ڈاکٹرمہتاب عالم
بھوپال: مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال کو علمائے دین، مدارس کا شہر کہا جاتا ہے۔ اس شہرکو تاریخ کے اوراق میں اس کی دینی علمی خدمات کے سبب بغداد الہند بھی کہا گیا ہے، لیکن اب اسی شہر میں مسلمانوں کی بڑی اکثریت ایسی ہے جو اپنے گھر میں قران تو رکھتی ہے، لیکن عربی زبان سے نا واقف ہونے کے سبب عربی زبان میں قران پڑھنے سے محروم ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ ایسے لوگوں میں کسی خاص عمرکے لوگ ہیں بلکہ اس میں نوجوانوں سے لے کر بوڑھے لوگ بھی شامل ہیں۔ وہ لوگ بھی شامل ہیں، جنہیں چھ سات دہائیوں میں قران پڑھنے کا ارمان ہے، لیکن وہ اس لئے نہیں پڑھ سکے۔ کیونکہ وہ عربی زبان سے واقف نہیں ہیں اور ان سالوں میں ان کے پاس ایسے لوگ نہیں پہنچ سکے، جو انہیں مقامی زبان میں قران کو پڑھنے کا موقع فراہم کرسکیں۔ جمعیۃ علما مدھیہ پردیش نے جب عربی سے ناواقف لوگوں کے لئے مقامی زبان میں قران کی تعلیم دینے اور مقامی زبان میں قران ہدیہ کرنے کا سلسلہ شروع کیا تو ایسے لوگوں کی دلی مرادیں پوری ہوگئیں اور انہوں نے مقامی زبان میں قران کو پڑھنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔
مسلمانوں کی نصف آبادی قرآن کی تعلیم سے محروم
مدھیہ پردیش جمعیۃ علما کے پریس سکریٹری حاجی محمد عمران کا کہنا ہے کہ جمیعۃ علما نے قران کی تعلیم اور قران فہمی کو لے کر جب بھوپال شہر کا سروے کیا، تو ایسی حقیقت سامنے آئی کہ مسلمانوں کی آبادی کا بڑا حصہ قران کی تعلیم سے اس لئے دور ہے کہ کیونکہ وہ عربی زبان کو پڑھنا نہیں جانتا ہے۔ وہیں سے جمیعۃ علما کے ذریعہ مقامی زبانوں میں قران ہدیہ کرنے اور قران کی تعلیم کا درس دینے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔اسی کے ساتھ عربی زبان میں بھی قران کو سکھانے کو عمل جاری رہے گا۔ جب قران دنیا کی سبھی زبانوں میں موجود ہے تو لوگ اللہ کے کلام سے کیوں محروم رہیں۔
مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال کو علمائے دین، مدارس کا شہر کہا جاتا ہے۔ اس شہرکو تاریخ کے اوراق میں اس کی دینی علمی خدمات کے سبب بغداد الہند بھی کہا گیا ہے، لیکن اب اسی شہر میں مسلمانوں کی بڑی اکثریت ایسی ہے جو اپنے گھر میں قران تو رکھتی ہے، لیکن عربی زبان سے نا واقف ہونے کے سبب عربی زبان میں قران پڑھنے سے محروم ہے۔
مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال کو علمائے دین، مدارس کا شہر کہا جاتا ہے۔ اس شہرکو تاریخ کے اوراق میں اس کی دینی علمی خدمات کے سبب بغداد الہند بھی کہا گیا ہے، لیکن اب اسی شہر میں مسلمانوں کی بڑی اکثریت ایسی ہے جو اپنے گھر میں قران تو رکھتی ہے، لیکن عربی زبان سے نا واقف ہونے کے سبب عربی زبان میں قران پڑھنے سے محروم ہے۔
وہیں جمیعت علما بھوپال کے نائب صدر مولانا محمد حنیف کہتے ہیں کہ یہاں تو چراغ تلے اندھیرا ہے۔ ہم لوگ یہ سمجھتے تھے کہ شہر میں مسلمانوں کی بڑی آبادی ہے اور لوگ قران تو پڑھنا جانتے ہی ہوں گے، لیکن جب حقیقت سامنے آئی تو اس کے لئے جگہ جگہ پر محلے محلے میں جاکر سروے کر کے مقامی زبان میں قران کو ہدیہ کیا جا رہا ہے۔ آپ نے خود دیکھا کہ یہ لوگ قران پڑھنا چاہتے ہیں مگر اس لئے قران نہیں پڑھ سکے کیونکہ یہ عربی زبان سے واقف نہیں ہیں۔ کچھ لوگوں کی عمریں تو ساٹھ ستر سال سے بھی زیادہ ہوگئی ہے۔ ہمیں اپنی مہم کو اور تیز کرنا ہے تاکہ اللہ کا پیغام اللہ کے بندوں تک پہنچ سکے۔
وہیں کولار کے اکبر خان کہتے ہیں کہ عمر کی ساٹھ بہاریں دیکھ لی ہیں۔ بہت آرزوتھی کی قران کو پڑھیں لیکن عربی زبان کو پڑھنا نہیں جانتے ہیں اس لئے آج تک قران کو نہیں پڑھ سکے۔ ہم ہندی زبان میں لکھنا پڑھنا جبار ہمیں ہندی میں قران دیا گیا ہے۔ مدتوں سے جو دلی مراد تھی وہ آج پوری ہے۔ انشا اللہ خود بھی پڑھیں گے اور اپنے گھر کے لوگوں کو بھی اب قران کی تعلیم دیں گے۔آج مجھے کتنی خوشی ہو رہی ہے اس کا بیان میری آنکھوں سے بہنے والے آسانی سے کر سکتے ہیں۔
وہیں گیہوں کھیڑا بھوپال کے محمد انیس کہتے ہیں کہ ہم نے کئی لوگوں سے قران کو عربی زبان میں پڑھانے کی درحواست کی لیکن کہیں بھی بات نہیں بن سکی۔ زندگی کی مصروفیت اور عربی زبان کے نہ جاننے کے سبب دل کے ارمان دل میں ہی دفن ہوگئے تھے۔ آج ہمیں ہندی زبان میں قران دیا گیا ہے۔ ہندی زبان میں لکھنا پڑھنا ہم اچھے سے جانتے ہیں۔ اب ہماری نمازیں بھی درست ہو جائیں گی اور اللہ قران کے ذریعہ اپنے بندوں سے کیا چاہتا ہے یہ بھی ہم جان سکیں گے اور دوسروں کو قران کی تعلیم دیں گے سکیں گے۔