بھوپال۔ مدھیہ پردیش کے شہر بھوپال میں باپ نے بیٹی کے ساتھ ظلم کی تمام حدیں پار کر دیں۔ سماج سے باہر شادی کرنے پر ملزم باپ نے پہلے اپنی بیٹی کا ریپ کیا ، بعد میں اسے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ باپ کی اس عصمت دری میں اس کے بیٹے نے بھی اس کا ساتھ دیا ہے۔ بیٹے نے نہ صرف ملزم کا ساتھ دینے ہے بلکہ والد کے جرم کو چھپانے میں بھی مددکی ہے۔ لڑکی کی موت کی گتھی تب سلجھی جب پولیس کو ایک خط ملا۔
اس واقعہ کی تحقیقات کرنے والے پولیس افسر نے بتایا کہ 14 نومبر کو ہمیں اطلاع ملی تھی کہ جنگل میں ایک خاتون اور ایک بچے کی لاش پڑی ہے۔ اس کے بعد ہماری ٹیم موقع پر پہنچی اور خاتون اور بچے کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا۔ اس کے بعد ہم نے اس معاملے کی تحقیقات شروع کر دیں۔ اس دوران ہمیں معلوم ہوا کہ کچھ دن پہلے ایک شکایت آئی تھی جس میں ایک شخص نے خاتون اور بچے کا ذکر کیا تھا۔
پولیس نے مزید کہا کہ خط رادھے شیام شخص کے نام سے آیا تھا جس نے بتایا کہ ایک نمبر سے کال آرہی ہے اور وہ بار بار بیوی اور بچے کے بارے میں پوچھ رہا ہے۔ اس شخص کے مطابق وہ دیوالی سے اپنی بیوی سے بات نہیں ہو پا رہی ہے۔ آخری بار اس نمبر سے کال آئی تھی اس لئے میری بات کراؤ۔ شکایت کنندہ رادھے شیام نے خط میں فون نمبر بھی لکھا ہوا تھا۔
پولیس کے مطابق جب انہوں نے اس نمبر پر فون کیا تو ایک شخص نے بتایا کہا س کی بیوی اور بیٹی بھوپال اپنے مائیکے دیوالی منانے گئی تھیں، آخری بار رادھے شیام کے نمبر پر بات ہوئی تھی اس کے بعد سے ان سے رابطہ نہیں ہو پایا۔ لاش سڑ جانے کے سسب شخص اس کی پہچان نہیں کر پایا۔
پولیس نے مزید بتایا کہ ہم نے لاش کی شناخت کے لیے رادھے شیام کو بلایا تاکہ واقعے کا انکشاف ہوسکے۔ رادھے شیام نے بتایا کہ متوفی لڑکی بھوپال میں اپنی بڑی بہن کے ساتھ رہنے آئی تھی۔ اس کے بعد ہم نے اس کی بڑی بہن سے پوچھ گچھ کی۔
متوفی خاتون کی بڑی بہن نے بتایا کہ اس کی بہن نے ایک سال قبل بھاگ کر دوسری سوسائٹی میں شادی کی تھی جس کے بعد اہل خانہ نے اس سے تمام تعلقات توڑ لیے تھے۔ اس کے بچے کو نمونیا ہو گیا تھا جس کی موت دیوالی کے دن ہوئی تھی۔ اس کے بعد اس نے ساری بات اپنے والد کو بتائی۔ پھر اس کے والد اور بھائی گھر آئے اور بہن کو لے کر بچے کو دفنانے چلے گئے۔ پھر کچھ دیر بعد والد نے فون کر کے بتایا کہ اس نے چھوٹی بہن کو قتل کر دیا ہے۔
واردات کا خلاصہ ہوتے ہی پولیس نے ملزم باپ بیٹے کو گرفتار کر لیا۔ پولیس کی تفتیش میں ملزم باپ نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ بیٹی کا گلا دبانے سے پہلے کہا کہ تو نے بھاگ کر شادی کی جس کی وجہ سے ہم سماج میں منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے۔
راتی بڑ پولیس تھانے کے انچارج انسپکٹر سدیش تیواری نے بتایا کہ جنگل میں جاکر باپ نے پہلے اپنی بیٹی کا ریپ کیا اور پھر اس کا گلا دبا کر قتل کر دیا۔ اس کے بعد ملزم اور اس کا بیٹا لڑکی اور بچے کی لاش کو جنگل میں پھینک کر گھر واپس آگئے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ملزم نے اپنی بیٹی کی آبروریزیاور گلا دبا کر قتل کرنے کا اعتراف کیا ہے اور کہا کہ وہ اور گھر والے لڑکی کی محبت سے شادی کرنے کے خلاف تھے اور لڑکی سے ناراض تھے۔