موجودہ حالات میں دارالعلوم دیوبند نے مسلمانوں سے دو اہم گزارش کی ہے
(۱) شب برأت سے متعلق
9 اپریل بروز جمعرات شعبان کی ۱۴ تاریخ ہے، اس اعتبار سے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات ’ شب برأت ‘ ہے، اس رات میں ذکر و عبادت، دعا و استغفار کی کثرت اور اس کے بعد والے دن روزہ رکھنے کی فضیلت احادیث سے ثابت ہے ،
لیکن کوئی عمل اجتماعی شکل میں کرنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے ، اس رات میں قبرستان جانے کی ترغیب بھی نہیں دی گئی ہے ، صرف ایک بار تنہا قبرستان جانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، اس کے باوجود بہت سے لوگ قبرستان یا مساجد میں اجتماعی طور پر جاتے ہیں اور مختلف اعمال کرتے ہیں ،
اس لئے تمام مسلمانوں کو متوجہ کیا جاتا ہے کہ موجودہ حالات میں جبکہ ضروری (اعمال نماز باجماعت، اور جمعہ وغیرہ ) کے لیے بھی نکلنے پر پابندی ہے، شب برأت میں مساجد یا قبرستان جانے کا ارادہ بھی نہ کریں، اپنے بچوں اور جو جوانوں کو باہر نکلنے سے باز رکھیں ،
چراغاں ، پٹاخہ بازی جیسی رسوم اور گناہوں سے مکمل پرہیز کریں؛ اور حسبِ توفیق رات میں نوافل اور دعاء و استغفار کا اہتمام حسبِ معمول گھروں میں رہ کر کریں اور ۱۵ شعبان بروز جمعہ بشرطِ ہمت روزہ رکھ لیں کہ وہ مستحب ہے، اس کے علاوہ ہر قسم کے اجتماعی یا خودساختہ غیر ثابت اعمال سے مکمل پرہیز کریں
(۲) لوک ڈاؤن کی پابندیوں سے متعلق
کورونا وائرس کے خدشے کے تحت دنیا کے اکثر ملکوں کی طرح ہمارے ملک کے میں بھی لاک ڈاؤن نافذ ہے، جس کے ۱۴ دن گزر چکے ہیں، لیکن ابھی تک بعض لوگوں کے بارے میں یہ شکایت سننے میں آتی ہے کہ وہ بسا اوقات اس پابندی کی خلاف ورزی کرتے ہیں ، شاید ایسے لوگ ان پابندیوں کو صرف حکومت کی انتظامی پالیسی کے طور پر دیکھتے ہیں،
اس لئے تمام مسلمانوں سے یہ گزارش ہے کہ اس سلسلے میں دو باتیں ملحوظ رکھیں (۱) حکومتی قوانین کی پابندی بھی ہماری اخلاقی و شرعی ذمہ داری ہے، خاص طور پر اس صورت میں کہ حکومتی پابندیوں کا مقصد بھی شہریوں کا تحفظ ہی ہے۔
(۲) وبائی بیماریوں کے متعلق شریعت کی ہدایات بھی یہی ہیں کہ جہاں وبا ہو وہاں کے لوگ باہر نہ جائیں اور باہر کے لوگ وہاں نہ جائیں ، اس کے متعلق احادیثِ نبویہ اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور دیگر بہت سے صحابۂ کرام کے طرز عمل سے یہی رہنمائی ملتی ہے؛ اس لیے موجودہ حالات میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنا اور گھروں تک محدود رہنا شرعی اور قانونی دونوں اعتبار سے ضروری ہے ؛ لہذا تمام مسلمان ان پابندیوں کی خلاف ورزی سے بچیں اور حفاظت و علاج وغیرہ سے بھی غفلت نہ برتیں،
مزید پڑھیں: سلمان خان کا فلم انڈسٹری کے 25 ہزار ملازمین کی مدد کا اعلان
یہ تدابیر اختیار کرنا بھی شریعت کے حکم کی تعمیل ہے اور یہ ہمارے اس ایمانی عقیدہ کے منافی نہیں ہے کہ جو کچھ ہوتا ہے صرف اللہ کے حکم سے ہوتا ہے ، ہمیں یہ عقیدہ بھی شریعت نے دیا ہے اور تدبیریں اختیار کرنے کا حکم بھی شریعت ہی سے ملا ہے۔
اسی کے ساتھ کثرت سے استغفار ، درود شریف اور آیتِ کریمہ پڑھنے کا اہتمام کریں، اور اللہ تعالی سے اپنے لئے اور پورے عالم کے لئے عافیت کی دعا مانگتے رہیں۔
اللہ رب العزت ہم سب سے راضی ہوجائے اور سب پر رحمتیں نازل فرمائے۔ آمین
{برائے ملت ٹائمس}