حیدرآباد- مرکزی حکومت کی جانب سے لوک سبھا میں پیش کردہ وقف ترمیمی قانون 2024 پر قائم شدہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی 28 ستمبر کو حیدرآباد کا دورہ کر رہی ہے۔ اترپردیش کے بی جے پی رکن پارلیمنٹ جگدمبیکا پال کی قیادت میں پارلیمانی کمیٹی ملک کی اہم ریاستوں کا دورہ کرکے سماج کے مختلف طبقات سے رائے اور تجاویز حاصل کر رہی ہے۔ احمد آباد سے 31 رکنی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی 27 ستمبر کی رات حیدرآباد پہنچے گی۔ حیدرآباد کے فائیو اسٹار ہوٹل میں کمیٹی کا قیام رہے گا اور اسی ہوٹل میں 28 ستمبر کو تلنگانہ ، اے پی اور چھتیس گڑھ کے عہدیداروں سے ملاقات کی جائیگی۔ کمیٹی نے سماج کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھی اظہار خیال کیلئے مدعو کیا ہے۔ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے بعض تنظیموں و قائدین کے نام پیش کئے گئے جو ایجنڈہ میں شامل کئے جائیں گے۔ تلنگانہ حکومت اور وقف بورڈ سے سجادگان ، متولیوں ، ایڈوکیٹس اور دیگر اسٹیک ہولڈرس کے نمائندوں کو کمیٹی سے مشاورت کیلئے طئے کیا گیا ۔ شیڈول کے مطابق صبح 9 بجے سے پارلیمانی کمیٹی تلنگانہ اور اے پی کے عہدیداروں اور سرکاری نمائندوں سے ملاقات کرے گی۔ صبح 9.30 بجے تا 12.30 بجے تلنگانہ و اے پی کے نمائندوں سے مشاورت ہو گی۔ تلنگانہ وقف بورڈ کی جانب سے چونکہ نئی دہلی میں نمائندگی کی جاچکی ہے، لہذا آندھراپردیش کے نمائندوں کو اظہار خیال کا زیادہ وقت دیا جاسکتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ایک سینئر ریٹائرڈ آئی اے ایس عہدیدار کو آندھراپردیش وقف بورڈ سے مجوزہ وقف بل کے بارے میں رائے پیش کرنے کی ذمہ داری دی گئی ۔ وقف قانون پر عبور رکھنے والے تلنگانہ کے ریٹائرڈ آئی اے ایس عہدیدار کی خدمات آندھرا پردیش وقف بورڈ نے حاصل کی ہے ۔ آندھراپردیش کی جانب سے ایک ریٹائرڈ آئی پی ایس عہدیدار اور ایک مسلم قائد بھی بل کے خلاف دلائل پیش کریں گے۔ دوپہر کے وقفہ کے بعد چھتیس گڑھ کے نمائندوں سے پارلیمانی کمیٹی ملاقات کرے گی۔ شام میں کمیٹی حیدرآباد سے چینائی کیلئے روانہ ہوجائے گی۔ حیدرآباد میں عہدیداروں اور سماجی تنظیموں سے ملاقات کے پروگرام کو طئے کرنے کیلئے نئی دہلی سے عہدیدار پہنچ چکے ہیں اور انہوں نے مقامی قائدین کے ساتھ ہوٹل میں انتظامات کو قطعیت دی۔ تلنگانہ حکومت کی جانب سے سکریٹری اقلیتی بہبود ، ڈائرکٹر اقلیتی بہبود اور دیگر عہدیداروں کو اظہار خیال کا موقع دیا جائے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ کئی مسلم تنظیموں نے راست طورپر پارلیمانی کمیٹی کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے نمائندگی کا وقت دینے کی خواہش کی ہے ۔ حیدرآباد کے بعد کمیٹی چینائی اور بنگلور کا دورہ کرے گی۔ بتایا جاتا ہے کہ جاریہ ماہ کے اواخر تک ریاستوں کے دورہ کا عمل مکمل کرلیا جائے گا۔ کمیٹی کے 31 ارکان کے لئے وسیع تر انتظامات کئے گئے ہیں۔ کمیٹی اگر چاہے تو کسی ایک وقف جائیداد کے معائنہ کا اہتمام کیا جائے گا۔