گڑگائوں میں نماز جمعہ کے وقت کی جانے والی بدتمیزی اور دھینگا مشتی کا جواب فرقہ پرستوں کو اب برادران وطن خود دے رہے ہیں۔ نفرت کے اس ماحول میں جہاں گزشتہ روز اکشے رائو نے اپنے گھر کی چھت نماز پڑھنے کے لئے دینے کا اعلان کیا اس کے فوراً بعد کچھ اور بھی برادران وطن نے ایسی ہی پیشکش کرکے فرقہ پرستوں کے منہ پر زناٹے دار تھپڑ رسید کیا ہے جو ماحول میں فرقہ وارایت کو گھولنا چاہتے ہیں۔ ان برادران وطن کے ساتھ ساتھ سکھ بھائیوں نے بھی اپنے گردوارے کے دروازے نماز جمعہ ادا کرنے کے لئے کھولنے کا اعلان کردیا ہے۔ نفرت کے اس ماحول میں محبت کی پیشکش کا علمائے کرام کی جانب سے زبردست خیرمقدم کیا جا رہا ہے اور حکومت ہند سے یہ بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ گروگرام میں جو قدیم مساجد بند پڑی ہیں انہیں نمازیوں کے لئے کھولا جائے تاکہ مسئلہ کا مستقل حل نکل سکے ۔
گڑگاؤں گردوارہ انتظامیہ کمیٹی کے سربراہ شیر دل سدھو نے این ڈی ٹی وی سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر بھگوا تنظیمیں مسلمانوں کو کہیں بھی نماز پڑھنے سے روکیں تو وہ گردوارے میں آکر نماز ادا کر سکتے ہیں۔ شیر دل سدھو نے کہا کہ ہم تو ملک کو بچا رہے ہیں۔ گردورہ سب کے لئے کھلا ہے۔ گرو نانک کے ساتھ ایک مسلمان بھائی بھی رہتے تھے۔ مسلمان بھائیوں نے اس ملک کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔وہیں، گڑگاؤں سیکٹر۱۲؍کے چند مکینوں نے اکشے رائو کی تقلید کرتے ہوئے اپنی دکانیںاور مکانات کی چھتیں مسلم طبقہ کو نماز جمعہ ادا کرنے کے لئے دینے کا اعلان کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ گڑگاؤں کی مذہبی رواداری کو ہم کسی بھی حال میں ٹوٹنے نہیں دیں گے۔ مسلمان چاہیں تو ان کے گھر کے آنگن میں بھی نماز ادا کر سکتے ہیں۔ ایسے بہت سے ہندو اور ہیں جو مسلمانوں کو نماز کے لئے جگہ دینے کے لئے تیار ہیں۔
سکھ بھائیوں کی جانب سے گڑگائوں کے سب سے بڑے گردوارے میں نماز پڑھنے کی جگہ دینے کا صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی ، فتح پوری شاہی جامع مسجد کے شاہی امام ڈاکٹر مفتی مکرم احمد ، شیعہ جامع مسجد کشمیری گیٹ کے امام و خطیب مولانا سید محسن علی تقوی اور اسلامی اسکالر پروفیسر اخترالواسع نے خیر مقدم کیا ہے۔ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ یہ بہت اچھی پہل ہے ۔ہم ہمیشہ سے یہ بات کہتے آئے ہیں کہ اسی طرح ہمارے دلوں میں کشادگی ہونی چاہئے ، جو ہماری تاریخ ہے وہ قائم رہنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ نماز کو بند کرانے کی کوشش کر رہے ہیں اور نفرت پھیلا رہے ہیں وہ ہندوستان کی روایت کی خلاف ورزی کر رہے ہیں ۔ مولانا مدنی نے کہا کہ تریپورہ میں بھی ایسی تصویر سامنے آئی ہے جہاں ہندو بھائیوں نے مسجد کی حفاظت کی اور لائوڈ اسپیکرپر اذان بھی دلوائی۔ ساتھ ہی مسجد کی مرمت کرائی ۔