آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا ( اے ایس آئی) اس کے مرکزی ڈھانچے کو اس کی اصل حالت میں لانے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ کام مختلف مراحل میں مکمل کیا جائے گا۔ اے ایس آئی کا خاص زور مرکزی ڈھانچے کو بحال کرنا ہے۔ اے ایس آئی نے محل کی تجدید اور مرمت کیلئے ۴؍ ماہ کا وقت مقرر کیا ہے۔ شیش محل کوطویل عرصے سے نظر انداز کیا جاتارہا ہے۔
۱۷؍ویں صدی کی یہ یادگار۱۹۸۳ء سے اے ایس آئی کی نگرانی میں ہے۔ اس کی تجدید میں راجستھان کے سرخ ریت کے پتھروں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ سرخ رنگ کی پتلی اینٹیں بھی استعمال کی جارہی ہیں۔ ڈھانچے کو درست کرنے اور گیپ کو بھر نے کیلئے چونا، گڑ اور ارہر کی دال وغیرہ کا استعمال کیا جائے گا۔یہ تاریخی عمارت وقت کے ساتھ ساتھ خستہ حال ہوچکی ہے۔ موسم کی مار سے اس میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ جگہ جگہ سے پلاسٹر اکھڑ گیا ہے۔ اس کی دیواروں اور چھتوں کی پینٹنگز خراب ہوگئی ہیں۔ اس کے ارد گرد بہت سے کنویں ہیں جو گھاس پھوس میں چھپ گئے ہیں جس کے پیش نظر محکمہ آثار قدیمہ نے اس کی تجدید اور مرمت کا کام شروع کر دیا ہے۔ اس کی عمارت کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ چھت، دروازےاور بالکونیوں کا کام بھی کیا جائے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ شیش محل شاہجہاں نے اپنی بیوی کیلئے بنوایا تھا۔ اس کی بیوی اور اس کی سہیلیاں یہاں جھولا جھولنے آتی تھیں۔ یہاں مصوری کے خوبصورت نمونے دیکھے جا سکتے ہیں۔ سرخ اور سبز رنگوں کے خوبصورت بیل بوٹے بنائے گئے ہیں۔ شیش محل کے اوپر چشمے کے دونوں طرف ایک ایک کمرہ بھی بنایا گیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہاں ایک سرنگ تھی جو لال قلعہ تک جاتی تھی۔محل کی تجدید کیلئے مختلف ریاستوں کے ۳۰؍ سے۴۰؍ کاریگر آئے ہیں جن میں مدھیہ پردیش، راجستھان اور اتر پردیش کے کاریگر شامل ہیں۔ اے ایس آئی کے ایک افسر نے بتایا کہ سب سے بڑا چیلنج ماہر کاریگروں کو تلاش کرنا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یادگار کی تجدید اورمرمت کا کام ہر کاریگر نہیں کر سکتا۔ انہوں نےکہا کہ جلد ہی یہ یادگار سیاحوں کو متوجہ کرے گی۔
شالیمار باغ میں واقع شیش محل۱۷؍ویں صدی کی یادگار ہے۔ ۱۶۵۸ءمیں مغل بادشاہ اورنگ زیب کو اسی مقام پر تاج پہنایا گیا اور اسے شہنشاہ کا خطاب دیا گیا۔
اس بارے میں اے ایس آئی دہلی سرکل چیف اور سپرنٹنڈنٹ پروین سنگھ نے بتایا کہ شیش محل کی تجدید اور مرمت کا کام کیا جا رہا ہے۔ یہ تاریخی طور پر ایک اہم یادگار ہے۔ جلد ہی یہ محل اپنی پرانی شکل میں نظر آئے گا اور یہ سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرے گا۔ یہاں پر سیاحوں کو کئی طرح کی سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی۔