دہلی سے متصل ہریانہ کے اس شہر میں کھلے میں نماز جمعہ کے خلاف گزشتہ کئی ہفتوں سے فرقہ پرستوں کی شر انگیزی جاری ہے لیکن انہیں ملک کا روادار طبقہ اتنی ہی زور دار آواز میں جواب بھی دیتا رہتا ہے۔ گزشتہ دنوں جہاں کچھ برادران وطن اور سکھوں نے نماز جمعہ کے لئے اپنے گھروں ، دکانوں اور گردوارہ کے دروازہ کھول دئیے تھے وہیں اب مختلف سماجی تنظیموں نے مسلمانوں کے حق میں مظاہرہ کرتے ہوئے فرقہ پرست تنظیموں خاص طور پر وی ایچ پی اور بجرنگ دل کو اپنے حرکتوں سے باز رہنے کی تلقین کی ہے۔ اس سلسلے میں سول سوسائٹی کی متعدد تنظیموں نے بدھ اور جمعرات کو گروگرام(گڑگائوں) میں واقع ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے سامنے مظاہرہ کیا اور انہیں میمورنڈم سونپ کر نماز جمعہ کے وقت فرقہ پرستوںکی دھینگا مشتی روکنے کا مطالبہ کیا۔
کلیئرون انڈیا پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کے حق کے لئے کئے گئے اس مظاہرہ میں لوک تانترک منچ ، ناگرک ایکتا منچ ، جن وادی مہیلا سمیتی ، سینٹر آف انڈین ٹریڈ یونین اورسرَو کرمچاری سنگھ جیسی تنظیمیں شامل تھیں۔ ان سبھی نے ایک آواز میں گروگرام کے موجودہ حالات کے لئے بی جے پی ، آ رایس ایس ، بجرنگ دل اور وی ایچ پی کو ذمہ دار ٹھہرایا اور ان سبھی کی غنڈہ گردی بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس بارے میں گروگرام مسلم کونسل کے شریک بانی الطاف احمد نے کہا کہ مقامی پولیس اور انتظامیہ نے ہمیں ۲۰۱۸ء سے ہی کھلی جگہوں پر نماز پڑھنے کی اجازت دے رکھی ہے لیکن فرقہ پرست تنظیمیںیہاں بلاوجہ کا طوفان بدتمیزی برپا کرتی ہیں اورپورے شہر کا فرقہ وارانہ ماحول خراب کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ لوک تانترک منچ کے مظاہرین نے کہا کہ اقلیتی فرقہ کے افراد کو اپنی عبادت کرنے کا پورا پورا حق ہے اور کوئی بھی تنظیم انہیں ایسا کرنے سے نہیں روک سکتی ۔ اسی لئے ہما را مطالبہ ہے کہ مقامی انتظامیہ اقلیتی فرقہ کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنائے اور انہیں نماز پڑھنے کے لئے جگہیں مہیا کروائے۔ یہ ان کا دستوری حق بھی ہے۔ ڈپٹی کمشنر کو جو میمو رنڈم دیا گیا ہے اس میں مسلمانوں کے خلاف مسلسل اشتعال انگیز بیان بازی کرنے والے ۳؍ افراد کیخلاف شکایت درج کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔