اسو شی ایٹیڈ پریس کے مطابق کیو لیک میں مسافروں سے بھر ایک کشتی، غرقاب ہو نے سے کم از کم ۵۰؍ افراد جاں بحق ہو گئے۔عینی شاہدین کے مطابق مسافروں کی اصل تعداد کا تو علم نہیں لیکن انہوں نے راحتی کارکنوں کو پانی سے ۵۰؍ لاشیں نکالتے ہوئے دیکھا۔جبکہ ۱۰؍ افراد کو بچا لیا گیا ، جنہیں مقامی اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔ گجنائش سے زیادہ مسافروں سے بھری یہ کشتی اس وقت ڈوب گئی جب اسے کنارے پر لنگر اندازکرانے کی کوشش کی جا رہی تھی۔یہ کنارے سے محض چند میٹر کی دوری پر تھی۔ ایک عینی شاہد کے مطابق یہ کشتی جنوبی کیوو صوبے کے منووا سے شمالی کیووکے گوما جا رہی تھی۔
مقامی حکام کے مطابق بچاؤ کی کوششیں جاری ہیں، فی الحال جاں بحق ہونے والوں کی کل تعداد کا علم نہیں ہے۔اس سے قبل جنوری میں ہوئے حادثہ میں بھی ۵۰ٌٔٔ ؍ مسافر جاں بحق ہو گئے تھے۔ اس حادثہ کے بعد کیوو کے گورنر جین جیک پوروسی نے مقامی ریڈیو اسٹیشن کو بتایا کہ اس کشتی تقریباً ۱۰۰؍ مسافر سوار تھے، جبکہ اس میں محض ۳۰؍ مسافروں کی گنجائش تھی۔
مرکزی افریقی ملک میں حد سے زیادہ مسافروں کے سبب کشتی غرقاب ہونے کا یہ تازہ ترین حادثہ ہے۔جبکہ اس میں جہاز رانی کے بنیادی اصولوں کی بھی پاسداری نہیں کی گئی تھی۔کانگو کے حکام اکثر کشتیوں میں گنجائش سے زیادہ مسافر کے خلاف انتباہ جاری کرتے رہتے ہیں، ساتھ ہی اس کے ذمہ دارواں کے خلاف کارروائی کی بات بھی کرتے ہیں،لیکن دور دراز کے علاقوں میں آمد و رفت کے دیگر ذرائع استعمال کرنے کی استعداد نہ ہونے کے سبب عوام اس ذرائع کو استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔اس حادثہ کے متاثرین کے اہل خانہ نے حکام پر حفاظتی اقدام کو نظر انداز کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
جب سے فوج اور باغیوں کے مابین مسلح تصادم کا آغاز ہوا ہے، گوما اور کیوو شہروں کے درمیان زمینی راستہ ناقال استعمال ہو گیا ہے۔اس کے نتیجے میں مقامی تاجر غذائی اجناس کی نقل حمل کیلئے آبی راستوں کا استعمال کرتے ہیں۔لیکن خستہ حال کشتیوں کی غرقابی کی پیشنگوئی بآسانی کی جا سکتی ہے۔ اس حادثہ میں بچ جانے والے ایک ۲۷؍ سالہ شخص بینفیت سیماتمبا کہنا ہے کہ اگر حکام یہ جنگ روک دیتے تو یہ حادثہ نہ ہوتا۔ اس کے علاوہ ایک اور عینی شاہد نیما چیمانگا نے بتایا کہ وہ اب بھی صدمے میں ہیں،