پاکستان کے صوبہ پنجاب کی ہائی کورٹ نے سرکاری ملازم بیوی کے مرنے کے سات سال بعد شوہر کو ان کی جگہ نوکری دینے کا حکم جاری کیا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ ان رولز کو بھی تبدیل کرنے کی ہدایت کی ہے جو صرف خاوند کی موت کے بعد بیوہ کو نوکری دینے کی اجازت دیتے ہیں جبکہ بیوی کی وفات پر شوہر کو نوکری دینے سے متعلق خاموش ہیں۔
ملتان کے رہائشی محمد صدیق نے 2014 میں ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی کہ ان کی بیوی محکمہ تعلیم میں جونئیر کلرک تھیں اور ان کا انتقال ہو گیا جس کے بعد انہوں نے محکمہ تعلیم کو درخواست دی کہ انہیں گھر کا خرچہ چلانے میں مشکل ہو رہی ہے اس لیے بیوی کی جگہ نوکری دی جائے۔
محمد صدیق نے 1974 سروسز ایکٹ کے ان رولز کو ہی عدالت میں چیلنج کر دیا جن میں خاوند کو نوکری دینے سے متعلق کوئی ذکر نہیں۔
عدالت کے 33 صفحات پر مبنی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس حوالے سے جب پنجاب حکومت نے اپنا جواب داخل کروایا تو وہ انتہائی مضحکہ خیز اور بیوقوفانہ تھا۔
پنجاب حکومت نے اس مقدمے میں موقف اختیار کیا کہ’ سروس رولز 1974 کی شق 17 اے میں صرف بیوہ کو نوکری دینے کا ذکر ہے۔‘