ملک میں بڑھتی نفرت انگیز ی کے خلاف سپریم کورٹ نے واضح ایکشن لینے کا اعلان کیا ہے۔ اس نے مرکزی حکومت کو نفرت انگیز بیان بازی (ہیٹ اسپیچ) روکنے کے لئے خصوصی کمیٹی بنانے کی ہدایت دی ہے اور کہا ہے کہ وہ اگلی سماعت یعنی ۱۸؍ اگست کو اس تعلق سے ہدایات جاری کرے گا۔جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس بھٹی کی بنچ نے معروف صحافی شاہین عبداللہ کی داخل کردہ پٹیشن پر سماعت کرتے ہوئے مرکز کی جانب سے پیش ہوئے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل کے ایم نٹراج کو ہدایت دی کہ مرکزی حکومت ہیٹ اسپیچ کے تمام معاملات پر غور کرنے اور اسے روکنے کے لئے سپریم کورٹ کے ماضی کے احکامات کی رو سے ایک خصوصی کمیٹی قائم کرے۔ کورٹ نے یہ بھی کہا کہ مرکز کو یہ کمیٹی بنانے کے لئے ایک ہفتے کا وقت دیا جارہا ہے۔ ۱۸؍ اگست کو اس معاملے کی اگلی سماعت کے دوران وہ ہمیں مطلع کرسکتا ہے کہ کمیٹی بنائی گئی یا نہیں اور اس میں کون کون لوگ ہیں۔ ساتھ ہی اس تعلق سے مزید ہدایات اسی روز جاری کی جاسکتی ہیں۔
بنچ نے ہریانہ کے نوح ضلع میں ہونے والے تشدد اور پھر مسلمانوں کے سماجی و معاشی بائیکاٹ اور اس تعلق سے کی جانے والی نفرت انگیز بیان بازی کے پس منظر میں یہ ہدایات جاری کیں اور کہا کہ سماج میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رکھنا کسی ایک فرقے یا جماعت کی ذمہ داری نہیں ہے۔ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم ایسے عناصر کو بیخ کنی کریں جو دو فرقوں کے درمیان نفرت کے بیج بونے کی کوشش کرتے ہیں۔ بنچ نے کہا کہ ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے ضروری ہے کہ محبت اور بھائی چارہ کو فروغ دیا جائے اور اس کی خلاف ورزی کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی ان ہدایات کو مرکز کے لئے جھٹکا تصور کیا جارہا ہےجو اب تک ہیٹ اسپیچ کے تعلق سے ڈھلمل رویہ اختیار کئے ہوئے تھی ۔ اب ان ہدایات کےبعد اسے نہ صرف ایک کمیٹی بنانی پڑے گی بلکہ نفرت انگیز تقاریر پر کارروائی بھی کرنی پڑے گی۔