نئی دہلی : وزیر خارجہ ایس جئے شنکر جاریہ ماہ پاکستان کا دورہ کریں گے جہاں وہ شنگھائی کوآپریشن کونسل کے اجلاس میں شرکت کریں گے ۔ گذشتہ 9 برس میں پاکستان کا دورہ کرنے والے وہ پہلے ہندوستانی وزْر خارجہ ہونگے ۔ آخری مرتبہ 2015 میں سشما سواراج نے بحیثیت وزیر خارجہ پاکستان کا دورہ کیا تھا ۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے آج کہا کہ مسٹر جئے شنکر شنبھائی کوآپریشن کونسل کے اجلاس میں شرکت کرنے والے وفد کی قیادت کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ 15 اور 16 اکٹوبر کو اسلام آباد میں شنگھائی کوآپریشن کونسل کی چوٹی کانفرنس منعقد ہونے والی ہے اور ہندوستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ ایس جئے شنکر کریں گے ۔ مسٹر جیسوال نے کہا کہ ڈاکٹر جئے شنکر کا یہ دورہ صرف چوٹی کانفرنس میں شرکت تک محدود رہے گا ۔ پاکستان نے وزیر اعظم نریندر مودی کو اس اجلاس میں شرکت کیلئے ماہ اگسٹ میں دعوت دی تھی ۔ فبروری 2019 میں پلواما دہشت گردانہ حملے کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات میں کشیدگی اور سردمہری کو دیکھتے ہوئے ڈاکٹر جئے شنکر کو پاکستان روانہ کرنے مرکزی حکومت کا یہ فیصلہ بہت اہمیت کا حامل سمجھا جا رہا ہے ۔ دونوں ملکوں کے مابین تعلقات میں مزید ابتری اسوقت آئی تھی جب پاکستان نے دستور کے دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کے فیصلے کی شدت کے ساتھ مخالفت کی تھی ۔ اس دفعہ سے جموں و کشمیر کو خصوصی موقف حاصل تھا ۔ ہندوستان نے اس مسئلہ میں پاکستان کی مداخلت پر بارہا اعتراض کیا تھا اور یہ واضح کردیا تھا کہ یہ ہندوستان کا داخلی مسئلہ ہے ۔ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے گذشتہ ہفتے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ایس جئے شنکر نے پاکستان کو اس کی سرحدار دہشت گردی کی پالیسی پر خبردار کیا تھا اور کہا تھا کہ اس کی یہ پالیسی کامیاب نہیں ہوگی اور اس کے نتیجہ میں معاشی بحران پیدا ہوگا ۔ ڈاکٹر جئے شنکر کا کہنا تھا کہ حالات قابو سے باہر ہوجانے کے نتیجہ میں کئی ملک ترقی کے سفر میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔ تاہم کچھ ممالک تباہ کن عواقب کے باوجود اپنی مرضی سے یہ راستہ چنتے ہیں اور اس کی ایک مثال ہمارا پڑوسی ملک پاکستان ہے ۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ اس کی دوسروں پر بھی منفی اثر ہو رہا ہے خاص طور پر پڑوسی ملک متاثر ہو رہے ہیں۔