۲۰۴۷ء تک ہندوستان کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا کردینے کے اپنے عزم کی تائید میں وزیراعظم مودی نے ۲؍ رپورٹوں کا حوالہ دیتےہوئے کہاہےکہ ’’ہندوستان مساوی اور اجتماعی خوشحالی کے حصول کی سمت غیر معمولی پیش رفت کر رہا ہے۔‘‘ لِنکڈ اِن پر ایک پوسٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ انھیں حال ہی میں دو بصیرت افروز تحقیقی مطالعات دیکھنے کا موقع ملا جو ہندوستانی معیشت کے تعلق سے پُرجوش افراد کیلئے یقینی طور پر دلچسپی کا باعث ہوں گے۔ ایک مطالعہ ایس بی آئی ریسرچ کا ہے جبکہ دوسرا مطالعہ صحافی انل پدمنابھن کا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ’’ان تجزیوں سے اُن چیزوں پر روشنی پڑتی ہے، جن سے ہمیں بہت خوشی ہونی چاہیے۔ ہندوستان مساوی اور اجتماعی خوشحالی کو حاصل کرنے کیلئے قابل ذکر پیش رفت کر رہا ہے۔‘‘ مذکورہ رپورٹوں کے کچھ مشمولات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ’’ ایس بی آئی ریسرچ نے آئی ٹی آر ریٹرن کی بنیاد پر نشاندہی کی ہے کہ لوگوں کی اوسط آمدنی نے ۹؍ برسوں میں قابل ستائش چھلانگ لگائی ہے۔ جواوسط آمدنی ۲۰۱۴ءمیں۴ء۴؍ لاکھ روپے تھی ۲۰۲۳ء میں۱۳ ؍ لاکھ روپے تک پہنچ گئی ہے۔ ‘‘ وزیراعظم نے اسے ہندوستان کی اجتماعی کوششوں اور ملک کی صلاحیت کا عکاس قرار دیتے ہوئے خوشی کااظہار کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’’یہ نتائج نہ صرف ہندوستان کی اجتماعی کوششوں کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ بحیثیت قوم ملک کی صلاحیت کا بھی اعادہ کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ’’بڑھتی ہوئی خوشحالی ملک کی ترقی کیلئے اچھی علامت ہے۔ بلاشبہ ہم اقتصادی خوشحالی کے ایک نئے دور کی بلندی پر ہیں اور۲۰۴۷ءتک’ترقی یافتہ ہندوستان‘ کے اپنے خواب کوشرمندہ تعبیر کرنے کی طرف تیزی کے ساتھ گامزن ہیں۔‘‘
وزیر اعظم نے اپنی۲۰۲۲ء کی یوم آزادی کی تقریر میں پانچ عزائم کو اجاگر کیا تھا۔ ان میں ایک ملک کو ۲۰۴۷ء تک جب ملک آزادی کی ۱۰۰؍ ویں سالگرہ منائے گاایک ترقی یافتہ ملک بنانا ہے ۔ اس کے بعد سے، انہوں نے اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے مختلف سرکاری اقدامات کئے ہیں ۔ انہوں نے بدعنوانی اور خاندانی سیاست جیسی برائیوں کو دور کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
اپنی پوسٹ میں، وزیر اعظم نے کہا کہ پدمنابھن کے آئی ٹی آر ڈیٹا کا مطالعہ آمدنی کے مختلف زمروں میں ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کی تجویز پیش کرتا ہے ۔ ان میں سے ہر ایک میں ٹیکس فائلنگ میں کم از کم ۳؍ گنا اضافہ دیکھا گیاہے، کچھ میں تو تقریباً ۴؍ گنا اضافہ بھی حاصل کیا گیا ہے۔ یہ تحقیق ریاستوں میں انکم ٹیکس فائلنگ میں اضافے کے معاملے میں مثبت کارکردگی کو ظاہر کرتی ہے۔ نریندر مودی نے مزید کہا کہ ۲۰۱۴ء اور ۲۰۲۳ء کے درمیان آئی ٹی آر فائلنگ کا موازنہ کرتے وقت اعداد وشمار تمام ریاستوں میں ٹیکس کی شراکت میں اضافہ کی امید افزا تصویر پیش کرتے ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ ‘‘ آئی ٹی آر ڈیٹا کے تجزیہ سے پتہ چلتا ہے کہ جب آئی ٹی آر فائلنگ کی بات آتی ہے، تو ریاست اتر پردیش سب سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی ریاستوں میں سے ایک ہے۔ جون ۲۰۱۴ءمیں، اتر پردیش نے معمولی طور پر۱ء۶۵؍ لاکھ آئی ٹی آر فائلنگ کی تھی ، جبکہ جون ۲۰۲۳ء تک یو پی میں آئی ٹی آڑ فائلنگ کی تعداد۱۱ء۹۲؍لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔‘‘ وزیراعظم نے کہا کہ ایس بی آئی کی رپورٹ ایک حوصلہ افزا پہلو بھی پیش کرتی ہے کہ شمال مشرق کی چھوٹی ریاستوں، منی پور، میزورم اور ناگالینڈ نے گزشتہ ۹؍ برسوں میں آئی ٹی آر فائلنگ میں۲۰؍ فیصد سے زیادہ کی قابل ستائش ترقی کی ہے۔انہو ں نے نشاندہی کی کہ’’اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نہ صرف لوگوں کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے، بلکہ انکم ٹیکس فائلنگ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ یہ ہماری حکومت پر لوگوں کے اعتماد کے جذبے کا مظہر ہے۔‘‘