امریکہ سمیت کئی ممالک نے افریقی ملکوں پر سفری پابندی لگادی‘ ویکسین بنانے والی کمپنیاں متحرک
جوہانسبرگ: عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جنوبی افریقی کورونا کی نئی قسم ’اومی کرون‘ کو تشویش ناک قرار دینے کے بعد برطانیہ سمیت امریکہ ، کینیڈا، فرانس ، جرمنی ،اٹلی ،ہالینڈ ،آسٹریا اور یورپی یونین نے افریقی ممالک پرسفری پابندیاں عائد کردی ہیں۔برطانیہ نے جنوبی افریقا ، لیسوتھو ، بوٹسوانا، نمیبیا، اسواتینی اور زمبابوے کو کورونا پابندیوں والی ریڈ لسٹ میں شامل کیا اور ان ممالک سے پروازوں کی آمد پر پابندی لگائی۔اس کے علاوہ امریکہ نے بھی جنوبی افریقہ سمیت 8 افریقی ممالک پر سفری پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا۔یاد رہے کہ کورونا وائرس کی یہ نئی قسم جنوبی افریقہ کے ایک صوبے میں دریافت ہوئی ہے جس کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میں اوریجنل کورونا وائرس کے مقابلے میں اس قدر تبدیلیاں رونما ہوچکی ہیں کہ کورونا کی اب تک بنائی جانے والی ویکسینز کی مؤثریت 40 فیصد تک کم ہوسکتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نئے ویرینٹ کا مشاہدہ کرنے کے بعد وہ حیران رہ گئے کیوں کہ انہوں نے اس سے قبل کورونا کی اتنی خطرناک قسم نہیں دیکھی۔دوسری طرفجنوبی افریقہ نے مختلف ممالک کی جانب سے سفری پابندیوں کے اعلانات پر شدید احتجاج کرتے ہوئے پابندیوں کو ڈریکونیئن، غیر سائنسی اور عالمی ادارہ صحت کی ہدایات کے برعکس قرار دے دیا۔ویکسین بنانے والی کمپنیاں کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون
(Omicron)
کے خلاف مزاحمت کو ممکن بنانے کیلئے متحرک ہوگئیں ہیں۔امریکی دوا ساز ادارے موڈرنا نے اومیکرون کیلئے بوسٹر ویکسین کی تیاری کا اعلان کردیا ہے، بایو این ٹیک کا کہناہیکہ 100 دنوںکے اندر اپنی کورونا ویکسین کا تازہ ترین ورژن تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔فائزرکا کہنا ہیکہ اومیکرون ویرینٹ کے خلاف ان کی ویکسین کی مؤثریت کا دوہفتوں میں پتہ چل جائیگا، جانسن اینڈ جانسن نے کہا ہے کہ وہ اومیکرون ویرینٹ کے خلاف اپنی ویکسین کی افادیت کا جائزہ لے رہے ہیں۔ برطانیہ کی ایسٹرازینیکا نے بھی نئی قسم کے خلاف ویکسین کی کارکردگی دیکھنے کیلئے تحقیق شروع کردی ہے۔خیال رہے کہ کورونا وائرس کی یہ نئی قسم جنوبی افریقہ کے ایک صوبے میں دریافت ہوئی ہے جس کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میں اوریجنل کورونا وائرس کے مقابلے میں اس قدر تبدیلیاں رونما ہوچکی ہیں کہ کورونا کی اب تک بنائی جانے والی ویکسینز کی مؤثریت 40 فیصد تک کم ہوسکتی ہے۔ اس ویرینٹ میں ابتدائی کورونا وائرس کے مقابلے میں تقریباً 50 تبدیلیاں ہیں جن میں سے 30 تبدیلیاں اسپائیک پروٹین میں ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے اس نئے ویرینٹ کی علامات تو کافی حد تک وہی ہیں جو اس سے قبل دیکھنے میں آئی ہیں یعنی بخار، کھانسی، تھکن، ذائقہ چلا جانا، سونگھنے کی حس کا ختم ہونا اور زیادہ سنگین حالت میں سانس لینے میں دشواری اور سینے میں تکلیف وغیرہ ۔ ماہرین کہتے ہیں کہ اس ویرینٹ کی علامات دیگر ویرینٹ سے زیادہ شدید ہوسکتی ہیں۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سائنسدانوں اور طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کورونا کا نیا ویریئنٹ زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے اورویکسین کے مقابلے میں زیادہ طاقتورہے۔