حیدرآباد۔دہلی یونیورسٹی کے سابق پروفیسر جی این سائی بابا کا ہفتہ کی رات دیہانت ہوگیا۔ بمبئی ہائی کورٹ کی طرف سے انہیں ماؤنوازوں سے تعلق و روابط کے معاملے میں بری کیے جانے کے 7 ماہ بعد آج ان کا دیہانت ہوگیا۔ سائی بابا 57برس کے تھے ۔ انہوں نے رات تقریباً 9 بجے نمس حیدرآباد میں آخری سانس لی۔ ان کی موت انفیکشن اور دیگر پیچیدگیوں کی وجہ سے ہوئی۔اس سال مارچ میں، بمبئی ہائی کورٹ نے سائی بابا کی عمر قید کی سزا کو ختم کر دیا تھا۔ اس کے بعد انہیں ناگپور سنٹرل جیل سے رہا کر دیا گیا۔وہ 2017 سے ناگپور سنٹرل جیل میں بند تھے۔ اس سے پہلے وہ 2014 سے 2016 تک جیل میں رہے اور بعد میں انہیں ضمانت مل گئی تھی۔مارچ 2017 میں عدالت نے سائی بابا اور پانچ دیگر بشمول ایک صحافی اور جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے طالب علم کو مبینہ طور پر ماؤنوازوں سے تعلق اور ملک کے خلاف جنگ چھیڑنے کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں مجرم قرار دیا۔