بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے بالآخر تمام قیاس آرائیوں کوخارج کرتے ہوئے مہاراشٹر کے تین اہم رہنماؤں وِنود تاؤڑے ،ایکناتھ کھڈسے اور پرکاش مہتا کو 21 اکتوبر کو ہونے والے اسمبلی انتخابات کے لیے ٹکٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ بی جے پی کے کارگزار صدر اور مرکزی انتخابی کمیٹی کے رکن جے پی نڈا نے جمعہ کو پارٹی امیدواروں کی چوتھی فہرست جاری کی جس میں بوریولی سیٹ سے سنیل رانے اور گھاٹ کوپر سے پراگ شاہ کو امیدوار بنایا گیا ہے۔
پارٹی کی ممبئی یونٹ کے سابق صدر اور مہاراشٹر قانون ساز کونسل میں لیڈرآف اپوزیشن رہنےو الے تاؤڑے بوریولی سے امیدوار کی دوڑ میں شامل تھے جبکہ مہتا گجراتی اکثریت والی گھاٹ کوپر سیٹ سے ٹکٹ چاہتے تھے۔ تاؤڑے نے گذشتتہ ہفتے ریاستی صدر چندرکانت پاٹل سے ملاقات تھی اورا ن کے سامنے اپنی دعویداری کا موقف رکھا تھا۔
آج جاری چوتھی فہرست کے مطابق سنہ 2016 میں بدعنوانی کے معاملے میں کابینہ سے برخاست کیے گئے سابق وزیرِمحصولات ایکناتھ کھڈسے کا ٹکٹ کٹ گیا ہے۔ بی جے پی کی قیادت نے اس مرتبہ مکتئی نگر سیٹ سے روہنی کھڈسے پر بھروسہ ظاہر کیا اور انھیں ٹکٹ سے نوازا ہے۔ اسی طرح سابق وزیرِ رہائش پرکاش مہتا کو بھی اس مرتبہ ٹکٹ نہیں دیا گیا ہے۔ بی جے پی کے ذرائع کے مطابق بدعنوانی کے الزام کی وجہ سے تینوں رہنماؤں کو ٹکٹ نہیں دیا گیا ہے۔
دوسری طرف اس معاملے میں محترمہ پنکجا منڈے خوش قسمت رہیں جنھیں بیڈ سیٹ سے ٹکٹ دیا گیا ہے۔ سنہ 2016 میں چِکی گھپلے میں اے سی بی نے انھیں کلین چٹ دے دی تھی۔ پارٹی کے مشاہدین کا کہنا ہے کہ امیدواروں کی فہرست سے اشارہ ملتا ہے کہ مہاراشٹر کی سیاست میں وزیرا علیٰ دیویندر فڑنویس کا قد بڑھا ہے۔ فڑنویس کے پرسنل اسسٹنٹ (پی اے) ابھیمنیو پوا رکو اَوسا اسمبلی سے ٹکٹ دیا گیا ہے۔