بابری مسجد اور رام مندر اراضی تنازعہ پر سپریم کورٹ میں بحث جاری ہے اور اس درمیان چیف جسٹس رنجن گوگوئی اور بابری مسجد کے حق میں کیس لڑ رہے وکیل راجیو دھون کے درمیان تلخ نوک جھونک دیکھنے کو ملی۔ رنجن گوگوئی نے راجیو دھون سے کہا کہ وہ عدالت کے وقار کو برقرار رکھیں اور اپنی بات مناسب طریقے سے رکھیں۔
چیف جسٹس کی بات سن کر راجیو دھون نے کہا کہ ’’عدالت نے مجھ سے ایک سوال کیا جس کا میں جواب دے رہا ہوں۔‘‘ اس پر چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے ناراض ہوتے ہوئے کہا کہ ’’کیا یہ طریقہ ہے جواب دینے کا، آپ عدالت کے ایک افسر ہیں۔‘‘
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی پانچ ججوں کی آئینی بنچ اس معاملہ کی آج سماعت کر رہی ہے۔ اس بنچ میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس ایس اے بوب ڈے، جسٹس ڈی وائی. چندرچوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس اےنذیر شامل ہیں۔
عدالت میں سماعت کے دوران اس معاملہ کا ایک فریق نرموہی اکھاڑا نے بتایا کہ متنازع مقام پر اس کا قبضہ ہے اور وہ زمانے سے اس کا انتظام اور رام للا کی پوجا کر رہا ہے۔قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ کے سابق جسٹس ایف ایم آئی خلیف اللہ کی قیادت میں قائم تین ارکان کی کمیٹی کی کوششیں ناکام ہونے کے بعد عدالت نے دو اگست کو آج یعنی چھ اگست سے لگاتار سماعت کرنے کا فیصلہ لیا تھا۔