حیدرآباد۔ جینور آصف آباد میں مسلمانوں اور قبائیلی طبقات کے درمیان مصالحت کی کوششیں کامیاب ہوئی ہیں۔ حیدرآباد میں آج جینور کے مقامی مسلم تنظیموں اور جماعتوں کے نمائندوں کے ساتھ اجلاس حکومت کے مشیر برائے اقلیت اور کمزور طبقات محمد علی شبیر کے چیمبر میں منعقد ہوا۔ وزیر پنچایت راج ڈی انوسیا سیتکا، رکن اسمبلی ایم بھجو اور رکن قانون ساز کونسل وٹھل نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں جینور میں امن کی بحالی اور دونوں طبقات کے درمیان مفاہمت کے ذریعہ کشیدگی کو کم کرنے سے اتفاق کیا گیا۔ محمد علی شبیر نے قبائیلی طبقات اور مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ فرقہ پرست طاقتوں کو ناکام بناتے ہوئے پُرامن ماحول کو بحال کریں۔ انہوں نے بتایا کہ قبائیل اور مسلمانوں کے نمائندوں کے ساتھ چیف منسٹر ریونت ریڈی کے پاس 28 یا 29 ستمبر کو اجلاس منعقد کیا جائے گا جس میں بحالی امن کے علاوہ نقصانات پر معاوضہ کی ادائیگی کا فیصلہ ہوگا۔ جینور جو آصف آباد ضلع کا قبائیلی علاقہ ہے وہاں حال ہی میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد سے ماحول کشیدہ پایا جاتا ہے۔ وزیر پنچایت راج ڈی انوسیا سیتکا نے مقامی رکن اسمبلی خانہ پور وی بھجو، رکن کونسل ڈی وٹھل کے ہمراہ دونوں طبقات کے قائدین سے ملاقات کی اور مفاہمت کیلئے راضی کیا۔ ریونت ریڈی کے مشورہ پر وزیر پنچایت راج نے علاقہ میں مستقل قیام امن کی مساعی کی ہے جو کامیاب ثابت ہوئی۔ مسلم نمائندوں کے ساتھ آج کے اجلاس میں سابق مرکزی وزیر ڈاکٹر ایس وینو گوپال چاری اور سکریٹری انوارالعلوم ایجوکیشنل سوسائٹی نواب محبوب عالم خاں نے شرکت کی۔ اجلاس میں 4 ستمبر کے واقعات کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے اختلافات کی یکسوئی اور بے چینی دور کرنے کیلئے بھائی چارہ کی فضاء قائم کرنے سے اتفاق کیا گیا۔ اجلاس میں مسلم اور قبائیلی قائدین نے اختلافات کی تردید کی اور کہا کہ بعض فرقہ پرست عناصر نے صورتحال بگاڑنے کی کوشش کی ہے۔ دونوں قائدین نے علاقہ کی ترقی کیلئے مل جلکر کام کرنے سے اتفاق کیا۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ بعض فرقہ پرست عناصر تلنگانہ میں صورتحال بگاڑنے کی سازش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقامی سطح پر اس سازش کو ناکام بنانے کی ضرورت ہے۔ ریاستی وزیر سیتکا جنہوں نے اوٹنور اور جینور میں قبائیلی گروپس سے ملاقات کی تفصیلات سے واقف کرایا۔ انہوں نے تیقن دیا کہ قبائیلی طبقات کو مسلمانوں سے کوئی اختلاف نہیں ہے اور گونڈ کمیونٹی پُرامن زندگی بسر کرنے پر یقین رکھتی ہے۔ مسلم اور قبائیلی قائدین نے ایک دوسرے کی روایات اور شناخت کے تحفظ اور احرام کا عہد کیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دونوں طبقات کے قائدین کو 28 یا 29 ستمبر کو چیف منسٹر ریونت ریڈی سے ملاقات کے ذریعہ مستقل مفاہمت کی مساعی کی جائے گی۔ واضح رہے کہ جینور کے واقعات کے بعد حکومت نے فوری حرکت میں آتے ہوئے علاقہ کی مقامی صورتحال کی حساسیت کو محسوس کیا اور مسلم اور قبائیل کے درمیان مفاہمت کی کامیاب مساعی کی ہے۔