وی ایچ پی کی برج منڈل جل ابھیشیک یاترا کے دوران نوح میں ۳۱؍ جولائی کو جب فساد پھوٹ پڑا تو حصار کے رویندر پھوگاٹ اپنے دو دوستوں کےساتھ یہاں پھنس گئے تھے۔ ان کی کار نذر آتش کردی گئی مگر انیس ان کیلئے فرشتہ بن کرآئے ،ا نہیں اپنے گھر میں پناہ دی، اطمینان دلایا، کھانا کھلایا اور پھر بحفاظت وہاں سے نکلنے میں مدد کی۔ ۶؍ دن بعد بلڈوزر نے انیس کے گھر کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کردیا۔ رویندر پھوگاٹ کو اس کی اطلاع ملی تووہ فون کرکرکے دہائیاں دیتے رہے کہ انیس کا فساد سے ’’ایک فیصد بھی تعلق نہیں ہے‘‘مگر کوئی سننے والا نہیں تھا۔
ہریانہ کے وزیر داخلہ انل وج کے مطابق فساد کے خلاف ’’علاج میں بلڈوزر بھی ایک کارراوئی ہے۔‘‘انیس کا گھر گروگرام-الور نیشنل ہائی وے پر ہے۔ رویندر بتاتے ہیں کہ وہ حصار لوٹ رہے تھے کہ راستے میں نوح کے فساد میں پھنس گئے۔ انیس کے گھر کے قریب پہنچے تو بھیڑ دیکھ کر وہ اپنی کار چھوڑ کر ایک گھر میں گھس گئے۔ شرپسندوں نے کار کو آگ لگادی مگر جس مکان میں وہ چھپے تھے اس کے مالک نے انہیں پناہ اور تسلی دی۔ یہ انیس تھے۔ بعد میں انیس نے ہی انہیں اپنی کار میں نوح کے پی ڈبلیو ڈی گیسٹ ہاؤس تک بحفاظت پہنچایا جہاں رات بھر قیام کے بعد دوسرے دن وہ حصار کیلئے روانہ ہوئے۔ واپسی سے قبل پھوگاٹ نے انیس کو اپنا فون نمبر دیا تھا جس پر ۶؍ دن بعد انہیں فون آیا کہ انیس کا گھر توڑا جارہاہے۔ پھوگاٹ کے مطابق ’’میں نے نوح سٹی پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاؤس افسر کو فون کرکے بتایا کہ انیس کا گھر فساد میں استعمال نہیں ہوا، ہم خود اس کے شاہد ہیں، ایس پی کو وہاٹس ایپ میسج بھی بھیجا مگر …‘‘ پھوگاٹ کے مطابق دوسرے دن صبح انہوں نے اپنے ایک دوست کے توسط سے نوح بی جےپی کے صدر سے بھی رابطہ کیا مگر تب تک بہت دیر ہوچکی تھی۔ راجستھان کے کیرتھل سے تعلق رکھنےو الے انیس ۳؍ سال قبل ہی نوح منتقل ہوئے تھے۔ چھوٹا موٹا کاروبار تھا اور ۲؍ ٹرکوں کے مالک ہیں۔ انہوں نے انہدام سے قبل کوئی نوٹس تک نہ ملنے کی شکایت کی ہے ۔ ہریانہ میں عام طور پر بلانوٹس ہی مسلمانوں کے گھر توڑے گئے ہیں۔