متنازع بیانات کی وجہ سے گزشتہ کچھ دنوں سے موضوع بحث رہے بہار کے سابق وزیراعلیٰ جیتن رام مانجھی نے قومی جمہوری اتحاد ( این ڈی اے ) سے الگ ہونے کی تمام تر قیاس آرائیوں کو ختم کرتے ہوئے بدھ کو کہاکہ تمام اختلافات کے باوجود وہ گٹھ بندھن میں رہیںگے اور این ڈی اے ہی میں رہ کر اتر پردیش اسمبلی انتخاب لڑیںگے ۔ مانجھی نے بدھ کو گیا میں نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ان کے ذریعہ دیئے گئے بیانات کے باوجود ان کی پارٹی این ڈی اے کا حصہ رہے گی ۔ اگر این ڈی اے کی صحت پر کوئی اثر پڑتاہے تو گٹھ بندھن کے لیڈر اس بارے میں سو چ سکتے ہیں۔ اگر وہ اس سے متعلق ہم سے بات چیت کریںگے تو ہم اس کیلئے بھی تیار ہیں۔ وہ ہر حالت میں این ڈی اے میں رہیںگے ۔ سابق وزیراعلیٰ نے یہ بھی کہا:’ ’ ہم نے پہلے بھی کہا تھاکہ ہم وزیراعلیٰ نتیش کمار کے ساتھ ہیں اور آئند ہ بھی رہیںگے ۔ گٹھ بندھ ہی میں رہ کر ہم اتر پردیش کا انتخاب لڑیںگے ۔ اس کے لئے این ڈی کے دیگر لیڈروں کی رائے بھی لی جائے گی ۔‘‘ ا سی دوران برہمن سماج کے متعلق کئے گئے تبصرے کے سوال پر مانجھی نے کہا:’’ ہم نے ویسے پوجا کرنے والوں پر بیان دیا تھا جو شراب پیتے ہیں اور گوشت کھاتے ہیں۔ ایسے لوگ شراب اور منشیات کا استعمال کرتے ہیں اورپوجا کرانے کو بھی تیار ہو جاتے ہیںلیکن ہمارے دلت سماج کے لوگوں کے گھر وں کا کھانا کھاتے ہیں اور نہ ہی پانی پیتے ہیں۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا:’’ برہمن سمجھ سماج سے ہماری کوئی شکایت نہیں ہے بلکہ ہم برہمن سماج کی عزت کرتے ہیں۔‘‘ مانجھی نے حکومت کے ذریعہ لڑکیوں کی شادی کی عمر۲۱؍ سال کئے جانے کے سوال پر کہا:’’ یہ فیصلہ قابل خیر مقدم ہے ۔ ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ کم عمری میں لڑکیوں کی شادی ہونے کی وجہ سے ان کی جسمانی نشو ونما اور تعلیمی فروغ نہیں ہو پاتا تھا ۔ ایسے میں شادی کی عمر حد بڑھائے جانے سے لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے میں آسانی ہوگی ۔‘‘
سابق وزیراعلیٰ نے خود کی مثال دیتے ہوئے کہا:’’جب ہم ۱۷؍سال کے تھے، اسی وقت ہمیں بیٹی ہوئی تھی تو یقینی طور سے حکومت نے جو شادی کی عمر بڑھائی ہے ، وہ قابل تعریف ہے۔ ایک طرف اس سے آبادی پر کنٹرول ہوگا وہیں لڑکیوںکو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے میں سہولت ہوگی ۔‘‘