غزہ کی وزارت مذہبی امور کے مطابق اسرائیل نےفلسطین کے خلاف اپنی نسل پرستانہ جنگ میں خطے کی ۷۹؍ فیصد مساجد کو زمین بوس کر دیا۔سنیچر کو وزارت نے وضاحت کی کہ اسرائیل نے اس محصور خطے میں موجود ۱۲۴۵؍ مساجد میں سے ۸۱۴؍ کو مکمل طور پر مسمار کر دیا جبکہ دیگر ۱۴۸؍ مساجد کو شدید نقصان پہنچایا۔مساجد کے علاوہ اسرائیل نےتین چرچ کو بھی تباہ کر دیا ، ساتھ ہی ۶۰؍ میں سے ۱۹؍ قبرستانوں کو قصداً تباہ کیا گیا۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ وزارت کی ۳۵۰؍ ملین ڈالرمالیت کی ملکیت تباہ کی گئی۔
وزارت نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ اس کے فوجیوں نےقبروں کی بے حرمتی کی، لاشوں کو قبروں سے نکالا، مردہ جسموں کے ساتھ انتہائی وحشیانہ حرکات کی، ان کے جسمانی اعضاء چوری کئے، کئی لاشوں کے مختلف اعضاء کاٹ دئے۔وزارت نے مزید بتایا کہ غزہ میں اس کے ماتحت چلائے جا رہے ۱۱؍ تعلیمی مراکز کو اسرائیل نے تباہ کیا، جبکہ زمینی حملے میں اس کے ۲۳۸؍ ملازمین کو قتل کیا ، اور دیگر ۱۹؍ کو حراست میں لے لیا۔وزارت نے اسرائیل کے ذریعے مذہبی مقامات کو تباہ کئے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ، اس کے علاوہ عالمی برادری اور حکومتوں اور اسلامی تنطیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اس وحشیانہ حملوں کو ختم کرنے کیلئے مداخلت کریں۔واضح رہے کہ اسرائیل نے غزہ کی مکمل آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔