این سی پی کے قومی صدر شرد پوار نے بدھ کو یہ واضح کر دیا کہ وہ مودی مخالف محاذ ’ انڈیا‘ میں ہی شامل ہیں اور ۲۰۲۴ء میں بی جےپی کو اقتدار سے بے دخل کرنے کیلئے جو کچھ بھی ممکن ہو سکے گا، کریں گے۔شرد پوار نے پریس کانفرنس میں بی جےپی حکومت کے ذریعے سماج کے مختلف فرقوں میں تفریق اور کشیدگی پیدا کرنے اور جہاں بی جے پی اقتدار میں نہیں تھی وہاں کی حکومت کو گرا کر اپنی حکومت قائم کرنے کے طریقے پر شدید تنقید کی۔ انہوںنے وزیر اعظم مودی پر بھی تنقید کی اور کہا کہ وزیر اعظم نے یوم آزادی ( ۱۵؍ اگست )کی اپنی تقریر میں منی پور کے تعلق سے تبادلۂ خیال کرنے کے بجائے فرنویس کی طرح ’مَیں دوبارہ آؤں گا ‘ کا نعرہ دیا جبکہ انہیں بھی معلوم ہے کہ اس نعرے کا کیا حشر ہوا تھا ۔
حکومت فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کر رہی ہے
شرد پوار نے کہاکہ’’ملک میں برسر اقتدار بی جے پی اور اس کے لیڈرعوام کو بہتر سہولتیں مہیا کرانے کے بجائے مختلف فرقوں کے درمیان کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔جن سے امید تھی کہ وہ سماج کے مختلف فرقوں کو ایک ساتھ لے کر چلیں گے وہی لوگ مختلف سماجوں اور مذاہب کے لوگوں کو فرقوں میں تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔اسی لئے قومی سطح پر ہم ۲؍ میٹنگیں منعقد کر رہے ہیں۔ایک بہار میں اور دوسری کرناٹک میں ہوگی۔ ان میٹنگوں میں ۶؍ ریاستوں کے و زرائے اعلیٰ اوراہم پارٹیوں کے قومی سطح کے لیڈر شرکت کریں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ اسی سلسلے میں ۳۱؍ اگست کو ممبئی میں بھی میٹنگ ہونے والی ہے اور یکم ستمبر کو ریلی بھی منعقد کی جائے گی۔ ان میٹنگوں کے ذریعے اپوزیشن اتحاد کو مزید مضبوطی فراہم کی جائے گی۔
۱۴؍ اگست کے تعلق سے ہدایت افسوسناک
شرد پوار نے ۱۴؍ اگست یوم تقسیم منانے کی مرکزی حکومت کی ہدایت پر کہا کہ مودی حکومت ایسے فیصلہ کر رہی ہےجن سے سماج میں تفریق اور کشیدگی پیدا ہو رہی ہے۔ اس کی ایک مثال مودی حکومت کی جانب سے جاری کردہ آرڈر ہے جس میں ملک کی اسکولوں میں۱۴؍ اگست پاکستان کے الگ ہونے کا دن یعنی یوم تقسیم منانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اسکولوں کو یہ ہدایت بھی دی گئی ہے کہ وہ پاکستان کس طرح علاحدہ ہوا اس کا پریزینٹیشن بنائیں اور ایسانظم کریں جس سے زیادہ سے زیادہ لوگ دیکھ سکیں۔ گویا ۲؍ مذاہب کے لوگوں اور طلبہ میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی سازش کے تحت اس طرح کی تقریب منعقدکرنے کی ہدایت اسکولوں کو دی گئی ہے ۔انہوں نے مزید کہاکہ مَیں یہ معاملہ ’ انڈیا‘ کی میٹنگ میں بھی اٹھائوں گا۔’انڈیا‘ کے سبھی اراکین کو اس معاملے کی سنگینی بتاؤں گااور درخواست کروں گا کہ وہ بھی اس طرح کے سرکیولر کے شدید لفظوں میں مذمت کر یں اور اسے اپنی اپنی ریاستوں میں نافذ نہ ہونے دیں۔
حکومتیں گرانے پر تنقیدیں
شرد پوار نے منتخبہ ریاستی حکومتیں گرانے پر بھی بی جے پی پر تنقید کی اور کہا کہ منتخبہ حکومت گرانے کا بھی پاپ مودی حکومت نے کیاہے مثلاً گوا میں بی جےپی کی مخالف حکومت تشکیل پائی تھی لیکن مرکزی ایجنسیوں کا غلط استعمال کرتے ہوئےوہ حکومت گرائی گئی ۔اسی طرح مدھیہ پردیش میں کمل ناتھ کی قیادت میں کانگریس کی حکومت تھی اس حکومت کو گرایا گیااور بی جے پی کی حکومت لائی گئی۔ اسی طرح مہاراشٹر میں ادھو ٹھاکرے کی حکومت کس طرح گرائی گئی اس سے سبھی بخوبی واقف ہیں۔
دونوں گروپس کو مزید وقت
دوسری طرف الیکشن کمیشن نے این سی پی کے دونوں گروپس کو پارٹی کے انتخابی نشان اور پارٹی کے نام پر دعوئوں کے تعلق سے جاری کئے گئے نوٹسوں پر جواب دینے کے لئے مزید ۳؍ ہفتے کا وقت دے دیا۔ شرد پوار گروپ کی جانب سے کمیشن کو خط لکھ کر جواب دینے کے لئے مزید ۴؍ ہفتوں کا وقت مانگا گیا تھا جس کے بعد الیکشن کمیشن نے دونوں ہی گروپ کو ۳؍ ہفتوں کا وقت دیا ہے۔حالانکہ شرد پوار نے واضح کیا کہ انہیں انتخابی نشان کی زیادہ پروا نہیں ہے۔