مودی حکومت نے ۵؍ دن کاپارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس طلب تو کرلیا ہے لیکن اس کا ایجنڈہ اب تک واضح نہیں کیا ہے جس کی وجہ سے اپوزیشن پارٹیاں حکومت پر زبردست تنقید کررہی ہیں اور مطالبہ کررہی ہیں کہ خصوصی اجلاس کا ایجنڈہ واضح کیا جائے۔ اس سلسلے میں کانگریس پارٹی کی سابق صدر اور انڈیا اتحاد کی سینئر ترین لیڈر سونیا گاندھی نے وزیر اعظم مودی کو ۹؍ نکاتی مکتوب روانہ کیا ہے جس میں انہوں نے ایجنڈہ واضح کرنے کے ساتھ ساتھ ۹؍ نکات پر بحث کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔
سونیا نے اپنے خط میں کیا لکھا ہے ؟
سونیا گاندھی نے اپنے خط میں کہا ہے کہ اپوزیشن کو خصوصی اجلاس کے ایجنڈے کا علم نہیں ہے۔ عام طور پر خصوصی اجلاس سے پہلے اپوزیشن سے بات چیت ہوتی ہے اور اتفاق رائے قائم کیا جاتا ہے۔ اس کا ایجنڈا بھی پہلے سے طے ہوتا ہے اور اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ اجلاس طلب جا رہا ہے اور ایجنڈا طے نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی اتفاق رائے قائم کرنے کی کوشش کی گئی۔سونیا نے کہا کہ اس خصوصی اجلاس کے تمام پانچ دن سرکاری کام کاج کیلئے مختص کئےگئے ہیںجو کہ افسوسناک کی بات ہے۔ مودی حکومت کوپہلے گفتگو کرنی چاہئے تھی۔
۹؍ اہم مسائل اٹھائے
سونیا گاندھی نے پی ایم مودی کو لکھے گئے خط میں نو مسائل اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف ان ۹؍مسائل پر بات چیت چاہتا ہے۔ ان میں مہنگائی، بے روزگاری، کسانوں کے مطالبات، اڈانی مسئلہ پر جے پی سی کا مطالبہ، ذات پر مبنی مردم شماری، مرکز اورریاستوں کے تعلقات،سرحد پر چین کی جارحیت ، سماجی ہم آہنگی اور ایم ایس ایم ای یعنی چھوٹی صنعتوں کے مسائل شامل ہیں۔ سونیا گاندھی نے خط میں کہا کہ مجھے پوری امید ہے کہ آئندہ خصوصی اجلاس میں تعمیری تعاون کے جذبے سے ان مسائل کو اٹھایا جائے گااور ان کا حل ڈھونڈا جائے گا۔
جے رام رمیش کی پریس کانفرنس
دریں اثنا، کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے اس تعلق سے منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ انڈیا اتحاد نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کا بائیکاٹ نہیں کریں گے کیونکہ یہ اپوزیشن کیلئے اپنے مسائل اٹھانے کا موقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے یہ بات کہی جارہی تھی کہ اپوزیشن اجلاس کا بائیکاٹ کرسکتا ہے لیکن اب ہم وہاں موجود رہیں گے اور سونیا جی نے اپنے خط میں جو مطالبات کئے ہیں ان پر بحث کروانے کی کوشش کریں گے ۔ جے رام رمیش نے بھی حکومت پر خصوصی اجلاس کا ایجنڈہ نہ بتانے پر شدید تنقید کی اور کہا کہ اگر حکومت اپوزیشن کا تعاون چاہتی ہے تو اسےاپوزیشن جماعتوں کو واضح طور پر بتانا ہو گا کہ اچانک یہ اجلاس طلب کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔ اس اجلاس میں کیا ایجنڈا ہوگا اور کون کون سے بل پاس کئے جانے ہیں۔ انہوں نے بھی یہ کہا کہ خصوصی اجلاس کے پانچوں دن سرکاری کام کاج کیلئے مختص کئے گئے ہیں جبکہ عام طور پر ایسا نہیں ہو تا ہے۔ حکومتی دستاویز کے ذریعے سیشن کے حوالے سے اپوزیشن کو صرف یہ اطلاع دی گئی ہے کہ پارلیمنٹ کا پانچ روزہ اجلاس `سرکاری کام کاج کے لئے بلایا گیا ہے جبکہ عام طور پر خصوصی اجلاس اگر طلب کیا جاتا ہے تو اس کا ایجنڈہ پہلے سے طے ہوتا ہے لیکن ہم اب بھی تعاون کرنے کیلئے تیار ہیں۔
مرکز کا جوابی حملہ
دوسری طرف مرکزی وزیر برائے پارلیمانی امور پرہلاد جوشی نے کہا کہ اس سے قبل کبھی بھی پارلیمنٹ کا اجلاس طلب کرنےسے پہلے ہی ایجنڈہ نہیں بتایا گیا ہے۔ انہوںنے سونیا گاندھی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں لگتا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کی روایات سے واقف نہیں ہیں۔ اسی لئے وہ اس طرح کے خط لکھ رہی ہیں۔ ایجنڈہ اسی وقت بتایا جاتا ہے جب صدر جمہوریہ باقاعدہ اجلاس طلب کرتے ہیں اور سیشن شروع ہو جاتا ہے۔ یہ برسوں کی روایت ہے جس سے کانگریس پارٹی کو واقف ہونا چاہئے۔