یہاں ضلع ایگریکلچر سپرنٹنڈ نٹ کے ہال میں ایک کسان نے جسم پر تیل ڈال کر خودکشی کرنے کی کوشش کی جس سے جائے وقوعہ پر کچھ دیر کے لئے افراتفری مچ گئی ۔ موقع پر موجود ایک شخص نے پھرتی دکھاتے ہوئے اس کسان کو جیب سے ماچس کی ڈبیہ نکالنے سے روکا اور ایک خوفناک سانحہ ہوتے ہوتے ٹل گیا۔
اطلاع کے مطابق ایک روز قبل شام کے وقت یہ سنسنی خیز واقعہ پیش آیا۔ موقع پر موجود پولیس کی ابتدائی جانچ سے پتہ چلا ہے کہ کسان کا نام شنکر دیشمکھ ہے جو انترج تعلقہ کھمگاؤں کا رہنے والا ہے۔ شنکر دیشمکھ نے اپنے تین ایکڑ کھیت میں کپاس کی بوائی کی تھی۔ لیکن جون کے آغاز میں کیڑوں کے حملہ کی وجہ سے کپاس کی نشوونما رک گئی۔ اس کی شکایت ڈسٹرکٹ ایگریکلچر آفیسر سے کی گئی۔ تاہم محکمہ زراعت کی لاپروائی کے سبب نقصان کا غلط پنچنامہ بن گیا۔اور اسے معائوضہ نہیں مل سکا۔ اس سے ناراض ہوکر کسان نے محکمہ زراعت کے اہلکاروں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنے جسم پر ڈیزل ڈال کر خود سوزی کرنے کی کوشش کی۔
دوسرا واقعہ بلڈانہ ضلع سنگرام پور کا ہے جہاں تحصیل دفتر میں ایک کسان نے خود سوزی کی کوشش کی۔ اس واقع سے زراعت کیلئے مشہور بلڈانہ ضلع میں ہلچل مچ ہوئی ہے۔ سنگرام پور تحصیل آفس میں جمعہ کی صبح نیوانا گاؤں کے رہنے والے دتا انگلے نامی کسان نے خودسوزی کی کوشش کی۔ اطلاع کے مطابق مایوس کسان دتا انگلے سنگرام پور تحصیلدار کے دفتر میں پہنچ گیا اور اچانک اپنے جسم پر آتش گیر مادہ ڈال کر خود کو آگ لگانے کی کوشش کی۔ تاہم وہاں موجود اہلکاروں کی بروقت مداخلت سے ایک ممکنہ خوفناک واقعہ ٹل گیا۔ خودسوزی کی ناکامی کے بعد انگلے زاروقطار رونے لگا ۔ انگلے نے روتے ہوئے بارش سے ہونے والے نقصانات کی جانکاری دی۔ وہاں جاری بات سے پتہ چلا کہ افسروں اور عوامی نمائندوں کی طرف سے کسان کو ہونے والے نقصان کا معائنہ کرنے کوئی نہیں پہنچا۔ ان دو واقعات سے سرکاری حکام کی سردمہری اور عوامی نمائندوں صرف بیان بازی کھل کر سامنے آگئی ہے۔ یاد رہے کہ بارش کے سبب ریاست بھر میں کسانوں کو نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ فی الحال الگ الگ مقامات پر کسانوںکو معائوضے کا اعلان ہوا ہے لیکن سرکاری مشنری کی لاپروائی کے سبب یہ معائوضہ ان تک پہنچ نہیں پاتاہے۔