دیوبند : (پریس ریلیز) 17 نومبر کو آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے سپریمکورٹ میں بابری مسجد فیصلہ پر نظر ثانی کی عرض داشت دائر کرنے کے فیصلہ کے بعد بی جے پی کا آئی ٹی سیل سوشل میڈیا پر متحرک ہوگیا،اس کے کارکنان مغلظات بکنے لگے،
خود کو نوجوان لیڈر اور بی جے پی آئی ٹی سیل بنارس کا متحرک رکن بتانے والے پروین دکشت نے 17 نومبر کو دو ٹویٹ کئے،
جس میں اس نے اللہ رب العزت کو گالی دیتے ہوئے کہا کہ اب ہم بابری مسجد کی طرح سبھی مسجدوں کو مسمار کریں گے، اس نے ظہیر الدین محمد بابر اور اسد الدین اویسی کو بھی انتہائی فحش گالیاں دیں۔
اسلاموفوبیا کے خلاف کام کرنے والے تنظیم ابنائے مدارس کے ذمہ دار مہدی حسن عینی کو جب اس ٹویٹ کی اطلاع ملی تو انہوں نے فوراً بنارس پولیس سے رابطہ کیا اور ان دونوں ٹویٹ کے خلاف شکایت کی۔
مولانا مہدی حسن عینی نے بتایا کہ شکایت کے 12 گھنٹے کے بعد بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی، تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کہ پروین دکشت بی جے پی کا بہت فعال کارکن ہے،
اس کے والد وزیر اعظم نریندر مودی اور تنن گڈکری کے قریبی لوگوں میں سے ہیں، اس لئے پولیس کارروائی سے بچ رہی ہے۔
اس کے بعد ہم نے سائبر کرائم ہیڈ آفس اور ڈی جی پی آفس اترپردیش سے براہ راست رابطہ کیا، نتیجتاً بنارس پولیس نے مقدمہ درج کیا۔
بنارس پولیس کے ایس پی کرائم گیانیدرناتھ پرشاد نے بتایا کہ فرقہ واریت پھیلانے اور ایک سماج کے مذھبی جذبات کو مجروح کرنے کے دفعات میں پروین دکشت کے خلاف مقدمہ درج کر کے کارروائی شروع کردی گئی ہے۔
دوسری جانب سائبر کرائم انچارج بھیشم سنگھ نے بتایا کہ ملزم کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے متذکرہ ٹویٹس ڈلیٹ کرادئیے گئے ہیں اور آئی ٹی ایکٹ کے تحت کارروائی جاری ہے۔
مولانا مہدی حسن عینی نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر اسلام دشمن عناصر اور ملک دشمن عناصر کے خلاف ہم نے گزشتہ چار سال سے ایک مہم چلارکھی ہے، جس کے نتیجہ میں اب تک 140 سے زائد افراد کے خلاف مقدمہ درج کراکر کارروائی کرائی گئی ہے۔
جن میں سے دو لوگ اب بھی نیشنل سیکورٹی ایکٹ کے تحت جیل کاٹ رہے ہیں، جبکہ سینکڑوں ٹویٹر و فیس بک اکاؤنٹ کو رپورٹ کرواکر بند کروایا گیا ہے،
انہوں نے اپیل کی کہ خدا و رسول اور اسلامی شعائر کی گستاخی پر مبنی مواد کو وائرل کرنے کے بجائے فوراً سائبر سیل میں شکایت درج کرانی چاہئے، اس سلسلہ میں تنظیم ابنائے مدارس ہمہ وقت ہمہ جہت تیار ہے۔