جے این یو میں غنڈوں کے حملہ کے خلاف دہلی میں راشٹرپتی کی طرف مارچ نکال رہے طلبائکو پولیس کی جانب سے حراست میں لیا گیا ہے۔ اس سے پہلے طلباءپر لولیس کی طرف سے لاٹھی چارج کیاگیا اور طلبہ کے ساتھ تشدد کیاگیا ۔اطلاعات کے مطابق جے این یو میں تشدد پر وی سی کی مجرمانہ خاموشی پر طلبائ چراغ پا ہیں اور وہ ان کے استعفی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔اسی معاملے کولیکر طلباءنے راشٹرپتی بھون کی طرف مارچ نکالنے کی کوشش
کی تو پولیس نے ان پر لاٹھی چارج کیا اور سینکڑوں طلباءکو حراست میں لے لیا۔
راشٹرپتی بھون تک مارچ کو پولیس کی طرف سے لاٹھی چارج سے ناکام بنا دینے کے بعد جے این یو طلباء یونین نے میڈیا سے اپیل کی ہے کہ ان پر پولیس کی بربریت کو جھڑپ نہ کہا جائے۔جے این یو ایس یو نے ٹوئٹ میں کہا، ”ہم شکر گزار ہیں کہ میڈیا نے ہماری خبر کو نشر کیا لیکن ہماری اپیل ہے کہ جب تک طلباءجواب میں پولیس پر لاٹھی نہ چلائیں برائے مہربانی نہتے طلباءپر مسلح ریاستی حملہ کو جھڑپ کا نام نہ دیں۔“
واضح رہے کہ کئی میڈیا اداروں نے مارچ کے حوالہ سے خبر دیتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس اور طلباء کے درمیان جھڑپ ہو گئی ہے۔
جے این یو تشدد کے خلاف دہلی میں احتجاج کر رہے طلباءکو پولیس کی طرف سے حراست میں لئے جانے کے بعد جے این یو ایس یو (جواہر لال نہرو یونیورسٹی طلباء تنظیم) کی طرف سے احتجاج کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔ جے این یو ایس یو کے ٹوئٹ ہینڈل سے لکھا گیا ہے، ”پولیس کی بربریت راشٹرپرتی بھون کی طرف گامزن ہمارے پ±رامن مارچ کو نہیں روک پائے گی۔ ہم پ±ر زور انداز میں وی سی ہٹاوکا مطالبہ اٹھاتے ہیں۔“
واضح رہے کہ گذشتہ اتوار کو جے این میں غنڈوں نے لیفٹ کے طلبہ اور یونین کی صدر آئشی گھوش پر مسلح حملہ کیاتھا جس میں تیس سے زائد طلبہ شدید زخمی ہوگئے ہیں ۔ اسی تشدد کے خلاف آج اسٹوڈینٹ یونین نے منڈی ہاﺅس سے راشٹرپتی بھون تک مارچ نکالا ۔ آج کے مارچ میں تقریبا ستر ہزار سے زیادہ لوگ شریک تھے ۔ پولس نے لاٹھی چارج کرکے مارچ ختم کرنے کی کوشش او رطلبہ پر لاٹھی بھی چارج کیا ۔