اپنے ہی کالج کی لاء طالبہ کا جنسی استحصال کرنے کے معاملے میں پھنسے سابق مرکزی وزیر اور بی جے پی لیڈر چنمیانند کو ایس جی پی جی آئی سے چھٹی دے دی گئی ہے۔ اسپتال سے چھٹی ملتے ہی چنمیانند کو شاہجہاں پور جیل بھیج دیا گیا۔ پی جی آئی کے سی ایم ایس ڈاکٹر امت اگروال نے چنمیانند کو اسپتال سے چھٹی ملنے کے بارے میں جانکاری دی۔ چنمیانند کو 23 ستمبر کو سینے میں تکلیف اور لو بلڈ پریشر کی شکایت کے بعد پی جی آئی میں داخل کرایا گیا تھا۔ انھوں نے بتایا کہ ان کی انجیوگرافی کی گئی لیکن کوئی بلاکیج نہیں پایا گیا۔ صحت سے متعلق دیگر مسائل کے سبب وہ اب تک پی جی آئی میں ہی داخل تھے۔
سی ایم ایس ڈاکٹر امت اگروال کے مطابق چنمیانند کی حالت معمول پر ہو گئی تھی۔ ایسے میں ڈاکٹری مشورہ دے کر انھیں ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔ غور طلب ہے کہ سوامی چنمیانند پر جنسی استحصال اور عصمت دری کا الزام لگانے والی طالبہ بھی پانچ کروڑ روپے کی رنگداری مانگنے کے معاملے میں پھنس گئی ہے۔ ایس آئی ٹی نے طالبہ کو 25 ستمبر کو گرفتار کرنے کے بعد عدالت میں پیش کیا تھا جہاں سے اسے 14 دن کی عدالتی حراست میں جیل بھیج دیا گیا۔
سپریم کورٹ نے منگل کو مہاراشٹر کے وزیراعلی دیویندر فڈنوس کو جھٹکا دیتے ہوئے کہا کہ نچلی عدالت مسٹر فڈنوس کے خلاف دائر مقدمے پر نئے سرے سے غور کرےچیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی بینچ نے بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے یہ حکم دیاہائی کورٹ نے ستیش اوئکے کی یہ عرضی خارج کردی تھی کہ جس میں انہوں نے مسٹر فڈنوس کے ذریعہ انتخابی حلف ناموں میں مجرمانہ معاملوں کی بات چھپانے کےلئے ان کا انتخاب منسوخ کروانے کا مطالبہ کیا تھا۔اس کے بعد مسٹر اوئکے نے سپریم کورٹ کا رخ کیا تھاعرضی گزاروں کا الزام تھا کہ فڈنوس نے سال 2014 اسمبلی انتخابات میں اپنے اوپر دوزیر غور مجرمانہ مقدمات کی تفصیلات چھپائی تھیواضح رہے کہ مسٹر فڈنوس پر سال 2014کے انتخابی حلف نامے میں دو مجرمانہ مقدموں کی تفصیلات چھپانے کا الزام ہے۔یہ دو مقدمے ناگپور کے ہیں جن میں ایک ہتک عزت اوردوسرا ٹھگی کا ہے۔عرضی میں فڈنوس کو نااہل قرار دینے کا مطالبہ کیاگیاتھا۔ وزیراعلی اور سیاسی لوگوں کے خلاف 100مقدمے رہتے ہیں۔کسی کے انتخابی حلف نامے میں نہ دینے پر کارروائی نہیں ہوسکتی۔وہیں عرضی گزاروں کی جانب سے کہاگیا تھا کہ انہوں نے انتخابی حلف نامے میں یہ بات چھپائے ہے اس لئے کارروائی ہونی چاہئے۔عدالت نے پوچھاتھا کہ تفصیل جان بوجھ کر چھپائی گئی ہے یا پھر غلطی سے ہوا،اس معاملے کو کیوں نہ ٹرائل کےلئے بھیجا جائے۔