نوح میں ۳۱؍ مئی کے فرقہ وارانہ تصادم کی سزا کے طور پر مسلمانوںکو نشانہ بناتے ہوئے ان کی املاک پر بلڈوزر چلانے کا سلسلہ اتوار کو لگاتار چوتھے دن جاری رہا۔اس دوران اُس ۳؍ منزلہ عالیشان ہوٹل کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کردیا گیا جس کے تعلق سے الزام لگایا گیاتھا کہ اس میںموجود افراد نے یاترا پر پتھراؤ کیا تھا۔ الزام ہے کہ تمام انہدامی کارروائیاں محض چند گھنٹوں کے نوٹس پر انجام دی جارہی ہیں اور صرف اور صرف مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہاہے بھلے ہی وہ فرقہ وارانہ تصادم کے وقت سرگرم رہے ہوں یا نہ رہے ہوں۔ دوسری طرف فساد میں ملوث رہنے والے اکثریتی فرقے نامزد افرادکے خلاف بھی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ گزشتہ ۴؍ دنوں سے جاری ا س انہدامی کارروائی پر اپوزیشن پارٹیوں کی خاموشی پر بھی سوال اٹھنےلگے ہیں۔
ظالموں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیاگیا
میوات سے تعلق رکھنے والے کئی مسلمانوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روزنامہ انقلاب سے رابطہ کرکےاپنے درد اور کسک کو بیان کیا۔ ہریانہ کی بی جے پی حکومت گزشتہ چار روز سے نوح میں بلڈوزر کے ذریعہ نوح کے غریب مسلمانوں کے مکانات،دکانوں اور کاروباری اداروں کومنہدم کررہی ہے۔حکومت یہ ساری کارروائی غیر قانونی تعمیرات کے نام پر کررہی ہے۔سوشل میڈیا پرمیوات کے شاہد حسن کا بھی ایک ویڈیو چل رہاہے جس کے مطابق ان کی ۲۰؍دکانوں اور مکان کو منہدم کردیا گیا ،حالانکہ ان کا اس واقعہ سے کوئی لینا دینا نہیں تھا۔
شرپسندوں کو کھلی چھوٹ!
میوات کے کئی افراد نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ شر پسند اب بھی کسی روک ٹوک کے بغیرکئی مقامات پر شرانگیزی کررہے ہیں۔واقعہ میں ملوث کلیدی ملزمان مونو مانیسر اور بٹو بجرنگی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی اور جن لوگوں نے گڑگاؤں میں نائب امام کو شہید کرکے مسجد کو نذر آتش کیا،ان کی بھی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ مسلمانوں کے املاک کو لوٹنے اور آگ کے حوالے کرنے والے آزاد گھوم رہے ہیں،لیکن نوح کے مسلمانوں کو اجتماعی سزا دی جارہی ۔
گھر کے مرد پولیس کی غیر منصفانہ کارروائی کے خوف سے پہاڑوں اور جنگلوں میں رہنے پر مجبور ہیں ،جبکہ ان کی عدم موجودگی میں ان کے گھروں پر بلڈوزر چلائے جارہے ہیں۔
سپریم کورٹ جانے کا اعلان
سینئر صحافی اور راشٹریہ لوک دل کے نائب صدر شاہد صدیقی نے نوح میں بلڈوزر کی کارروائی کو انصاف ،جمہوریت اور آئین کا قتل قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوںنے نمائندہ انقلاب سے گفتگو میں کہا کہ اگر کوئی شخص قصوروار بھی ہے توآئین وقانون میں بلڈوزر کے ذریعہ گھروں اور دکانوں کا مسمار کرنے کی کوئی اجازت نہیں ہے۔حکومت اس طرح آئین کا قتل کررہی ہے۔ شاہد صدیقی نے مزید کہا کہ وہ منگل کے روز اپنی پارٹی کے وفد کے ساتھ علاقہ کا دورہ بھی کریں گے اور صورتحال کی معلومات حاصل کریں گے۔ نوح میںبلڈوزر کے ذریعہ یکطرفہ طور پر مسلمانوں کے مکان اور دکانوں کی مسماری کے خلاف جمعیۃ علماء ہند بھی مولانا ارشدنی مدنی کی ہدایت پرقانونی کارروائی کی تیاری کررہی ہے۔ جمعیۃ علماء ہند نے بلڈوزر کارروائی کے خلاف چندی گڑھ ہائی کورٹ سے رجوع کا فیصلہ کیا ہے ۔