مردِ مجاہد محمد بن قاسم، ترگت ،صلاح الدین ایوبی،جیسے سورماؤں کے عجیب و غریب تاریخی کارنامے، اور صلیبیوں منگولوں تاتاریوں وغیرہ کی چالیں، اسلام مسلمانوں کے بارے میں کس طرح تھیں، جانتے ہوں گے ساتھ ہی ساتھ اس مردِ مجاہد کے بارے میں بھی جان لیتے ہیں، جس نے سلطنت عثمانیہ کی داغ بیل ڈالی،، جس نے اپنے ایمان و یقین، انصاف و بہادری، ثابت قدمی اور ہمت سے نا صرف اپنے قبیلے،بلکہ تمام عالمِ اسلام کی تقدیر بدل ڈالی،اوغوز ترکوں کے خانہ بدوش قائی قبیلے کو،ایک ایسے وطن کی تلاش تھی،جہاں اُن کی نسلیں پروان چڑھ سکیں، قائی قبیلے کے سردار سلیمان شاہ کے بیٹے ارطغرل غازی نے اسلام کی سربلندی کے خاطر اپنی جان و مال،اور عزیز و اقارب، کو خطرے میں ڈال کر،اپنے جنگجوؤں کے ساتھ مختلف ادوار میں، سلطنت میں موجود غداروں اور دیگر اسلام دشمن عناصر کو سکشت دی، 1280,میں ارطغرل غازی کی وفات کے بعد ، اُس کے بیٹے عثمان نے عظیم سلطنتِ عثمانیہ کی داغ بیل ڈالی (سبحان اللہ) اور یوں خانہ بدوشوں کے اس قبیلے نے تین بر اعظموں پر چھ سو سال تك حکومت کی، آخر کون تھے یہ لوگ؟ آئیے جانتے ہیں۔ خلافتِ عثمانیہ کے بانی ارطغرل، آپ کی پیدائش 1191،عیسوی میں ہوئی اور وفات 1280، عیسوی میں کچھ کتابیں،1281،بتاتی ہیں, آپ ہی کے تین بیٹے تھے گندوز, ساؤچی اور عثمان اور آپ کے تیسرے بیٹے عثمان نے 1291، یعنی اپنے والد ارطغرل کی وفات کے 10 سال بعد خلافت بنائی، اور ارتغل کے اسی بیٹے عثمان کے نام سے ہی خلافت کا نام خلافت عثمانیہ رکھا گیا، لیکن خلافت کی بنیاد ارطغرل غازی رح رکھ کر گئے تھے، اس سے بلکل بھی انکار نہیں کیا جا سکتا، اس کے بعد اسی خلافت نے 1291، عیسوی سے لیکے 1924 تک , 600 سال تک ان ترکوں کی تلواروں نے امت مسلمہ کا دفاع کیا،، اس کے ساتھ مسجد نبوی. گنبد خضریٰ اور مسجد حرام کی جدید تعمیر: سیدنا امیر حمزہ کا مزار. مکہ مکرمہ تک ایک عظیم الشان نہر. آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وسلم کے مزار پرانوار کے گرد سیسہ پلائی دیوار .جیسے عظیم کارنامے سرانجام دیے، ارطغرل غازی کا خاندان وسطہ ایشیا سے یہاں آیا تھا، اور انکے جدِ امجد اوغوز خان کے بارہ بیٹے تھے، جن سے یہ بارہ قبیلے بنے، جن میں سے ایک یہ قائی قبیلہ تھا، جس سے ارطغرل غازی تعلق رکھتے تھے، آپ کے والد کا نام سلیمان شاہ تھا, ارطغرل غازی کے تین اور بھائی تھے, صارم, ذوالجان اور گلدارو ,آپکی والدہ کا نام حائمہ تھا، آپ کا قبیلہ سب س پہلے وسطہ ایشیا Central Asia سے ایران پھر ایران سے اناطولیہ Anatolia آیا تھا، منگولوں صلیبیوں کی یلغار سے نمٹنے کےلئے، جہاں سلطان علاؤ الدین جو سلجوک Seljuk سلطنت کے سلطان تھے، اور یہ سلجوک ترک سلطنت سلطان الپ ارسلان Sultan Alap Arsalan نے قائم کی تھی، سلطان الپ ارسلان تاریخ کی بہت بڑی شخصیت تھی، اور اسی سلطنت کا آگے جاکے سلطان علاؤ الدین بنے تھے، اسی سلطان علاؤالدین کے سائے تلے یہ 12 قبیلے اوغوز خان رہتے تھے, اور اس قائی قبیلے کے چیف ارطغرل بنے ، اپنے والد سلیمان شاہ کی وفات کے بعد, سب سے پہلے اہلت Ahlat آئے تھے، پھر اہلت سے حلب Aleppo گئے تھے ،1232 جہاں سلطان صلاح الدین ایوبی کے پوتے الغزیز کی حکومت تھی, سب سے پہلے ارطغرل نے العزیز کو اس کے محل میں موجود غداروں سے نجات دلائی، اس سے دوستی کی، پھر سلطان علاؤ الدین کی بھتیجی حلیمہ سلطان سے نکاح کیا، جس سے آپ کو تین بیٹے ہوئے، جن کا ذکر اوپر ہو چکا ہے، ایوبیوں اور سلجوقیوں کی دوستی کروائی, صلیبیوں کے ایک مضبوط قلعے کو فتح کیا، جو حلب کے قریب تھا, اس کے بعد ارطغرل کا سلطان علاؤ الدین کے بہت قریب ترین لوگوں میں شمار ہونے لگا، پھر منگولوں( چینی باشندوں میں اس کا شمار ہوتا ہے ،انتہائی سخت لوگ تھے، ان کا مشروب کھانا پینا حبشیوں جیسا تھا، ظلم کرنے میں ذرہ برابر بھی کسی پر کوئی رحم نہیں ) کی یلغار قریب ہوئی، تو ارطغرل غازی نے منگول کے ایک اہم لیڈر نویان کو شکست دی ,نویان منگول بادشاہ اوکتائی خان کا Right hand تھا ,اوکتائی خان چنگیز خان کا بیٹا تھا، اور اس اوکتائی کا بیٹا ہلاکو خان تھا، جس نے بغداد کو اس قدر روندا تھا کہ بغداد کی گلیاں خون سے بھر گئی تھیں، دریائے فرات سرخ ہو گیا تھا، اسی نویان کو شکست ارطغرل نے دی تھی، اور پھر ارطغرل غازی اپنے قبیلے کو لیکر سوگوت آئے، بلکل قسطنطنیہ Contantinople کے قریب, اور پہلے وہاں بازنطین Byazantine کے ایک اہم قلعے کو فتح کیا، اور یہیں تمام ترک قبیلوں کو اکٹھا کیا، سلطان علاؤ الدین کے بعد آپ کے بیٹے غیاث الدین سلطان بن گئے، انکی بیٹی کے ساتھ ہی عثمان کا نکاح ہوا ،ایک جنگ میں سلطان غیاث الدین شہید ہو گئے، تو عثمان غازی سلطان بن گئے، اور ان کی نسل میں سے سلطان محمد فاتح رح تھے، جس نے 1453 میں قسطنطنیہ فتح کیا تھا، اور اسی پے حضور صلیٰ اللہ علیہ والہ وسلم کی غیبی خبر پوری ہوئی، تاریخ میں ارطغرل غازی جیسے بہادر بہت کم ملتے ہیں، لیکن ہماری نسل ان کو جانتی نہیں ،بہت بہادر جنگجو تھے آپ، یہ بات بہت ہی اہم ہے کہ ہر مردِ مجاہد جس نے کچھ نہ کچھہ اسلام کے لئے کیا ، اس کا ایک روحانی پہلو ضرور ہے, اس کے پیچھے ایک روحانی شخصیت ضرور ہوتی ہیں، جس کی ڈیوٹی اللہ پاک نے لگائی ہوتی ہے ،تاریخ اٹھا لیں، بھلے اسلام کے آغاز سے لیکر اب تک آج بھی اگر کوئی اسلام کے لئے امت و مسلمانوں کے تئیں کوئی دینی خدمات انجام رہے ہیں، دے چکے ہیں تو اس کا روحانی پہلو بھی ضرور ہوگا، اس مردِ مجاہد ارطغرل غازی کے پیچھے اللہ پاک نے اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فیضان سے جسکی ڈیوٹی لگائی تھی، وہ "شیخ محی الدین ابن العربی رح” تھے ( آپ درجنوں کتب کے مصنف ہیں, اس کے ساتھ آپ نے قرآن پاک کی مایہ ناز تفسیر بھی لکھی, علم کی دنیا کے بادشاہ جانے جاتے تھے, اور تصوف میں بھی اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے) جو اندل
ارسلان حمید نعمانی