسد میں مسلمانوں کو کھلے عام دھمکی کے خلاف ترنمول کانگریس کے قومی ترجمان ساکیت گوکھلے نے پولیس میں شکایت بھی درج کرائی۔ ہری دوار میں منعقدہ دھرم سنسد میں مسلمانوں کو قتل عام کی دھمکی دینے والے ملزمین ہنوز آزاد گھوم رہے ہیں اور پولیس ان کے خلاف کسی طرح کی کارروائی نہیں کررہی ہے۔جب پولیس سے اس بارے میں سوال کیا گیا تو اس نے صرف یہ جواب دیا کہ وہ صورتحال کی نگرانی کررہی ہے۔علاوہ ازیں دھرم سنسد میں جس سوامی پربودھا نند نے ہندوستان کے مسلمانوں کی میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کی طرح نسل کشی اورصفائے کی تجویز پیش کی تھی،اسی سوامی کی ایک تصویر بھی وائرل ہورہی ہے جس میں اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی ان کے پاؤں چھو رہے ہیں۔
اس معاملے میںسابق آرمی چیف وید پرکاش ملک نے متنبہ کیا کہ اس طرح کی شدید قسم کی اشتعال انگیزی سے نہ صرف عوامی ہم آہنگی متاثر ہوگی بلکہ قومی سیکوریٹی پر بھی اس کا برا اثر پڑے گا۔ انہوں نے ٹویٹ کیا کہ ایک طرف ہماری جوان سرحدوں پر دو محاذوں پر لوہا لے رہے ہیں اور دوسری طرف ملک میں ہی نیا محاذ قائم کرکے ملک کو خانہ جنگی کی آگ میں جھونکنے کی سازش ہو رہا ہے۔ ایسے لوگ اب تک باہر کیوں ہیں ؟ انہیں گرفتار کیوں نہیں کیا گیا ؟ سوراج انڈیا کے سربراہ یوگیندر یادو نے اس کو ملک سے حقیقی دشمنی قراردیا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ ’’میڈیا اس پر خاموش ہے جبکہ پولیس نے کوئی گرفتاری نہیں کی،ایسی سیاسی قیادت جو اس کو فروغ دے رہی ہے وہ پوری طرح اس ملک کو تباہ کرنے میں ملوث ہے ۔‘‘ اسی طرح سینئر صحافی آشوتوش نے لکھاکہ ’’ دھرم سنسد میں جو زہر اگلا گیاہے، اس پربی جے پی ، آرایس ایس اور مودی سرکارکی خاموشی ایک بھیانک مستقبل کی طرف اشارہ ہے۔‘‘