راجستھان کے ضلع الورمیں سرخیوں میں چھائے پہلو خان موب لنچنگ قتل معاملہ میں عدالت کے فیصلہ کے بعد سیاست شروع ہو گئی ہے۔ الور کے ضلع و سیشن عدالت کی طرف سے گزشتہ روز پہلو خاں قتل معاملہ میں تمام ملزمان کو بری کرنے کے بعد ریاستی حکومت حرکت میں آ گئی ہے اور وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے خصوصی تفتیشی ٹیم تشکیل کرکے 15 دن میں رپورٹ دینے کی ہدایت دی ہے۔ یہ تفتیشی ٹیم پہلوخان قتل معاملہ میں دوبارہ جانچ کرے گی جس میں غفلت برتنے والے پولیس افسران کے بارے میں بھی تحقیقات شامل ہیں۔
اس سلسلہ میں بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی لیڈر مایاوتی نے ریاستی حکومت پر غیرفعال ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ کانگریس حکومت کی غفلت کی وجہ سے پہلو خان ماب لنچنگ معاملہ میں تمام چھ ملزمین نچلی عدالت سے بری ہو گئے۔ دوسری جانب انہی کی پارٹی کے ممبر اسمبلی راجندر سنگھ گڑھا نے ان کے بیان سے اختلاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ مایاوتی کو پورے معاملے کی مکمل معلومات نہیں ہے۔ آدھی ادھوری معلومات سے ہی وہ ٹوئٹ کر رہی ہیں۔
بی ایس پی ممبران اسمبلی نے کل وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت سے مل کر ضلع الور کے تجارا بلاک میں دلت نوجوان کی موب لنچنگ میں ہونے والی موت کے بعد اس کے والد کی خود کشی کے معاملے کی بھی وزیر اعلی سے شکایت کی ہے۔ راجستھان میں بی ایس پی ممبران اسمبلی ماب لنچنگ میں پہلو خان کی موت کے ساتھ ہی دلت نوجوان ہریش جاٹو کی موت سے بھی ناراض ہیں۔ ان ممبران اسمبلی کا کہنا ہے کہ دلت نوجوان کا گزشتہ دنوں ماب لنچنگ میں قتل ہوا تھا، لیکن پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔
ادھر کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی پہلو خان قتل معاملہ میں عدالت کے فیصلے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ بھیڑ کے ہاتھوں قتل ایک سنگین جرم ہے۔ انہوں نے راجستھان حکومت کی موب لنچنگ کے خلاف قانون بنانے کی تعریف کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ پہلوخان قتل معاملہ میں انصاف دلا کر اچھی مثال پیش کی جائے گی۔
وہیں، بھارتیہ جنتا پارٹی نے پہلو خان قتل معاملہ میں حکومت کی سرگرمیوں کو لے کر کانگریس پر منہ بھرائی کی سیاست کرنے کا الزام لگایا ہے۔ بی جے پی نے پورے معاملہ کی تحقیقات کے لیے تین رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی ہے۔ بی جے پی نے تجارا بلاک کے جھيوانی گاؤں کے دلت نوجوان ہریش جاٹو کی موت کے معاملے میں مرکزی تفتیشی بیورو سے جانچ کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔