نیپال کے چھوٹے سے گاؤں سے تعلق رکھنے والی تئیس سالہ بیوٹیشن شیلا نے کینیا کا نام بھی نہ سن رکھا تھا۔ ایک مقامی بیوٹی پارلر میں کام کرنے والی اس لڑکی کو نہ تو ڈانس کرنے کا کوئی تجربہ تھا اور نہ ہی اس نے کبھی اس ڈانس کلب کے مالک سے ملاقات کی تھی۔ اسے باقاعدہ طور پر ملازمت کا کوئی کانٹریکٹ بھی نہیں ملا تھا۔
غربت کی زندگی بسر کرنے والی اس لڑکی کو جب چھ سو ڈالر ماہانہ کی پیشکش ہوئی تو وہ تمام تر خطرات مول لینے کو تیار ہو گئی۔ اس نے کینیا کا سفر اختیار کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ اس کا خیال تھا کہ وہ کینیا جا کر بالی ووڈ اسٹائل کلبوں میں ڈانس کرتے ہوئے نہ صرف انجوائے کر سکے گی بلکہ اپنے غریب گھروالوں کی کفالت بھی کر سکے گی۔