نوائے سخن بیاد شہود کا 5 واں کامیاب مشاعرہ بعنوان "جشن آزادی- ایک شام قومی یک جہتی کے نام” ١٣ اگست ٢٠٢٣ بروز اتوار BLOB STUDIO میں شام ٤ بجے منعقد ہوا۔
مشاعرے کی صدارت ماہر علم عروض اور استاد شاعر محترم امر اعزازی نے فرمائی جبکہ نظامت کے فرائض جواں عمر شاعر محترم اظہر الدین اظہر نے بحسن و خوبی انجام دیے۔
مشاعرے کا آغاز صدر ادارہ محترم ظفر احمد ظفر نے تلاوت کلام الٰہی سے کیا بعد ازاں عزیزی فیضان بن نظام نے اپنی مترنم آواز میں ہدیہ نعت پیش کیا۔ ڈاکٹر صیام انجم جو کہ ادارے کے نائب صدر ہیں انکے افتتاحی کلمات سے سامعین و حاضرین ادارے کے اغراض و مقاصد اور کارکردگی سے روشناس ہوئے۔ اسکے بعد جشن آزادی کے تعلق سے ایک نظم (گیت) پروجیکٹر میں چلائی گئی۔ واضح رہے کہ یہ نظم اسد جاوید ترابی نے لکھی اور خوش الحان شاعر شہنواز عالم عادل نے اپنی خوبصورت اور دلپزیر آواز سے نظم کی ماہیت پر چار چاند لگائے۔ مہمانان خصوصی میں ڈاکٹر A. P. Rai اور Sk. Golam Rabbani صاحبان نے مشاعرے کی نوعیت (ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر) کی پذیرائی کی۔
شعری دور کا آغاز صدر مشاعرہ امر اعزازی نے کیا اور یکے بعد دیگر تمام شعراء نے اپنی تخلیقات اور انداز بیان سے سامعین پر اپنا نقش چھوڑ دیا۔ نئی نسل کے شعراء و شاعرات نے اسلاف و سامعین کو کافی متاثر خصوصاً عامر عطا، کے کلام کو کافی سراہا گیا۔
شعراء و شاعرات کی فہرست میں ڈاکٹر امر اعزازی، اسلام اختر، پرویز اختر، ارشاد آرزو، شمیم انجم وارثی، ظفر احمد ظفر، ایاز خان، صیام انجم، اظہر الدین اظہر ، شہنواز عالم عادل، عامر عطا، درخشاں انجم ، فوزیہ اختر ردا، فرحان قادری، فیصل عنبر اور اسد جاوید ترابی کے ساتھ راقم الحروف (توصیف آرزو) بھی شامل تھا۔ سامعین و مہمانان میں سید علی احمد(دوردرشن)، ماسٹر شمشاد علی، ڈاکٹر ابوالبرکات جیلانی،ماسٹر افتخار علی،اسد اللہ فیاض ، شمیم حسین (صحافی)،شہنواز خان، معراج الدین، فیضان بن نظام و معراج عالم،محمد ظہیر و دیگر سخن فہم حضرات شامل تھے۔ مشاعرہ تزک احتشام کے ساتھ تقریباً 8:30 بجے سکریٹری اسد جاوید ترابی کے اظہار تشکر پر اختتام پذیر ہوا۔ اخیر میں تمام شعراء و شاعرات اور مہمانان کی اجتماعی تصویر کشی ہوئی۔
از قلم: توصیف آرزو، کوآرڈینیٹر
نوائے سخن بیاد شہود (بیلگچھیا)