نئی دہلی : کورونا وبا کے نئے اومیکران ویریئنٹ نے پوری دنیا کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے ۔ کورونا کا قہر جھیل رہی دنیا میں تشویش ہے کہ کیا اومیکران ویریئنٹ ڈیلٹا سے بھی زیادہ خطرناک ہے ؟ افریقہ میں ملے اس ویریئنٹ کو لے کر ہندوستان میں بھی ایکسپرٹس نظر رکھ رہے ہیں ۔ کووڈ ویکسین کے بوسٹر اور اضافہ ڈوز کی بھی تیاری چل رہی ہے ۔ اس درمیان ملک کے بڑے ایکسپرٹ ڈاکٹر چندرکانت لہریا نے اومیکران کو لے کر کئی تشویشات کے جواب دئے ہیں ۔
چندرکانت لہریا کہتے ہیں کہ اومیکران یعنی B.1.1.529 ویریئنٹ کے بارے میں اب تک جانکاری ہے کہ اس میں تقریبا 50 میوٹیشن ہوئے ہیں ۔ ان میں 32 اسپائک پروٹین ہیں اور ان میں 10 کافی اہم ہیں ۔ ان میں H655Y, N679K اور P681H میوٹیشن شامل ہیں ، جن کی وجہ سے انفیکشن صلاحیت زیادہ ہونے کا اندیشہ ہے ۔ اس کے علاوہ بھی کئی فیکٹر ہیں جو اومیکران کی انفیکشن صلاحیت میں اضافہ کرسکتے ہیں ۔
حالانکہ ڈیلٹا ویریئنٹ اب تک کورونا کا سب سے متعدی ویریئنٹ رہا ہے ۔ ابھی یہ جانکاری نہیں ہے کہ ڈیلٹا اور اومیکران کی انفیکشن صلاحیت میں کتنا فرق ہے ۔ اومیکران کی حقیقی انفیکشن صلاحیت اس بات پر منحصر کرے گا کہ اس میں ہوئے میوٹیشن کا امتزاج کس طرح سے کام کرتا ہے ۔
اگر اومیکران میں امیون سسٹم کو چقمہ دینے کی صلاحیت نہیں ہوئی تو جن مقامات پر بڑی تعداد میں ویکسینیشن ہوچکا ہے ۔ وہاں پر اس کا اثر کم ہوگا ، لیکن یہ ان مقامات پر نئی لہر کی وجہ بن سکتی ہے ، جہاں پر ویکسینیشن کم ہوا ہے ۔ اس کو لے کر اسٹڈی کئے جانے کی ضرورت ہے ۔
اومیکران کی وجہ سے کورونا کا انفیکشن دوبارہ ہونے کے خطرہ پر لہریا کا کہنا ہے کہ نئے ویریئنٹ کے خلاف شخصی طور پر دفاعی صلاحیت کے اثر پر سائنسداں اسٹڈی کئے جارہے ہیں ، ہمیں یاد رکھنا ہوگا کہ کورونا کے دوبارہ انفیکشن کا خطرہ سبھی ویریئنٹ میں ہوتا ہے ، اس لئے کورونا پروٹوکال پر عمل کرنا انتہائی ضروری ہے ۔