ڈاکٹر سید حبیب امام قادری
سائنسدانوں نے حال ہی میں انکشاف کیا ہے کہ زمین کو جلد ہی ایک ’’دوسرا چاند ‘‘ ملنے والا ہے، جو کہ دراصل ایک چھوٹا سیارچہ ہوگا جو زمین کے گرد عارضی طور پر چکر لگائے گا۔ یہ انوکھا واقعہ رواں سال موسمِ خزاں میں پیش آنے والا ہے، جب زمین کی کشش ثقل ایک سیارچے کو اپنی جانب کھینچ کر کچھ وقت کے لیے اسے اپنا مدار قیدی بنا لے گی۔
دوسرا چاند کیسے اور کب ظاہر ہوگا؟
یہ سیارچہ 29 ستمبر کو زمین کی کشش ثقل کی گرفت میں آئے گا اور تقریباً دو ماہ تک ہمارے سیارے کے گرد گھومتا رہے گا۔ یہ دو مہینے بعد، یعنی 25 نومبر کو، زمین کی گریویٹی سے آزاد ہو کر دوبارہ اپنے اصل مدار کی طرف روانہ ہوجائے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ حیرت انگیز تو ضرور ہے لیکن کوئی خطرہ نہیں۔ درحقیقت ، سائنسدانوں نے پہلے بھی ایسے خلائی پتھروں کی نشاندہی کی ہے جو زمین کے گرد عارضی چاند بن چکے ہیں، مگر انہیں اس قدر توجہ حاصل نہیں ہوئی۔
سیارچے کی دریافت
7 اگست کو ناسا کے ایسٹرائیڈ ٹیرسٹریئل امپیکٹ لاسٹ الرٹ سسٹم (ATLAS) نے اس سیارچے کی نشاندہی کی، جسے بعد میں‘2024 پی ٹی 5’کا نام دیا گیا۔ یہ سیارچہ ارجن ایسٹرائیڈ بیلٹ کا حصہ ہے، جہاں کئی چھوٹے بڑے پتھر زمین جیسے مداروں میں چکر لگاتے ہیں۔ سائنسدانوں کی تحقیق کے مطابق اگر یہ سیارچہ 3540 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے حرکت کرتا ہے، تو زمین کی کشش ثقل اسے عارضی طور پر اپنے مدار میں قید کر لے گی۔
دوسرا چاند کیسے دیکھا جا سکتا ہے؟
بدقسمتی سے یہ دوسرا چاند اتنا چھوٹا اور تاریک ہوگا کہ عام آنکھ سے اسے دیکھنا ممکن نہیں ہوگا۔ ماہر فلکیات ڈاکٹر جنیفر میلارڈ کے مطابق، اسے دیکھنے کے لیے ایک پروفیشنل ٹیلی اسکوپ کی ضرورت ہوگی۔ وہ مزید کہتی ہیں کہ آن لائن تصویروں میں یہ ایک چھوٹے سے نقطے کی طرح دکھائی دے گا جو ستاروں کے قریب سے گزر رہا ہوگا۔
سیارچے کا سائز بھی بہت چھوٹا ہے؛ یہ محض 10 میٹر کی اونچائی رکھتا ہے جبکہ اس کا قطر 3474 کلومیٹر ہے، جو کہ ہمارے اصل چاند کے مقابلے میں بہت چھوٹا ہے۔
کیا زمین کو پھر کبھی دوسرا چاند ملے گا؟
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ زمین کو عارضی طور پر دوسرا چاند ملا ہو۔ ماضی میں بھی کئی ایسے چھوٹے چاند نمودار ہوئے اور پھر اپنی راہ پر واپس چلے گئے۔ 2022 این ایکس 1 نامی سیارچہ 1981 میں پہلی بار زمین کے گرد چکر لگانے کے بعد 2022 میں دوبارہ منی مون بنا۔
اگر اس بار یہ منظر دیکھنے سے محروم رہ گئے تو گھبرانے کی ضرورت نہیں، کیونکہ سائنسدانوں کے مطابق 2024 پی ٹی 5 ایک بار پھر سنہ 2055 میں زمین کے قریب سے گزرے گا۔
سائنسدانوں کا نظریہ
ڈاکٹر جنیفر میلارڈ کے مطابق، یہ واقعہ ہمارے نظام شمسی کی پیچیدگی اور وسعت کو ظاہر کرتا ہے۔ ہمارے آسمان میں بے شمار چیزیں ہیں جنہیں ابھی تک دریافت نہیں کیا جا سکا۔ اس طرح کے واقعات اس بات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں کہ رات کے آسمان کا مسلسل مشاہدہ کیوں ضروری ہے تاکہ ان چھپے ہوئے اجسام کو تلاش کیا جا سکے۔
یہ عارضی چاند نہ صرف ایک حیرت انگیز فلکیاتی واقعہ ہوگا بلکہ یہ ہمارے نظام شمسی کے مزید رازوں سے پردہ اٹھانے میں بھی مدد دے گا۔