وزیر اعظم نریندر مودی نے یہاں جاری سہ روزہ برکس اجلاس میں اپنے خطاب کےدوران کہا کہ ہندوستان دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت ہے اور جلد ہی ہندوستان۵؍ ٹریلین ڈالر کی معیشت بن جائے گا۔ جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں برکس بزنس فورم لیڈرز ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان آنے والے برسوں میں دنیا کی ترقی کا انجن بنےگا ۔وزیر اعظم مودی کے بقول’’ `اس وقت بھی دنیا کووِڈ کی وبا، تناؤ اور تنازعات کے درمیان معاشی چیلنجوں سے نبرد آزما ہے۔ ایسے وقت میں برکس ممالک کو ایک بار پھر اہم کردار ادا کرنا ہے۔ عالمی سطح پر اتھل پتھل کے باوجود ہندوستان آج دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت ہے۔ جلد ہی ہندوستان۵؍ ٹریلین ڈالر کی معیشت بن جائے گا۔‘‘انہوں نے کہا کہ’’ آنے والے دنوں میں ہندوستان دنیا کا گروتھ انجن ہوگا اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ہندوستان نے آفات اور مشکلات کے دور کو معاشی اصلاحات کے مواقع میں بدل دیا۔آج ہندوستان میں کروڑوں لوگوں کو ایک کلک کے ذریعے براہ راست(سرکاری اسکیموں کے) فوائد منتقل کیے جاتے ہیں ، اس سے خدمات کی فراہمی میں شفافیت میں اضافہ ہوا ہے۔‘‘برکس بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ پچھلے۹؍ سال میں لوگوں کی آمدنی میں تقریباً تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ اس کے ساتھ انہوں نے بتایا کہ ہندوستان کی اقتصادی ترقی میں خواتین کی بھر پور شرکت رہی ہے۔
برکس سربراہی اجلاس میں وزیراعظم نریندر مودی نے کہا’’ `ہندوستان کے پاس دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اَپ ایکو سسٹم ہے۔ ملک میں ۱۰۰؍ سے زیادہ یونی کارن موجود ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اصلاحی اقدامات سے ملک میں کاروبار کرنے میں آسانی پیدا ہوئی ہے۔ خطاب کے آغاز میں مودی نے برکس بزنس کونسل کی۱۰؍ویں سالگرہ پر مبارکباد دی اور کہا کہ پچھلے۱۰؍ سال میں برکس بزنس کونسل نےاقتصادی تعاون کو بڑھانے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔
وزیر اعظم مودی نے ترنگااحتراماًاٹھا کر جیب میں رکھ لیا
برکس کانفرنس کے اسٹیج پرگروپ فوٹو سیشن کے دوران ہر لیڈر کے کھڑے ہونے کی جگہ کا تعین کیا گیا۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق جب مودی جنوبی افریقہ کے صدر کے ساتھ اسٹیج پر پہنچے تو انہوں نے زمین پر ترنگا دیکھا۔ وزیراعظم نے فوری طور پر قومی پرچم اٹھایا اور صفائی کے ساتھ اپنی جیکٹ کی جیب میں رکھ لیا۔دوسری جانب جنوبی افریقہ کے صدر نے بھی اپنے ملک کا پرچم اٹھایا تاہم اسے عملے کے حوالے کر دیا۔ عملے کے افسر نے وزیر اعظم مودی سے بھی ترنگا دینے کی درخواست کی لیکن انہوں نے شائستگی سے انکار کر دیا۔
چین کے صدر شی جن پنگ نے بزنس فورم میں شرکت نہیں کی ،پیغام بھجوایا
منگل کو۱۵؍ویں برکس سربراہی اجلاس کے تحت بزنس فورم کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ چین کے صدرشی جن پنگ نے اس میں شرکت نہیں کی۔انہوں نے اپنے نمائندہ کے ذریعے پیغام بھجوایا۔ فورم میں چین کے نمائندے نے کہا’’ جن پنگ نے برکس کی توسیع کے بارے میں بات کی ہے، تاکہ بین الاقوامی سرحد کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔ چین ہر جگہ اپنا تسلط نہیں چاہتا۔ یہ ہمارے ڈی این اے میں نہیں ہے۔‘‘جن پنگ نے کہا’’ برکس ہر حال میں ترقی کرے گا۔ہم عالمی طاقت بننے کی دوڑ میں شامل ہونے کی خواہش نہیں رکھتے اور نہ ہی ہم گروہ بندی کرنا چاہتے ہیں ۔ برکس ہر قسم کی رکاوٹوں کے باوجود ہمیشہ ترقی کرے گا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ چین تاریخ کی صحیح جانب کھڑا ہے۔‘‘
روسی صدر پوتن کانفرنس میں ورچوئل شرکت کررہے ہیں
روس کے صدر ولادیمیر پوتن سربراہی اجلاس میں شرکت کیلئے جوہانسبرگ نہیں پہنچے ۔ وہ اجلاس میں ورچوئل شرکت کررہے ہیں ۔واضح رہےکہ جنگی جرائم کے الزام کےتحت روس کے صدر پوتن کے خلاف عالمی فوجداری عدالت نے وارنٹ جاری کررکھا ہے اوراگر وہ جنوبی افریقہ پہنچیں گے تو جنوبی افریقہ انہیں گرفتار کرنے کا پابند ہوگا۔ یہی وجہ ہےکہ انہوں نے اپنے وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف کو نمائندگی کیلئے بھیجا۔
غیر ڈالر کے متبادلات پر غور کرنے کی ضرورت ہے: پوتن
روسی صدرپوتن نے کہا کہ ہمیں برکس ممالک کے درمیان تجارت کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے، اس کے ساتھ ساتھ ہمیں قرض دینے کے لیے غیر ڈالر کے متبادلات پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے۔ تمام رکن ممالک برابری، شراکت داری اور ایک دوسرے کیلئے احترام کو برقرار رکھتے ہوئے آگے بڑھ سکتے ہیں ۔ پوتن نے کہا کہ اس وقت امریکی ڈالر اپنی اہمیت کھو رہا ہے۔ دنیا بھر میں ڈالر کے خلاف مہم تیز ہو گئی ہے اور ہم اس سے فائدہ اٹھا کر نیا نظام بنانے میں آگے بڑھ سکتے ہیں ۔پوتن نے کہا کہ روس، چین، ہندوستان، برازیل اور جنوبی افریقہ تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں شامل ہیں ۔اس وقت عالمی سطح پر جی ڈی پی میں شرکت۲۶؍ فیصد کی سطح پر پہنچ چکی ہے۔یہ گروپ پرچیزنگ پاور پیریٹی(پی پی پی ) میں جی۷؍ ممالک سے پہلے ہی آگے ہے۔ اس کے ساتھ ہی برازیل کے صدر لولا ڈی سلوا نے کہا کہ برکس مشترکہ کرنسی کا مقصد ملکی کرنسی کے نظام کو تبدیل کرنا نہیں ہے۔برکس ممالک کی اپنی مشترکہ کرنسی بھی ہونی چاہئے۔ہم عالمی استعمار کی حمایت نہیں کر سکتے۔برازیل کے صدرلوئیز ایناسیو ڈی سلوا نے یوکرین تنازع پر کہا’’برکس گروپ ماسکو اور کیف کے ساتھ براہ راست رابطے میں مصروف ہے تاکہ فوری اور منصفانہ جنگ بندی نیز قیام امن کے مقصد کو حاصل کیا جا سکے اور اس کی روس اور یوکرین کو بھی ترغیب دی جا سکے ۔ چین اور جنوبی افریقہ نے جنگ کے خاتمہ کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ہدایات کی پاسداری پر زور دیا۔
مبصرین اور تجزیہ کاروں کا کیا کہنا ہے ؟
کانفرنس کا مرکزی اجلاس بدھ کو ہوا اور جمعرات کو تیسرے روز بھی ملاقاتیں جاری رہیں گی ۔ مبصرین کا خیال ہے کہ ان اجلاس میں دنیا کے جنوب کے ملکوں میں مزید تعاون کی بات کی جائے گی۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اس گروپ کے عالمی اثر و رسوخ کو بڑھانے کیلئے اس کی ممکنہ توسیع پر ایک اہم بحث سے قبل ان ملکوں کے درمیان تقسیم دوبارہ ابھرکرسامنے آگئی ہے۔جنوبی افریقہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب ان ۲۰؍ ملکوں میں شامل ہے جو برکس کا حصہ بننے کیلئے باقاعدہ درخواست دے چکے ہیں جبکہ دیگر ۲۰؍ ممالک اس کا حصہ بننے کے خواہشمند ہیں ۔