دہلی : مرکزی وزیر اجے مشرا ٹینی کے خلاف پارلیمنٹ میں جہاں اپوزیشن نے مسلسل دوسرے روز زبردست احتجاج کیا وہیں یوتھ کانگریس نے دہلی سمیت یوپی کے متعدد شہروں میں اجے مشرا اور آشیش مشرا کے خلاف احتجاج کیا اور ان کے استعفے کا مطالبہ دہرایا۔ دوسری طرف حکومت کی جانب سے ایک مرتبہ پھر واضح کردیا گیا کہ اجے مشرا کے استعفے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ یہ معاملہ عدالت میں زیر غور ہے ۔ ساتھ ہی بیٹے کے کسی جرم کی سزا باپ کو نہیں د ی جانی چاہئے۔
اپوزیشن کا احتجاج
اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے جمعرات کو لوک سبھا میں وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے ہنگامہ کیا جس کے بعد پرسائیڈنگ آفیسر بھرتری ہری مہتاب کو ایوان کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کرنے پر مجبور کر دیا۔ ایک بار کے التواء کے بعد کانگریس، ترنمول کانگریس، ڈی ایم کے، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی اور سماج وادی پارٹی سمیت کئی اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین نعرے لگاتے ہوئے ایوان کے وسط میں آگئے۔ ان کے ہاتھوں میں پلے کارڈتھے جن پر ’’مسٹر مشرا استعفیٰ دو ‘‘ اور ’’وزیر اعظم مودی مسٹر مشرا کا استعفیٰ لیں‘‘، تحریر تھا ۔ اپوزیشن کے شور شرابے کے درمیان مہتاب نے وزارتوں اور پارلیمانی کمیٹیوں سے متعلق اہم کاغذات ایوان کی میز پر رکھے۔ ہنگامہ آرائی کے درمیان ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے وزیر بھوپیندر یادو نے بایو ڈائیورسٹی بل ۲۰۲۱ءپیش کیا۔اپوزیشن سے بار بار اپنی نشستوں پر واپس جانے کی اپیل کی گئی لیکن ہنگامہ جاری رہا جس کے بعد کارروائی دن بھر کے لئے ملتوی کردی گئی۔
راہل گاندھی نےمجرم قرار دیا
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے اجے مشرا کے تعلق سے کہا کہ وزیر اعظم مودی کو وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا `ٹینی پر بہت فخر ہے اور یہی وجہ ہے کہ خصوصی تفتیشی ٹیمکی رپورٹ آنے کے باوجود مشرا کو برطرف نہیں کیا جا رہا ہے۔ وہ مجرم ہیں لیکن بی جے پی ان کی پشت پناہی کررہی ہے۔ اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ کون ملک کےکسانوں اور بےگناہوں کے ساتھ ہے۔
یوتھ کانگریس کا احتجاج
ایک طرف اجے مشرا کیخلاف پارلیمنٹ میں زبردست ہنگامہ ہو رہا ہے تو دوسری طرف یوپی کے کچھ شہروں میں اور نئی دہلی میں یوتھ کانگریس سڑکوں پر اتر آئی ہے۔ اس نے اجے مشرا کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے فور ی طور پر ان کا استعفیٰ طلب کیا۔ یوتھ کانگریس کے صدر شری نواس بی وی کی قیادت میں دہلی میں مظاہرہ کیا گیا۔
شری نواس بی وی نے کہا کہ اجے مشرا کے استعفے کے لئے اتنی ہی بات کافی ہوجاتی کہ ان کے بیٹے کے خلاف ایس آئی ٹی نے جو رپورٹ دی ہے وہ عدالت نے قبول کرلی ہے لیکن اجے مشرا اب ڈھٹائی کا مظاہرہ کررہے ہیں جبکہ نہ بی جے پی اور نہ وزیر اعظم مودی یہ بات تسلیم
کرنے کو تیار ہیں کہ اخلاقی بنیادوں پر مشرا کو استعفیٰ دے دینا چاہئے۔ واضح رہے کہ یوتھ کانگریس نے یوپی کے گورکھپور ، لکھنؤ، لکھیم پور کھیری اور دیگر شہروں میں مقامی سطح پر احتجاج کیا جبکہ دہلی میں بڑے پیمانے پر مظاہرہ کیا گیا۔
اس سے قبل پارلیمنٹ میں جاری احتجاج میں کانگریس کے سینئر لیڈر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ سپریم کورٹ کی نگرانی میں تشکیل دی گئی ایس آئی ٹی نے کہا ہے کہ واقعہ جان بوجھ کر کیا گیا ہے، اس کے باوجود وزیر مملکت برائے داخلہ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔ مودی اس کی مکمل حمایت کررہے ہیں۔کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے بھی لکھیم پور کھیری واقعہ کے سلسلے میں حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ جب ایس آئی ٹی کی رپورٹ نے واضح کر دیا ہے کہ یہ ایک سازش تھی تو حکومت کو اس سلسلے میں ملک کی بات سنتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں کے مطالبے پر غور کرنا چاہئے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ لکھیم پور کھیری واقعہ پر مودی حکومت کچھ سننے کو تیار نہیں ہے۔ یہ حکومت نہ تو اس معاملے پر پارلیمنٹ میں بحث چاہتی ہے اور نہ ہی کوئی بیان دینے کو تیار ہے۔ قبل ازیں صبح میں کارروائی شروع ہوئی تو لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے جیسے ہی وقفہ سوالات شروع کیا، اپوزیشن کے ارکان ایوان کے وسط میں آ گئے اور ہنگامہ کرنے لگے اور وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ ہنگامہ آرائی کے درمیان جب اسپیکر نے کانگریس لیڈر راہل گاندھی سے سوال پوچھنے کو کہا تو شور کچھ کم ہوگیا۔ راہل گاندھی نے مودی حکومت کو بری طرح سخت سست کہا اور اس سے اجے مشرا کا استعفیٰ لینے یا انہیں برطرف کرنے کا مطالبہ دہرایا۔