بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کا دہلی دورہ گزشتہ دو دن سے سرخیوں میں ہے کیوں کہ ان کے دورے نے بی جے پی لیڈران کو نہ صرف برہم کردیا ہے بلکہ وہ اس دورے سے اس قدر ناراض ہوئے ہیں کہ انہوں نے نتیش کمار پر تنقیدیں شروع کردی ہیں۔ نتیش کا یہ دورہ دہلی میں سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کی سمادھی کے دورے سے شروع ہوا۔ یہاں انہوں نے واجپئی کی برسی کے موقع پر سمادھی پر جاکر انہیں خراج عقیدت پیش کیا جس پر خوش ہونے کے بجائے بہار بی جے پی کے تمام لیڈران نے نتیش پر تنقیدیں شروع کردی ہیں۔جمعرات کودہلی سے لوٹنے کے بعد پٹنہ ہوائی اڈے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نتیش کمارنے کہا کہ ’انڈیا‘ کے قیام نے ہی این ڈی اے کو میٹنگ پر مجبور کیا ہے۔ ہمارے اتحاد کے بعد کم از کم این ڈی اے کی میٹنگ توشروع ہو گئی ہے۔ وزیر اعظم مودی کا نام لئے بغیر نتیش کمارنے کہاکہ وہ ’انڈیا‘ کے قیام کے بعد سے بے حد پریشان ہیں۔ انہوں نے بہار بی جے پی لیڈروں کی تنقیدوں کا بھی جواب دیا اور کہا کہ یہ لوگ اپنی ہی پارٹی میں ناکارہ ہو کر رہ گئے ہیں اس لئے اب انہیں ہر معاملے میں کچھ نہ کچھ بولنا ہےلیکن ان کے بیانات کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔
واضح رہے کہ نتیش کمار کا یہ دورہ ۲؍ روزہ تھا جس میں ان کا منصوبہ اروند کیجریوال سے ملاقات کا بھی تھا اور ملکارجن کھرگے سے بھی وہ ملنے والے تھے لیکن انہوں نے کسی سے ملاقات نہیں کی ۔ صرف ۲؍ دن تک پارٹی کی اکائیوں سے گفتگو کرنے کے علاوہ انہوں نے کوئی اہم سیاسی کام نہیں کیا مگر اس دورے نے بی جے پی کو اوپر سے نیچے تک دہلادیا ہے۔واجپئی کی سمادھی کا ان کا دورہ کئی معنوں میں اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ نتیش کمار کئی مرتبہ یہ کہہ چکے ہیں کہ واجپئی کے دور کی بی جے پی اور مودی کے دور کی بی جے پی میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ انہوں نے میڈیا سے بھی گفتگو کے دوران یہی بات دہرائی اور کہا کہ این ڈی اے کی تشکیل۱۹۹۹ءمیں ہوئی تھی۔اٹل بہاری واجپئی وزیر اعظم بنے، پھر این ڈی اےکی باقاعدہ میٹنگ ہوتی تھی اور کئی معاملات میں وہ مشورہ لیا کرتے تھے جبکہ آج کی بی جے پی کا حال پورا ملک جانتا ہے کہ اسے صرف ۲؍ لوگ چلارہے ہیں ۔دہلی کے دورے پر کانگریس صدر ملکارجن کھرگے اور وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال سے ملاقات نہ کرنے کے سوال پر انہوں نے کہاکہ ہم ان سے گفتگو کرتے رہتے ہیں۔ اس بار کسی سے ملنے کا کوئی پلان نہیں تھا۔ وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ ڈیڑھ سال قبل انہوں نے دہلی میں آنکھ کا علاج کروایا تھا۔ ڈاکٹر ہر چھ ماہ بعد چیک کرتےہیں۔ اس بار بھی وہ صرف طبی مشورہ کیلئے دہلی گئے تھے۔ انہوں نے یہ واضح کیا کہ وہ ۳۱؍ اگست کو ممبئی میں ’انڈیا ‘کی میٹنگ میں شرکت کریں گے ۔ انہیں شرد پوار نےمدعو کیا ہے۔
دوسری طرف بی جےپی لیڈروں نے نتیش کمار کے دہلی دورہ پرانہیں نشانہ بنایا ہے۔ روی شنکر پرساد نے کہاکہ اگر نتیش کمار دہلی جارہے ہیں تو وہ جا سکتے ہیںلیکن سچ تو یہ ہے کہ لالو یادو نے نتیش کمار سے کہا تھاکہ وہ دہلی شفٹ ہو جائیں اور تیجسوی یادو کے لئے `گدی چھوڑ دیں۔ انہوںنے کہاکہ نتیش کمار کسی بھی شہر چلے جائیں لیکن عوام نے ۲۰۲۴ء میں مودی کووزیراعظم بنانے کا ارادہ کر لیا ہے۔ نتیش جی سے بہار سنبھل نہیں پا رہا ہے اور وہ دہلی جانے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔
بی جےپی کے ریاستی صدر سمراٹ چودھری نے کہاکہ آنجہانی اٹل بہاری واجپئی کا ملک کی تعمیر میں اہم رول تھا۔ان کی وجہ سے ہی نتیش کمار وزیراعلیٰ بنے تھے۔ نتیش کمار کو اٹل جی کو خراج عقیدت پیش کرنا چا ہئے لیکن اس پر سیاست نہیں کرنی چاہئے۔ راجیہ سبھا کے رکن سشیل کمار مودی نے کہاکہ اٹل جی کے آشیرواد سے ہی نتیش کمار وزیر ریل اور وزیر اعلیٰ بنے ۔ نتیش کمار جو بھی ہیں وہ صرف اٹل جی کی وجہ سے ہیں۔ جب نتیش کمار اٹل اور اڈوانی کی تعریف کرتے ہیں اور مودی پر تنقید کرتے ہیں تو وہ بی جےپی میں تقسیم دکھانے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ وہ بھی جانتے ہیں کہ مودی جی نے بی جے پی کو ترقی دی ہے۔ اس معاملے میں جوابی حملہ کرتے ہوئےبہار کےمحکمہ دیہی ترقیات کے وزیر شرون کمار نے کہا کہ روی شنکر پرساد کا کوئی نوٹس نہیں لیتا۔انہیں پارٹی نے دودھ میں گری مکھی کی طرح نکال کر پھینک دیا ہے۔ یہی حال سشیل کمار مودی کا بھی ہے جنہیں راجیہ سبھا کی سیٹ دے کر خاموش کرادیا گیا ہے۔