لیبیا کی وزیر خارجہ نجلاء المنقوش کی اپنے اسرائیلی ہم منصب ايلي كوهين سے ملاقات کے بعد ملک بھر میں بدامنی کا ماحول ہے۔پورے ملک میں اس کی مخالفت کی جارہی ہے۔ بڑے پیمانے مظاہرے کئے جا رہے ہیں ۔ اس دوران ملک کے وزیر اعظم عبد الحمید الدیبیہ نے مجبور ہوکر اپنی اہم کابینی وزیر کو عارضی طور پر معطل کردیا ہے، حالانکہ مظاہرین کی جانب سے وزیر اعظم کے استعفیٰ اور پوری حکومت کو بر خاست کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اٹلی کے دارالحکومت روم میں لیبیا کی وزیر خارجہ نجلاء المنقوش نے اہم اسرائیلی سفارتکار ا يلي كوهين سے ملاقات کی تھی۔ اس پر پورے لیبیا میں بے چینی کا ماحول ہے ، شدید غصہ پایا جارہا ہے، عوام سخت برہم ہیں ۔
ان کے اسرائیلی ہم منصب ایلی کوہین نے اپنے بیان میں بتایا تھا کہ انہوں نے اٹلی کی میزبانی میں روم میں نجلاء المنقوش سے خفیہ ملاقات کی تھی۔ دوسری جانب نجلا ء المنقوش کا کہنا تھا کہ یہ با ضابطہ ملاقات نہیں تھی،کیونکہ ا س دوران باضابطہ مذاکرات نہیں ہوئے تھے۔ یا د رہےکہ لیبیا روایتی طور پر اسرائیل مخالف اور فلسطین حامی ہے ،یہاں تک کہ معمر قذافی کےدورمیں بھی طرابلس نے ہمیشہ فلسطینیوں کی حمایت کی تھی۔ اسی وجہ سے عوام سڑکوں پر ہیں اور اس ملاقات کی شدید ترین مخالفت کر رہے ہیں ۔
الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ پیر کو لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں واقع وزارت خارجہ کی عمارت کے باہر بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوئے ۔ اس دوران جا بجا ٹائر جلا ئے گئے۔ اس موقع پر مظاہرین نعرے لگا رہے تھے اور یہ مطالبہ کررہے تھے کہ لیبیا کی وزیر خارجہ نجلاء المنقوش کو بر خاست کیا جائے۔ اہم بات یہ ہےکہ کچھ مظاہرین نے لیبیا کے وزیر اعظم عبد الحميد الدبيبہ کے بھی استعفیٰ کامطالبہ کیا ۔ ان کی رہائش گاہ کے باہر بڑی تعداد میں مظاہرین جمع ہوئے۔ مظاہرین نے وزیر اعظم کی رہائش گاہ کو آگ کے حوالے کرنے کی کو شش کی ۔ خبر لکھے جانے تک یہ واضح نہیں ہے کہ اس وقت عبد الحميد الدبيبہ اپنی رہائش گاہ میں تھے یا نہیں ؟
الجزیرہ سے وابستہ ملک ترینہ نے طرابلس سے اپنی براہ راست ویڈیو رپورٹنگ میں بتایا کہ المنقو ش کی ان کےاسرائیلی ہم منصب کی ملاقات پر لیبیا بھر میں غم وغصہ پا یا جارہا ہے۔ عوام بے قابو ہوگئےہیں ۔ اتوار کی دیر رات سے لیبیا کے مغربی حصے سے مظاہروں کا آغاز ہوا۔‘‘پیر کی شب تک اس کا سلسلہ جاری رہا اور خبر لکھے جانے تک اس میں شدت آتی جا رہی ہے ۔
مذکورہ صحافی نےاپنی براہ راست رپورٹ میں یہ بھی بتایا ، ’’ ملک کے الزاویہ علاقے میں موجود مظاہرین نے اس ملاقات پر شدید احتجاج کیا اور پوری حکومت کی بر طرفی پر زور دیا ۔ اس دوران تجورہ اور سوق الجمعہ میں بھی ہزاروں مظاہرین جمع ہوئے۔ ملک کے دیگر مقامات پر بھی پر تشدد مظاہرے ہوئے ۔ مظاہرین نے سڑکیں بلا ک کیں اور جابجا ٹائر جلائے ۔ ‘‘
ملک ترینہ کے بقول :’’ہم نے مصراتہ میں بھی مذکورہ ملاقات پر مظاہرین کو غصے کا اظہار کرتے ہوئے دیکھا ۔ ‘‘
ادھر ملک بھر میں مظاہرے شدت اختیار کرگئے اور مظاہرین توڑ پھوڑ کرنے لگے تو وزیر اعظم عبد الحميد الدبيبہ نے المنقوش کو عارضی طور پر معطل کردیا ہےاور ان کی جگہ فتح اللہ عبد اللطیف کو وزیر خارجہ مقرر کیا ۔ ان کا کہنا ہے کہ المنقوش کیخلاف اعلیٰ سطح کی جانچ ہو گی ۔ اس سلسلے میں وزارت انصاف تفتیش کرے گی۔
خبر لکھے جانے تک ان کے اس اعلان کے بعد بھی ہنگامہ تھم نہیں رہا ہے۔ مظاہرین مسلسل اہم عمارتوں کو نقصان پہنچا رہےہیں، یہاں تک سفارتی مشن کی عمارتوں کو بھی نشانہ بنار ہے ہیں ۔ وہ پوری حکومت کی بے دخلی پر اصرار کررہےہیں ۔